اسلام آباد‘ لاہور (وقائع نگار خصوصی‘ ایجنسیاں) وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ اپوزیشن جماعتوں کی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) 10 گھنٹے جاری رہ کر ناکام ہو گئی‘ حکومت کو گرانے‘ ڈرانے‘ دھماکنے والے آج کسی بیانیے پر متفق نہیں ہو سکے۔ فردوس عاشق اعوان نے پریس کانفرنس میں کہا اے پی سی میں سیاسی اداکار بیٹھے تھے جس میں پتلی تماشا تھا۔ مشترکہ اعلامیے میں کرپشن کے خلاف کوئی بات نہیں کی گئی‘ اپوزیشن کی بقاء کرپشن سے جڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو کوئی مسئلہ نہیں‘ اپنا قانونی اور آئینی کردار ادا کریں گے۔ اے پی سی بلانے کا اصل سبب انکوائری کمشن کو مسترد کرنا تھا‘ انکوائری کمشن ہی اپوزیشن کی نیند برباد کرنے کا سبب ہے‘ انکوائری کمشن کی وجہ سے ہی اپوزیشن اکٹھی ہوئی ہے۔ اداروں کا کوئی ذاتی ایجنڈا نہیں‘ عوام کیلئے جینے اور مرنے والے حکومت کے ساتھ نظر آئیں گے۔ اپوزیشن انکوائری کمشن سے فرار چاہتی ہے جس کا مطلب ہے دال میں کچھ کالا ہے۔ اپوزیشن 25 جولائی کو نہیں 21 جون یوم سیاہ منائے جس دن سے انکوائری کمشن بنا۔ عمران خان کو پہلے ایوان نے سلیکٹ کیا پھر ایلکٹ کیا۔ فردوس عاشق اعوان نے مزید کہا کہ سلیکٹڈ‘ ایلکٹڈ کے بعد تاحیات رجیکٹڈ کی بات بھی ہونی چاہئے جسے سپریم کورٹ نے رجیکٹ کیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ بجٹ منظور ہو گا کیونکہ اس کے ساتھ اپوزیشن رہنماؤں کی دال روٹی بھی جڑی ہوئی ہے‘ اے پی سی والے اگلے 4 سال صبر کے ساتھ پرانی تنخواہ پر کام کریں گے۔ اے پی سی میں شریک جماعتوں کو خود ایک دوسرے سے خطرہ ہے۔ مولانا فضل الرحمان کے اقتدار سے دور رہنے کے دکھ سے سب آگاہ تھے۔ فضل الرحمان کی منطق ہے کہ میں نہیں تو کچھ نہیں۔ فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ آج کی اے پی سی کے اعلامیے پر ہنسی آ رہی ہے‘ اعلامیے میں گا‘ گی کا صیغہ ایک دوسرے کو دھوکہ دینے کیلئے ہے‘ اسفندیار ولی نے پیپلز پارٹی کی پیٹھ میں چھرا گھونپا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رہبر کمیٹی قوم کے ساتھ مذاق ہے۔ رہبر رہزن نہیں ہوتا۔ اے پی سی کی سہولت کاری مولانا فضل الرحمان نے کی۔ اس کا بل کون دے گا؟ رہبر کمیٹی کے 99 فیصد ارکان کے دامن کرپشن سے داغدار ہیں۔ معاون خصوصی نے کہا کہ نومولود سیاسی بچے سوچیں۔ قوم آپ کو پاکستان کھیلنے کیلئے نہیں دے گی۔ اقتدار کا چاند دیکھنا اپوزیشن کے نصیب میں نہیں۔ سازش‘ چور دروازے‘ فریاد سے حکومت گھر نہیں جائے گی۔ اس سے قبل اپنے ٹویٹ میں فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے اے پی سی کی ناکامی کے بعد مولانا صاحب خود کو دین کی خدمت کے لیے وقف کر دیں،حکومت کو اپوزیشن سے کوئی خطرہ نہیں بلکہ اپوزیشن کو اپوزیشن سے خطرہ ہے۔ اے پی سی کی شاہکار فلم سکرین پر آنے سے پہلے ہی اتر گئی ۔ مفادات کی قیدی قیادت ہر مرتبہ مولانا کو بلا کر ان کی کرسی کھینچ لیتی ہے۔ مولانا صاحب سے دلی ہمدردی ہے۔ اے پی سی کاٹھ کی ہنڈیا ہے، بیچ چوراہے پھوٹے گی۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور نعیم الحق نے اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس کو نوازشریف اور آصف زرداری کی بقا کا مسئلہ قرار د یتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری اور مریم نواز پر نفرت انگیز تقاریر کرنے کا بھی الزام عائد کیا ہے اور کہا ہے کہ یقین ہے بجٹ منظور کرانے کے لیے ووٹ موجود ہیں، ہفتے کو بجٹ منظور کرالیا جائے گا، ایم کیوایم سے بہت اچھے تعلقات ہیں۔ اختر مینگل سے بھی معاملات طے ہوگئے ہیں اپنے ایک بیان میں نعیم الحق نے کہاکہ اے پی سی کو قانون کے دائرے میں بجٹ سے متعلق احتجاج کی اجازت ہے، اپوزیشن نے بجٹ پر احتجاج کے لیے قانون توڑنے کی کوشش کی تو سخت ایکشن لے سکتے ہیں۔ مریم نواز اور بلاول کے بیانات، تقاریر کی وجہ سے ملک میں نفرت پھیل رہی ہے۔ وفاقی وزیرسائنس وٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ کیا نام نہاد لبرل نے طالبان کے استاد کو اپنا لیڈر مان لیا ہے ، ٹوئٹر پر اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس پر رد عمل د یتے ہوئے شیری رحمان ، رضاربانی اورفرحت اللہ بابر کے مولانا کی فہرست میں نام دیکھ کر حیرت ہوئی ہے ۔ وزیراعلیٰ پنجاب کے ترجمان شہباز گل نے کہا ہے کہ لٹیروں کا ٹولہ جمہوریت بچائو مہم کے نام پر پھرسے اکٹھا ہوا احساب کے خوف سے مستند چوروں کی نینیدیں اڑ گئی ہیں۔ اقتدار کی ہوس میں مولانا آئے دن سازشوں کی محفل رچاتے ہیں یہ اے پی سی آل پارٹیز کرپشن بچانے کی ناکام کوشش تھی نوزائیدہ قائدین مولانا کے زیر سالہ اپنے ابوؤں کی کرپشن بچانے کی حکمت عملی بنائی بیگم صفدر اور بلاول زرداری مولانا کی اصل خوبیوں سے ابھی واقف نہیں اے پی سی دراصل ریلوکٹوں کا اجتماع تھا چوروں کا اکٹھ بتا رہا تھا کہ دیس میں ایماندار تھانیدار آ گیا۔ ڈاکٹر شہباز گل نے اے پی سی اعلامیہ پر ردعمل میں کہا ہے کہ اپوزیشن کا اعلامہ کھودا پہاڑ نکلاچوہا کے مترادف ہے کئی دنوں سے خواہ مخواہ چائے کی پیالی میںطوفان بپا کرنے کی کوشش کی گئی۔ پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے کہاکہ اپوزیشن جماعتیں حکومت پر دبائو ڈالنے کیلئے اے پی سی کرائی ہے مگر وزیراعظم این آر او نہیں دیں گے۔ سابق وزیر قانون و انصاف ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ اے پی سی سنگل پارٹی اجلاس ہے جس کا مقصد کھایا پیا اور بھاگ گئے۔ فرخ حبیب‘ ثناء اللہ مستی خیل‘ ریاض فتیانہ نے بھی اے پی سی کو ناکام قرار دیا۔