بلوچستان اسمبلی: اپوزیشن کا لورا لائی پولیس لائن پر ان کیمرہ بریفنگ دینے کا مطالبہ

Jun 27, 2019

کوئٹہ (صباح نیوز) بلوچستان اسمبلی میں لورالائی پولیس لائن پر ہونے والے حملے پر ان کیمرا بریفنگ کا مطالبہ کردیا گیا۔ یہ مطالبہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی نصراللہ زیرے نے پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کے دوران کیا۔ نصراللہ زیرے نے کہا کہ حکومت تمام اراکین اسمبلی کو امن و امان کی صورتحال پر ان کیمرا بریفنگ دے، ریاست جب تک گڈ اور بیڈ کی پالیسی ختم نہیں کریگی حالات ٹھیک نہیں ہوں گے۔ صوبائی وزیر داخلہ میر ضیا لانگو نے کہا کہ ہماری فورسز کو دہشت گردی کا سامنا ہے، ریاست اور ریاستی اداروں کے خلاف بولنے والوں کی حوصلہ افزائی قابل مذمت ہے۔ صوبائی وزیر داخلہ نے کہا کہ لورالائی میں فورسز نے اپنی جانوں پر کھیل کر بہت بڑی تباہی سے لورالائی کو بچا لیا۔ ہمسایہ ملک نے دہشت گردی کی فضا قائم کی، اس کو ختم کرنے کے لئے ہم سب کو اپنا کرار ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن ریاست کے خلاف بولنے والوں کی حوصلہ شکنی کرے۔ وزیر داخلہ ضیا لانگو اور پشتونخوا میپ کے رکن نصراللہ زیرے کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔ ایوان میں انجینئر زمرک خان اور اختر حسین لانگو کے درمیان بھی تلخ کلامی ہوئی اور سپیکر کو مداخلت کرنا پڑی۔ زمرک اچکزئی نے کہا کہ اپوزیشن میری تقریر کو متاثر کے لئے بار بار مداخلت کر رہی ہے۔بلوچستان اسمبلی میں حکومت بلوچستان کے ترجمان لیاقت شاہوانی کی جانب سے ٹوئٹر پر اپوزیشن جماعتوں کی آل پارٹیز کانفرنس اور جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن پر تنقید پر اپوزیشن جماعتوں نے شدید احتجاج کیا۔ لیاقت شاہوانی کو ایوان میں مہمانوں کی گیلری سے نکالنے کا مطالبہ اور اجلاس سے واک آئوٹ،اپوزیشن نے وزیراعلیٰ بلوچستان کی وضاحت مسترد کردی ، تفصیلات کے مطابق بدھ کے روز بلوچستان اسمبلی کے اجلاس کے دوران جمعیت علماء اسلام کے رکن اصغر ترین نے پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کر تے ہوئے کہا کہ حکومت بلوچستان کے ترجمان نے جمعیت علماء اسلام کے سربراہ اور اپوزیشن جماعتوں کو ٹوئیڑ پر غیر مہذب انداز میں تنقید کا نشانہ بنا یا ہے ،لیاقت شاہوانی کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ مولانا فضل الرحمن جیسی شخصیت کے بارے میں ایسے الفا ظ کہیں ،حکومت بلوچستان کے ترجما ن کے ٹوئیٹ کو ہم حکومت بلوچستان کا موقف مانتے ہیں ایک غیر منتخب شخص ایوان میں بیٹھ کر ہمارے قائدین کو کیسے نشانہ بنا سکتا ہے انہوں نے مطالبہ کیا کہ لیاقت شاہوانی کو ایوان سے باہر نکالا جائے جس پر اپوزیشن کی جانب سے شدید ہنگامی آرائی کی گئی اور کان پڑی آواز سنائی نہ دی۔

مزیدخبریں