نئی دہلی/ تھمپو/ بیجنگ (این این آئی‘ شنہوائ‘ کے پی آئی) بھارت میں چین کے سفیر سون وی ڈونگ نے کہا ہے کہ چین اور بھارت اپنے اختلافات کو مناسب طور پر حل کرنے کے خواہاں اور اس کے اہل ہیں۔ گلوان وادی میں پیش آںے والے واقعے کے بارے میں پریس ٹرسٹ آف انڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے سون نے کہا کہ اس وقت چین اور بھارت کے سرحدی علاقوں میں مجموعی صورتحال مستحکم اور قابل کنٹرول ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ بھارت چین کے موقف سے اتفاق کرے گا اور سرحدی صورتحال کو پیچیدہ بنانے والے اقدامات سے گریز کرتے ہوئے سرحدی علاقوں میں استحکام کو برقرار رکھنے کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھائے گا۔چینی سفیر نے کہا کہ چین اور بھارت ، دونوں بڑے ترقی پذیر ممالک اور ابھرتی ہوئی معیشتیں ہیں جو ایک ارب سے زیادہ آبادی پر مشتمل ہیں جو ترقی اور احیا کو شرمندہ تعبیر کرنیکے تاریخی مشن رکھتے ہیں۔تھمپو چین بھارت پڑوسی ممالک چین اور نیپال کے ساتھ بڑھتے تنازعات اور سرحدی کشیدگی کے درمیان اب بھارت کا ایک اور پڑوسی ملک بھوٹان بھی نئی دہلی کو آنکھیں دکھانے لگا ہے۔بھوٹا ن نے اپنی سرحد سے ملحق بھارت کی شمال مشرق ریاست آسام کے گاں میں کسانوں کے لیے شہ رگ کہی جانے والی کالا ندی کا پانی روک دیا ہے۔ یہ نئی پیش رفت ایسے وقت ہوئی ہے جب بھارت چین اورنیپال کے ساتھ سرحدی تنازعہ کی وجہ سے پہلے سے ہی پریشانیوں سے دوچار ہے اور اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے مختلف سطحوں پر کوششیں جاری ہیں۔پانی روک دینے سے بھارت کے ہزاروں کسانوں کا ذریعہ معاش خطرے میں پڑ گیا ہے۔ کسانوں نے کالا ندی سے نکلنے والی نہر کے بہا کو کھولنے کا مطالبہ کرتے ہوئے قومی شاہرا ہ کی ناکہ بندی کردی ہے اور مظاہرے کررہے ہیں۔ مظاہرین نئی دہلی حکومت سے اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے بھوٹان کے ساتھ فورا بات چیت کرنے پر بھی زور دے رہے ہیں۔دوسری جانب سیٹلائٹ سے حاصل ہونے والی تازہ تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ متنازع علاقے لداخ میں چین نے نئی تنصیبات قائم کرنا شروع کردیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق مصنوعی سیارسے لی جانے والی تصاویرمیں اس علاقے کو دکھایا گیاجس میں بھارتی اور چینی فوجیوں نے ایک دوسرے پر لاتوں اور گھونسوں سے حملہ کیا۔ اس علاقے میں چین کی نئی تنصیبات بھی دیکھی جاسکتی ہیں۔ چین کا کہنا تھا کہ پوری گلوان وادی چین کی ہے۔ ادھر چین نے کہا ہے کہ لداخ کا واقعہ بھارت کی طرف سے بڑھکانے پر پیش آیا ہے اوراسکی ذمہ داری چین پر عائد نہیں کی جاسکتی۔بھارت میں چین کے ہائی کمشنرسن سی دانگ نے ایک بیان میں کہا ہم بھارت پر زور دیتے ہیں کہ وہ اسکی مکمل تحقیقات کرے، جنہوں نے خلاف ورزی کی ، ان سے جواب دہی طلب کی جائے دریں اثناء بھارتی رہنماؤں نے واویلا مچا دیا بھارتی سابق وزیر دفاع سیم راجو نے کہا ہے کہ چینی فوج سرحد سے 18 کلو میٹر اندر آ چکی ہے ہم اپنے علاقے میں پٹرولنگ سے قاصر ہیں کانگریس رہنما سونیا گاندھی نے کہا ہے کہ چینی فوج نے بھارتی زمین پر قبضہ کر لیا مودی بتائیں ہماری زمین کیسے واپس نہیں گے؟