اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے بقومی اسمبلی میں وزارت تعلیم ،ایچ ای سی پر کٹوتی کی تحاریک پر بحث کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ سکولوں کو کھلنے کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں ہو ا۔اس سلسلے میں جلاس 2جولائی کو بلایا گیا ہے جس میں رائے لی جائے گی ، انہون نے کہا کہ ملک کا نظام تعلیم تین حصوں میں تقسیم ہوگیا،ناہمواری کو طبقاتی نظام تعلیم کی وجہ سے فروغ ملا،ھمارے عدالتی، حکومتی، کارپوریٹ میں انگریزی نظام تھا، سرکاری سکول کے بچوں کے لئے اعلی مظالمتوں میں جگہ بنانا مشکل ہوگیا،مدارس کا نظام بہت پیچھے رہ گیا، وہ صرف دینی تعلیم تک محدود ہوگیا،ھم مثالی نصابی کتب بنائیں گے جن کو سب چھاپ سکیں گے ، جس کے بعد قانون سازی کریں گے،پاکستان کے نجی، سرکاری سکولوں اور دینی مدارس کا ایک سے پانچ جماعت تک نصاب ایک ہوجائے گا،اتحاد تنظیم المدارس سمیت سب نے اتفاق کیا ہے کہ سارے مدارس کے بچے سرکاری امتحانات میں شریک ہوں گے،کورونا چیلنج پوری دنیا میں آیا جس کے لئے کوئی تیار نہیں تھا،ھم نے سات مارچ کو تعلیمی ادارے بند کرنے کا فیصلہ کیا،اپریل کے پہلے ہفتے سے ٹیلی سکول کا افتتاح کردیا،جلد ریڈیو سکول کا افتتاح کردیا جائے گا،آن لائن پڑھانے پر بھی کام ہورھا ہے، انٹرنیٹ کی دستیابی ایک بڑا مسلہ ہے،انٹرنیٹ ہر جگہ دستیاب نہیں، کئی علاقوں میں انٹرنیٹ کی کوریج بہتر نہیں، یہ آن لائن تعلیم کے شعبے میں ایک بڑا مسلہ ہے،ھم بعض علاقوں میں لوکل ایریا نیٹ ورک بنائیں گے،نصابی کتب میں جہاں بھی حضور پاک کا نام آئے گا وہاں خاتم النبیین لکھا جائے گا،ھم نے ملک میں سب بچوں کو پاس کردیا، یہ بین الصوبائی کانفرنس کا فیصلہ تھا،اس کی راہ میں کچھ قانونی مسائل کہیں کہیں آرہے ہیں جن کو دور کیا جارھا ہے،ھم نے سرکاری سکول کھولنے کا فیصلہ نہیں کیا،دو جولائی کو بین الصوبائی وزراء تعلیم کانفرنس منعقد کر رہے ہیں،بین الصوبائی کانفرنس میں تعلیمی ادارے کھولنے کا فیصلہ کریں گے،نجی سکولوں کی طرف سے تعلیمی ادارے کھولنے کا بہت دباو ہے،ھمارے لئے بچوں کی صحت سب سے اولین ہے،جو بھی فیصلہ کریں گے بہت احتیاط سے کیا جائے گا،ھم امتحانات اور پیشہ ورانہ داخلے کے امتحانات کیسے ہوں گے اس پر کام کر رہے ہیں،ہائیرایجوکیشن کمیشن کا بجٹ پچھلے سال سے زیادہ ہے، کوشش کریں گے مزید اضافہ کریں۔