اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی + نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر ہوابازی غلام سرور خان نے کہا ہے کہ 262 پائلٹس کے لائسنس مشکوک قرار دیئے گئے جن میں سے 28 کے جعلی ہونے کی تصدیق ہوگئی ہے جب کہ تمام ایئر لائنز کو مشکوک لائسنز رکھنے والے پائلٹس کو جہاز اڑانے سے روک دیا گیا ہے۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ مشکوک لائسنس والوں میں 141 پائلٹس پی آئی اے کے ہیں۔ 9پائلٹس ایئر بلیو ،10سرین ایئرلائن اور 17شاہین ایئر لائن کے پائلٹس کے لائسنس مشکوک ہیں۔ باقی پائلٹس غیر ملکی ایئر لائن چارٹر اور دیگر پرائیویٹ ایئر لائن کے ساتھ ہیں۔ ان میں سے 28 پائلٹس کے لائسنس جعلی ثابت ہو چکے ہیں اور 9 پائلٹوں نے جعلی ڈگری کا اعتراف کیا۔ جن پائلٹوں کے لائسنس جعلی ثابت ہو چکے ہیں کابینہ کی منظوری کے بعد انہیں ملازمتوں سے فارغ کر دیا جائیگا۔ غلام سرور خان نے کہا کہ 753 پائلٹس پاکستان میں کام کر رہے ہیں جن میں سے 262 افراد کے لائسنس مشکوک پائے گئے۔ 121پائلٹس کا ایک پیپر مشکوک تھا۔ بوگس والے پیپر والے 39 پائلٹ ہیں جب کہ 34 کپتان ایسے ہیں جن کے آٹھوں پرچے مشکوک پائے گئے۔ پائلٹس کی جگہ دیگر افراد کے پیپر دینے کا بھی انکشاف ہوا ہے۔ وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے کہا ہے کہ 2018ء کے بعد پی آئی اے میں کوئی نئی بھرتی نہیں کی پی آئی اے کی تمام بھرتیاں پچھلے دو ادوار کی ہیں جن جعلی ڈگری والے پائلٹس کیخلاف انکوائری ہوئی ان کی تعیناتی 2018ء سے پہلے کی ہے مریض کو بچانے کیلئے میجر سرجری اور کیموتراپی بھی کرنا پڑتی ہے پی آئی اے میں اصلاحات کا عمل شروع کر دیا ہے۔ غلام سرور خان نے بتایا کہ جعلی لائسنس کے معاملہ پر سول ایوی ایشن کے 5 افسران برخاست کر دیئے۔ برخاست ہونے والوں میں دو سینئر جوائنٹ ڈائریکٹر لائننگ ‘ دو اسسٹنٹ گریڈ 2 افسران اور ایک سینئر سپرنٹنڈنٹ شامل ہے۔
262 پائلٹس مشکوک‘ 28 جعلی‘ جہاز اڑانے سے روک دیا:غلام سرور
Jun 27, 2020