اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ میں عدلیہ اورججز کے خلاف نازیبازبان پر مبنی ویڈیو کے خلاف ازخود نوٹس کیس میں اٹارنی جنرل خالد جاوید نے آگاہ کیا ہے کہ ویڈیومیں بات کرنے والے آغا افتخار الدین کیخلاف مقدمہ میں دہشتگردی کی دفعات عائد کرنے پر غور ہو رہاہے۔ جبکہ عدالت نے آبزرویشن دی ہے کہ ججز سے متعلقہ کئی ایشوز پر ایف آئی اے نے کارروائی نہیں کی، ریاست کو ایکشن لینے میں اتنا وقت کیوں لگتا ہے؟ چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے از خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے ان سے استفسار کیاکہ اٹارنی جنرل صاحب کیا ادارے یہ سب کچھ سن رہے ہیں؟ جسٹس اعجازالاحسن نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیاکہ اب تک کوئی ایکشن کیوں نہیں لیا گیا، اٹارنی جنرل نے جواب دیاکہ جسٹس قاضی فائز عیسی کی اہلیہ نے پولیس کو شکایت کی لیکن پولیس نے سائبر کرائم کا معاملہ ہونے پر ایف آئی اے کو بھجوا دیا،چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ ایف آئی اے آج تک کسی کیس میں نتائج نہیں دے سکی، اٹارنی جنرل نے بتایا کہ آغا افتخار الدین کیخلاف مقدمہ میں دہشتگردی کی دفعات عائد کرنے پر بھی غور ہو رہا ہے۔ اس موقع پر عدالت نے آغا افتخار الدین اور ڈی جی ایف آئی اے بھی آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ججزسے متعلقہ کئی ایشوز پر ایف آئی اے نے کارروائی نہیں کی، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ریاست کو ایکشن لینے میں اتنا وقت کیوں لگتا ہے؟ اٹارنی جنرل نے کہا کہ سوشل میڈیا اس قسم کے مواد سے بھرا پڑا ہے، ایسا کوئی مکینزم موجود نہیں کہ ہر چیز کی مانیٹرنگ ہو سکے، عدالت نے سماعت دو جولائی تک ملتوی کی تو ایک وکیل نے بتایا کہ آغا افتخار الدین سرنڈر کرنے آئے ہیں لیکن پولیس نے افتخار الدین کو عدالت کے اندر نہیں آنے دیا، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ افتخار الدین کو نوٹس کر دیا ہے آئندہ سماعت پر انہیں سنیں گے، اس طرح آغاافتخار الدین سپریم کورٹ میں موجود ہوکر بھی عدالت میں پیش نہیں ہوسکے۔