تمام اساتذہ سے دردمندانہ گذارش۔۔۔۔۔

مکرمی!1986 سے آئی۔ایم۔ایف کا پاکستان پربہت بڑادباؤ ہے کہ ثانوی اورہائرایجوکیشن بشمول،کالجز پرائیویٹائز کیا جآئے۔اسی سال کے لاہورکے چند اہم میل۔۔فی میل کالجزکو پہلے مرحلہ پرخودمختار ادارہ کے طورپر مین سٹریم لائین سے الگ کیاگیا۔۔اساتذہ اپنے دھڑے بندیوں سے جدا نہ ھو سکے۔۔۔پھر انہی اداروں کو یونیورسٹیز اورکالج بھی ڈیکلئیر کیا گیا۔۔اساتذہ نے پھر’’من حیث الکمیونٹی‘‘ کوئی احتجاج نہ کیا۔2010ء میں پھرہائرایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے پنجاب کے۔چھبیس میل۔فی میل۔کالجز۔میں بی۔ایس۔فور مختلف مضامین۔میں متعارف کروایا گیا۔۔اورزیادتی۔یہ کی گئی کہ بڑے طریقے سے ، جن کالجز میں ان کلاسزکاآغاز کیاگیا وہاں سے بی۔اے اور بی۔ایس۔سی کی۔فیکیلٹیز ختم کردی گئیں۔۔ساتھ ھی ان کالجز میں بورڈ آف گورنرز کی تشکیل اور اسکو کالجزکے مختلف امورچلانے کاٹاسک سونپاگیا۔۔یہ مانناپڑے گا کہ اساتذہ کے دباؤ کے تحت وہ انتظامی بورڈز تونہ بن پائے لیکن بی۔اے۔بی۔ایس سی کی کلاسز بحال نہ ہوسکیں۔۔جس کے پیچھے پرائیویٹ کالجز۔مافیا کی ملی بھگت شامل تھی۔۔اب ایک عرصہ سے حکومت پرائیویٹ پبلک پارٹنرشپ۔کے۔تحت کالجز کوبڑے ٹیکنیکل طریقہ سے دراصل ڈی۔نیشنالائیز کرنے کے لئے مختلف حیلے بہانے تلاش کررہی ہے۔جس میں آن لآئینز کلاسز اور انکے الگ الاؤنسز کاتعین،کیادیا جائے کیسے دیا جائے۔اساتذہ کو ان۔چکروں اور لالچ۔میں الجھاکرایک نئے ایجنڈا کے تحت کالجزکو اپنی ذمہ داری سے۔نکالناچاہتی ہے۔حکومت کے غیرمنتخب اور آئی۔ایم۔ایف کے داروغے اس گھناؤنی سازش کے پیچھے ہیں۔ہم ان قومی تعلیمی اداروںکی اہمیت کاشعور نہ تواپنے طلبہٓ اور نہ ان۔متوسط طبقہ کے والدین کو یہ احساس دلاسکے کہ ہماری نسلوں کی بقآ انہی اداروں سے ممکن ہے۔ لہٰذا ہم ایک ہو جائیں۔ یکجہتی ہی میں ہماری بقا مضمر ہے۔
اساتذہ کے ہاتھوں میں ہے وطن پاک کی تعمیر
ہر استاد ہے پاکستان کے مقدر کا ستارہ
اللہ پاک ہم سب کا حام ء وناصر ہو
یکجہتء اساتذہ۔
بقاء اساتذہ…زندہ باد۔
) پروفیسرمظہر عالم، لاہور)

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...