اسلام آباد(نامہ نگار) قومی اسمبلی بجٹ اجلاس کے دوران پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما رانا تنویر اور وفاقی وزیر علی امین گنڈا پور کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہو گیا۔ رانا تنویر نے کٹوتی تحریکوں پر بحث کا آغاز کیا، اس دوران رانا تنویر کی علی امین گنڈا پور سے بحث ہو گئی۔ علی امین گنڈا پور نے کہا تم مجھے جانتے نہیں ہو اس پر جواب دیتے ہوئے لیگی رہنما نے کہا کہ تم شہد کی بوتل والے ہو‘ پہلے آواز ٹھیک کر کے آؤ‘ جب سے آئے ہو‘ کشمیر بھی جا رہا ہے۔ حکومتی ترجمان صرف گالم گلوچ بریگیڈ ہے‘ یہ وزراء حکومت میں ایسے ہیں جیسے شیشے کے گھر میں ہاتھی کھڑا ہو اور شیشے کا گھر توڑ دے۔ قومی اسمبلی میں کا بینہ ڈویژن ، ہوا بازی اور اسٹیبلشمنٹ ڈویژن، پاور ڈویژن، پیٹرولیم ڈویژن، خزانہ و ریونیواور خارجہ امور4447 ارب 76 کروڑروپے کے54 مطالبات زرکثرت رائے سے منظور،اپوزیشن جماعتوں کی931کٹوتی کی تحاریک مسترد کر دی گئیں، جبکہ وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہاہے کہ پر عمران خان غریب آدمی بوجھ نہیں ڈالے گا، عمران خان آئی ایم ایف کے سامنے کھڑے ہو گئے ہیں، اگر کوئی شخص ٹیکس نہیں دے رہا اسے گرفتار کیا جائیگا، 2023 تک محصولات 7000ارب روپے تک لے جائیں گے ،شوکت ترین نے کہاکہ اگر ہماری گروتھ ریٹ نیگیٹو آئی تو چین کے علاوہ سب کی ہوئی کونسی قیامت آگئی، ٹیکس وصولیوں کا حدف کراس کریں گے، ابھی تک تو عمران خان نے اتنے ماہ سے پیٹرولیم قیمتیں نہیں بڑھائی، ہم 2023 تک7 ہزار ارب تک ٹیکس وصولیاں لیکر جائیں گے،،مفتاع اسماعیل نے کرنسی کو ڈی ویلیو کیا۔ 60ارب ڈالر کا ٹیکہ لگایا۔جو امیر آدمی ٹیکس نہیں دے گا اسے گرفتار کریں گے، بابر اعوان نے کہا کہ وزیراعظم ہاوس کے بجٹ میں نمایاں کمی ہوئی حکومت گرینڈ این آر او سے انکار کرتی ہے ۔لینڈ مافیا سے لے کر دیگر مافیاز سے اس حکومت کے دور میں ایک ہزار ارب روپے کی وصولیاں ہوئی ہیں۔سارے الو لندن میں بیٹھے ہیں۔ااجلاس کے دوران حکومتی ارکان کی جانب سے غلطی سے کابینہ ڈویژن سے متعلق اپوزیشن کی کٹوتی کی تحریک کے حق میں ووٹ دیا تو سپیکر قومی اسمبلی نے تحریک کی حمایت میں یس اور مخالفت میں نو کا طریقہ کار واضح کرتے ہوئے کٹوتی کی تحریک دوبارہ ہیش کی ،مسترد کیا۔ اپوزیشن اراکین بجلی کی لوڈشیڈنگ پر حکومت پر برس پڑے، وزیر مملکت علی محمد خان نے اپوزیشن کو بھرپور جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ گردشی قرضے میں مہنگی بجلی کا بہت کردار ہے۔ ٹرانسمشن لائنز 27 ہزار میگاواٹ سے زائد بجلی نہیں اٹھا سکتی، آپ نے ٹرانسمشن لائنز میں انوسٹ نہیں کیا۔ اوور بلنگ کا ایشو آپریشنل مسئلہ ہے۔ ملک میں بجلی کی پیداواری استعداد کار 37 ہزار میگاواٹ ہے۔ 11 جون کو 23 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا ہوئی۔ آپ کی بارہ تیرہ ہزار میگاوٹ بجلی اضافی پڑی ہے۔ آپ نے مہنگی آئی پی پیز لگا دیں۔ عمران خان کے دور میں ڈیمز پر کام شروع ہوا ہے۔ جلد منصوبے مکمل ہو جائیں گے۔ اپوزیشن کی جانب سے رکن اسمبلی شاہدہ رحمانی نے تحاریک پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہاکہ اس وقت ملک میں گھنٹوں کی لوڈ شیڈنگ جاری ہے،کے الیکٹرک کراچی میں بدمست ہاتھی ہے۔ وزیراعظم پٹرولیم لیوی کو جگا ٹیکس کہتے تھے۔ اب حکومت خود پٹرولیم لیوی بڑھا رہی ہے۔ شاہدہ رحمانی نے کہاکہ سندھ میں سی این جی سٹیشنز کو ایک ہفتے کیلئے بند کردیا گیا ہے۔ بجلی کی فی یونٹ قیمت 30 روپے ہوچکی ہے۔ ریاض الحق نے کہاکہ پیپلز پارٹی کو دس گھنٹے بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا تحفہ ملا، مسلم لیگ (ن) کو اٹھارہ گھنٹے لوڈ شیڈنگ ورثے میں ملی۔ مسلم لیگ (ن) 12 ہزار میگاوٹ بجلی پیدا کرکے گئی لیکن یہ حکومت لوڈ شیڈنگ واپس لے آئی ہے۔ شازیہ مری نے کہاکہ اس وقت ملک میں بجلی کا بدترین بحران ہے۔ لوڈشیڈنگ پاکستانی عوام کیلئے ناسور بن چکی ہے۔ حکومت سے درخواست کی تھی ہماری بجلی سے متعلق کٹوتی تحاریک کو مسترد نہ کرے، حکومت نے پھر بھی ہماری بجلی سے متعلق کٹوتی تحاریک کو مسترد کیا۔ اس وقت سرکولر ڈیٹ 2.8 ٹریلین تک پہنچ چکا ہے۔ پٹرولیم لیوی کی مد میں 610 ارب روپے کا ڈاکہ عوام کی جیب پر مارنے کی تیاری ہے۔ سندھ کی انڈسٹریز کو گیس کی فراہمی معطل کی جا رہی ہے۔ انہوںنے کہاکہ سانگھڑ میں سب سے زیادہ گیس نکل رہی ہے۔ پٹرولیم لیوی ڈاکہ ہے جسے بند ہونا چاہیے۔ علی گوہر بلوچ نے کہاکہ وزیر خزانہ بتا دیں کہ کونسی بجلی کا پلانٹ ہمارے دور میں مہنگا لگا اور ان کے دور میں سستا لگا ہو۔ آغا رفیع اللہ خان نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہاکہ رات کو گیس کی لوڈشیڈنگ کی جاتی ہے۔ کراچی پر کچھ رحم کریں ۔ خورشید احمد جونیجو نے کہاکہ 15 ہزار میگا واٹ سرپلس بجلی دکھائی گئی ہے سندھ میں تو 24 گھنٹوں تک بجلی نہیں ہوتی، مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ ان کی آٹھ کٹوتی کی تحاریک ہیں۔ چترال میں 19 ہزار صارفین کے لئے دو میٹر ریڈرز ہیں۔ بجلی کے بل مہینوں بعد آتے ہیں۔ چترال میں گرڈ سٹیشن کے قیام کے لئے پی ایس ڈی پی میں فنڈز مختص کئے جائیں۔ میر منور تالپور نے کہا کہ گردشی قرضہ 2.5 ٹریلین تک بڑھا ہے، ہمارے علاقوں میں اٹھارہ سے بیس گھنٹے تک بجلی کی لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے۔ علی محمد خان نے کہا کہ جاری مالی سال کے اختتام پر ہم نے آئی پی پیز کو 1494 ارب روپے کی ادائیگی کرنی ہے۔ اس میں صرف 635 ارب کی ادائیگیاں استعمال شدہ بجلی کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 860 ارب روپے ہم نے اس بجلی کے ادا کرنے میں جو ہم نے استعمال ہی نہیں کی ہے۔