تجزیہ:محمد اکرم چودھری
اوور سیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دیا جائے، پاکستان کی سیاسی جماعتیں سیاسی لڑائی میں اسی لاکھ پاکستانیوں کے حق رائے دہی کا قتل عام نہ کریں۔ اوور سیز پاکستانی ملکی ترقی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں انہوں نے ہر مشکل وقت میں اگلی صفوں پر رہتے ہوئے کردار ادا کیا ہے۔ اس کے باوجود اسی لاکھ پاکستانیوں کے ووٹ کا مسئلہ غیر سنجیدہ انداز میں حل کرنے کی کوشش جاری ہے۔ حکومت الیکٹرانک ووٹنگ سسٹم پر جانا چاہتی ہے لیکن اپوزیشن کسی صورت رضا مند نہیں ہے اگر الیکٹرانک ووٹنگ نظام رائج نہیں ہوتا تو پھر اوور سیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق ملنا مشکل ہے۔ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف نے اوور سیز پاکستانیوں کے لیے قومی اسمبلی اور سینیٹ میں مخصوص نشستوں کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے قومی اسمبلی میں پانچ سے سات اور سینیٹ میں دو نشستیں کرنے مختص کرنے کا فارمولا پیش کیا ہے۔ شہباز شریف کہتے ہیں کہ اس طرح بیرون ملک پاکستانیوں کے نمائندے پارلیمان میں اوور سیز پاکستانیوں کی نمائندگی کر سکیں گے۔ میاں شہباز شریف، بلاول بھٹو زرداری اور دیگر سیاسی جماعتوں کے قائدین اسی لاکھ پاکستانیوں کو ان کا بنیادی حق دینے کے لیے بالکل بھی سنجیدہ نہیں ہیں۔ اوور سیز پاکستانی پارلیمنٹ میں نمائندگی سے زیادہ ملک میں ووٹ کے ذریعے تبدیلی یا بہتر حکمرانوں کی خواہش رکھتے ہیں، بیرون ملک بسنے والے پاکستانیوں کی توجہ بہتر حکمران اور بہتر طرز حکومت ہے انہیں پارلیمنٹ میں نمائندگی سے زیادہ دلچسپی فرسودہ نظام کے خاتمے میں ہے۔ اسی لاکھ پاکستانی ملک میں ووٹ کے ذریعے بہتر حکمرانوں کے پارلیمنٹ بھیجنے میں کردار ادا کرنا چاہتے ہیں۔ میاں شہباز شریف نے اوور سیز پاکستانیوں کو ہی پارلیمنٹ میں بٹھانے کا فارمولا پیش کر دیا ہے۔ پہلے جو سینکڑوں اراکین آزاد و خود مختار حیثیت میں قومی، صوبائی اسمبلیوں یا پھر سینیٹ میں موجود ہیں انہوں نے کچھ کیا ہے جو یہ پانچ سات اراکین کر سکیں گے۔ سیاسی جماعتیں اوور سیز پاکستانیوں کو بنیادی حق سے محروم رکھنے کے بجائے انہیں یہ حق دلانے کے لیے کردار ادا کریں۔ یہ ٹیکنالوجی کا دور ہے کروڑوں روپے ایسے کاموں کے لیے مختص کیے جاتے ہیں۔ دنیا چاند پر پہنچ چکی ہے اور یہاں ووٹ کا تعین ہی نہیں ہو رہا۔ سیاسی جماعتیں اتفاق رائے پیدا کریں اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا بنیادی حق دیں۔ ایک ایسے وقت میں جب ہم کشمیریوں کے ووٹ کی آواز بلند کر رہے ہیں اس وقت میں اپنے ہی پاکستانیوں کو ووٹ کے حق سے محروم رکھ رہے ہیں۔ اگر الیکٹرانک ووٹنگ سسٹم ناقابل قبول ہے ھے تو پھر ڈاک کے ذریعے ووٹ ڈالنے کی اجازت دی جائے یہ کام بھی سیاسی جماعتوں کی طرف اتفاق رائے سے ہی ممکن ہے۔ ووٹ کو خفیہ رکھنے اور اسے دھاندلی سے بچا کر ہی ہم اوور سیز پاکستانیوں کو قومی دھارے کی سیاست میں شامل کر سکتے ہیں۔ قومی اسمبلی میں روزانہ غیر ضروری باتوں پر گھنٹوں ضائع ہوتے ہیں اس اہم موضوع کو وقت دیا جائے تو قابلِ عمل حل نکل سکتا ہے۔
سیاسی جماعتیں اپنی لڑائی میں اوورسیز پاکستانیوں کے حق رائے دہی کا قتل نہ کریں
Jun 27, 2021