اسلام آباد (نامہ نگار+آئی این پی+ نوائے وقت رپورٹ) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ تعین کرنا ہو گا کہ ایف اے ٹی ایف ایک تکنیکی فورم ہے یا پولیٹیکل؟ دیکھنا ہو گا کہ اس فورم کو سیاسی مقاصد کیلئے تو استعمال نہیں کیا جا رہا؟، جہاں تک تکنیکی پہلوؤں کا تعلق ہے تو ہمیں 27 نکات دیئے گئے، وہ خود تسلیم کر رہے ہیں کہ 27 میں سے 26 نکات پر ہم نے مکمل عملدرآمد کر لیا، ستائیسویں نکتے پر بھی کافی حد تک پیشرفت ہو چکی، ایسی صورتحال میں پاکستان کو گرے لسٹ میں رکھنے کی کوئی گنجائش نہیں بنتی۔ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بعض قوتیں یہ چاہتی ہیں کہ پاکستان کے سر پر تلوار لٹکتی رہے، ہم نے جو بھی اقدامات اٹھائے وہ اپنے مفاد کو پیش نظر رکھتے ہوئے اٹھائے، ہمارا مفاد کیا ہے ؟ ہمارا مفاد یہ ہے کہ منی لانڈرنگ نہیں ہونی چاہئے، پاکستان کی منشا یہ ہے کہ ہم نے دہشت گردی کی مالی معاونت کا تدارک کرنا ہے، جو بات پاکستان کے مفاد میں ہے وہ ہم کرتے رہیں گے۔ دریں اثناء پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حماد اظہر نے کہا ہے کہ ایف اے ٹی ایف کے چیلنج جلد پورے کر لیں گے۔ فیٹف پر بے روزگار اپوزیشن کا بیانیہ افسوسناک ہے، ملکی معیشت اچھی چل رہی ہے، آر ایل این جی کے سودے میں پانچ سو ارب بچائے‘ کوشش کریں گے گیس کی لوڈشیڈنگ نہ کرنی پڑے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں میں خاندانی اختلافات سامنے آ رہے ہیں‘ اپوزیشن بے روزگار ہے‘ ان کو کوئی بیانیہ نہیں مل رہا۔ ن لیگ کے باعث ایف اے ٹی ایف میں سختی کا سامنا کرنا پڑا۔ ایف اے ٹی ایف میں کامیابیاں پی ٹی آئی کی حکومت میں ہوئیں۔ حماد اظہر کا کہنا تھا کہ گزشتہ حکومت نے آئی پی پیز کے ساتھ مہنگے معاہدے کئے‘ تربیلا ڈیم سے پانی کا بہاؤ 50 فیصد ہے‘ کوشش کر رہے ہیں کہ لوڈشیڈنگ نہ کرنی پڑے۔