اسلام آباد (نامہ نگار) وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف سے معاہدہ بجٹ منظوری کے بعد ہوگا۔ دوسری طرف وزیراعظم شہبازشریف آج آئی ایم ایف پروگرام اور مہنگائی پر اتحادیوں سے مشاورت کریں گے۔ آئی ایم ایف میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فنانشل پالیسی فریم ورک دو روز میں پاکستان کو دیے جانے کا امکان ہے۔ پاکستان کی طرف سے وزیر خزانہ اور گورنر سٹیٹ بینک دستخط کریں گے۔ وزارت خزانہ کے ذرائع نے بتایا کہ اگلے مالی سال بجٹ کا حجم تقریباً 10 ہزار ارب روپے ہوجائے گا۔ پاکستان کی جانب سے قرض پروگرام 6 ارب ڈالر سے بڑھا کر 8 ارب ڈالر کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔ ذرائع وزارت خزانہ نے کہا کہ پاکستان نے آئی ایم ایف سے قرض کی مدت میں بھی ایک سال کی توسیع مانگ لی ہے۔ پاکستان چاہتا ہے پروگرام 2023 کے بجائے 2024 تک چلے۔ پیٹرولیم مصنوعات پر 11 فیصد سیلز ٹیکس یکم جولائی سے وصول کیا جائے، پٹرولیم مصنوعات پر 50 روپے فی لیٹر لیوی لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ پیٹرولیم مصنوعات پر ہر ماہ 5 روپے فی لیٹر لیوی لگانے پر اتفاق ہوا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیکس وصولیوں کا ہدف 7005 سے بڑھا کر 7450 ارب روپے کرنے اور کسٹم وصولی کا ہدف 950 ارب سے بڑھا کر 1005 ارب روپے کرنے پر اتفاق ہوا ہے۔ وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا تھا کہ جی ایس ٹی وصولیوں کا ہدف 3008 سے بڑھا کر 3300 ارب روپے کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ انکم ٹیکس کی مد میں وصولیوں کا ہدف 55 ارب روپے کردیا گیا۔ ادھر ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف حکومتی اتحادی جماعتوں کے ارکان اسمبلی کے اعزاز میں عشائیہ دیں گے اور آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات سے آگاہ کریں گے۔ وزیراعظم حکومت کی اتحادی جماعتوں سے معاشی چیلنجز سے نمٹنے پر مشاورت سمیت مہنگائی کے خاتمے کیلئے ارکان اسمبلی سے تجاویز لیں گے۔
آئی ایم ایف سے معاہدہ بجٹ منظوری کے بعد ہوگا ، وزیراعظم آج اتحادیوں سے مشاورت کریں گے
Jun 27, 2022