زیریں سندھ میں کھاد کی مصنوعی قلت‘ مہنگے داموں فروخت

ماتلی(نامہ نگار)زیریں سندھ (لاڑ) میں نہری پانی کی آمد کے ساتھ ہی یوریا کھاد کی مصنوعی قلت پیدا کر کے آبادگاروں کو لوٹنے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔یوریا کھاد مقررہ سرکاری نرخ 1950 روپے کی بجائے 2250 روپے کے حساب سے فروخت کی جا رہی ہے۔حکومت سندھ کی ھدایات کے باوجود تعلقہ سطح پر تعینات اسسٹنٹ کمشنرز یوریا کھاد کی کھلے عام مقررہ سرکاری نرخ پر فروخت کرانے میں کامیاب نہیں  ہو سکے ہیں۔چھوٹے آبادگاروں کی جانب سے یہ شکایت بھی سامنے آئی ہے کہ بعض فرٹیلائزر ڈیلر نے چھوٹے آبادگاروں کو فی شناختی کارڈ پر صرف 2 بوری یوریا دینے کا اپنا کوٹا سسٹم نافذ کر دیا ہے۔دوسری جانب چھوٹے پیمانے پر فرٹیلائزر فروخت کرنے والوں نے یہ انکشاف بھی کیا ہے کہ ہمیں پابند کیا جاتا ہے کہ 4 بوری یوریا پر ایک بوری ڈی اے پی کھاد کی بوری کا آڈر دینا ہوگا۔ڈی اے بی کی ایک بوری کے نرخ  ایک رات میں بڑھ کر 12 ہزار روپے تک جا پہنچے ہیں۔موجودہ وقت میں ڈی اے پی کی کھپت نہیں ہے اس لئے فرٹیلائزر کنگز نے اپنا یہ نادر شاہی فارمولہ نافذ کیا ہے۔

ای پیپر دی نیشن