مہر محمد بخش نول کی تاریخِ مخزنِ پاکستان

Jun 27, 2022

برادرِ عزیزمہر محمد بخش نول بہاولپوری محقق، دانشور، ادیب اور بے باک مورخ ہیں۔ انہوں نے آج سے 35 سال قبل پاکستان کے تمام اضلاع کی تاریخ اور 75 سالہ پاکستان کی اہم شخصیات اورتمام سیاسی مذہبی اداروں کی تاریخ مرتب کرنے کا عہد کیا۔ جب انہوں نے اس تاریخ ساز کام کا آغاز کیا تو ان کے بال کالے تھے اور آج یہ نو جلدوں پر ایک ضخیم ترین انسائیکلوپیڈیا آف پاکستان مکمل ہو چکا ہے تو ان کے جسم کا ایک بال بھی کالا نہیں ہے سب سفید ہو چکے ہیں۔ ایک ایک شہر گھومنا، قریہ قریہ، گلی گلی کی تاریخ کھنگالنا جان جوکھوں کا کام ہے۔ ایسے کام عام طور پر حکومتیں کرتی ہیں جن کے پاس بے پناہ مالی وسائل ہوتے ہیں۔ اس کتاب میں تقریباً 30 لاکھ کے قریب شخصیات اور اہم مقامات کا جامع انداز سے ذکر ہے۔ کتاب کیا ہے ایک پورا دبستان، علم کا سمندر ہے۔ مہر صاحب کی خواہش ہے کہ یہ کتاب پاکستان کے تمام تعلیمی اداروں، پرائمر ی سکول سے لے کر یونیورسٹی سطح تک کی لائبریریوں میں ایک ایک سیٹ رکھوانے کا اہتمام ہو جائے تو میری محنت رنگ لے آئے گی۔ اس کتاب کے تمام مراحل مکمل ہو چکے ہیں۔ اب یہ کتاب پریس میں ہے۔ ابتدائی طور پر اس کتاب پر اگر ایک لاکھ سیٹ شائع کیے جائیں تو اس کا تخمینہ تقریباً 5 ارب روپے کے قریب ہے۔ اتنے پراجیکٹ اکیلا آدمی  نہیں کر سکتا۔ اللہ بھلا کرے  علامہ عبدالستار عاصم کا کہ انہوں نے کہا ہے کہ ہم اپنے ادارے کے پلیٹ فارم قلم فائونڈیشن کے زیر اہتمام پورے اہتمام اور محبت کے ساتھ شائع کریں گے اور کوشش کریں گے کہ یہ انسائیکلو پیڈیا آف پاکستان، پاکستان کے تمام تعلیمی اداروں میں خصوصاً اساتذہ کرام کے لیے ایک ایک سیٹ ہر لائبریری میں موجود ہو تاکہ اساتذہ کرام پڑھ کر بچوں کو بتا سکیں کہ پاکستان کیا ہے اور پاکستان حاصل کرنے کے لیے خون اور آگ کا دریا کس طرح عبور کر کے ہمارے بڑوں نے پاکستان حاصل کیا۔ انتہائی مشکل اور کٹھن کام آخری مراحل میں ہے۔ اس حوالے سے خوفِ خدا رکھنے والے خادم پاکستان جناب میاں محمد شہباز شریف وزیراعظم پاکستان سے گزارش ہے کہ پاکستان کے تمام تعلیمی اداروں کی لائبریریز کے لیے ایک ایک سیٹ کے احکامات جاری کریں اور اوورسیز پاکستانی چیمبرز آف کامرس کی اہم شخصیات، ملٹی نیشنل کمپنیاں اور پاکستان کی علم دوست اہم کاروباری شخصیات بھی اس قومی مشن کے حوالے سے علامہ عبدالستار عاصم کے ساتھ بھرپور تعاون کریں تاکہ یہ کتاب جلد سے جلد چھپ کر تعلیمی اداروں میں محفوظ ہو سکے۔ یہ پاکستان کا خوبصورت روشن چہرہ ہے۔ یہ کتاب ممتاز ماہرین اور محققین کی کمیٹی کی زیر نگرانی شائع ہو رہی ہے اور کچھ لوگوں کی تجویز ہے کہ پنجاب کے آخری ضلع رحیم یار خاں میں آج کل اپنے عہد کا سرسیّد ثانی جناب پروفیسر ڈاکٹر محمد سلمان طاہر وائس چانسلر خواجہ فرید یونیورسٹی رحیم یار خاں اپنی تمام تر توجہ جنوبی پنجاب کے طلباء و طالبات پر مرکوز کیے ہوئے ہیں کہ جنوبی پنجاب کا کوئی بچہ بھی ان پڑھ نہ رہ جائے بلکہ انجینئر اور ڈاکٹر بن کر پاکستان کی خدمت کرے۔ اس وقت اس یونیورسٹی میں 5000 سے زائد طلباء و طالبات سکالر شپ  پر اعلیٰ تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ ہمارا خیال ہے کہ اس کتاب کی تمام تر آمدنی اس یونیورسٹی کے ضرورت مندطلباء و طالبات کے لیے وقف کر دی جائے۔ تاکہ یہ طلباء و طالبات پڑھ کر پاکستانی معاشرے میں اہم رول ادا کر سکیں۔ یہ  کتاب ایک تاریخ ہے، تہذیب ہے ثقافت ہے بلکہ انقلابی دستاویز بھی کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔ معروف دانشور اور سابق ایم این اے ڈاکٹر فرید احمد پراچہ لکھتے ہیں کہ یہ انسائیکلو پیڈیا مہر محمد بخش نے مرتب کر کے ایک قومی فریضہ سرانجام دیا ہے اور ایسے کام کرنے والے موجودہ نسل کی لاٹ کے آخری محقق ہیں۔ اتنی محنت کرنے والا ایک دانش ور اب آپ کو نہیں ملے گا۔ 2000 مقامات کی ریسرچ کرنے والے جان جوکھوں پر ڈال کر تحقیق کرنے والے لوگ اب قصہ پارینہ بن چکے ہیں۔ انہوں نے اپنی زندگی کا پرائم ٹائم اس کتاب کی نذر کر دیا۔ ایک اور محقق پیر محمد طاہر حسین جھنگ نے لکھا ہے کہ یہ کتاب اللہ تعالیٰ کے فضل کے بغیر نہیں لکھی جا سکتی۔تاریخ مخزن پاکستان، پاکستان کی کہانی ہے۔ یہ شہداء کی کہانی ہے۔ یہ غازیوں کی کہانی ہے، یہ علماء کرام کی کہانی ہے۔ یہ دانشوروں کی کہانی ہے۔ یہ صحافیوں کا تعارف ہے۔ یہ صنعت کاروں کا چہرہ ہے۔ یہ سیاست دانوں کا انسائیکلوپیڈیا ہے۔ اسے کوئی بھی نام دیا جائے وہ بالکل بجا ہوگا۔ 74 سالہ مہر محمد بخش نول کی خواہش ہے کہ یہ کتاب اب چھپ جائے اور پاکستان میں محفوظ ہو جائے۔ یہ لاکھوں لوگوں کی کہانی بھی ہے۔ اس میں کسی بھی شخصیت کا آپ نام لیں تو اس شخصیت کے خاندان کا پورا تعارف، تاریخ اور تہذیب آپ کو ملے گی۔ پاکستان کے 2000 سے زائد شہروں، قصبات کی تاریخ لکھنی بچوں کا کھیل نہیں ہے۔ زندہ قومیں ایسی تاریخی کتابوں کا پرجوش انداز سے استقبال کرتی ہیں۔ کیونکہ اس میں آنے والی نسلوں کے لیے بہت کچھ سبق ہے۔ میں نے اپنی زندگی میں بڑی بڑی علمی و ادبی کتابیں دیکھی ہیں لیکن یہ پاکستانی تاریخ کی انوکھی اور حیرت انگیز کتاب ہے۔ اس کوہ ہمالیہ جیسی وزنی کتاب کو ایک انسان اپنے ہاتھ سے اُٹھا نہیں سکتا۔ تقریباً 2800 صفحات پر حجازی سائز پر مشتمل ہے۔ پاکستان کے تمام وائس چانسلرز، پرنسپلز، ہیڈ ماسٹرز اور پرائیویٹ لائبریریوں کے انچارج صاحبان اپنا اپنا ایک سیٹ بک کرانے کے لیے آج ہی رابطے کریں
0300-0515101   بقول سیّد تابش الوری اتنی بڑی کتاب پاکستان کی تاریخ میں کسی نے نہیں لکھی۔ یہ کتاب پاکستان کا آئینہ ہے، خوبصورت چہرہ ہے۔

مزیدخبریں