عید قرباں سے پہلے مہنگائی کی چھری عوام کی گردن پر

عید الاضحی سے قبل اشیائے ضروریہ ،سبزیوں اور مصالحہ جات کی گراں فروشی عروج پر پہنچ گئی۔ سبزی منڈیوں میں بھی قیمتیں آسمان پر جا پہنچی ہیں جس کی وجہ سے خریداری کیلئے آنے والے شدید پریشان دکھائی دے رہے ہیں۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال کی نسبت امسال مختلف اشیائے ضروریہ اور خصوصاً مصالحہ جات کی قیمتوں میں 70سے100فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔ بجٹ کم ہونے کی وجہ سے مختلف اشیائے ضروریہ اور مصالحہ جات کی کم تعداد اور کم مقدار میں خریداری کی گئی ہے۔ دوسری جانب سبزی منڈیوں میں سبز مصالحوں کی قیمتیں انتہائی زیادہ ہیں ، ادرک 750 سے 800 روپے کلو تک فروخت کیا جارہا ہے ، اسی طرح لہسن اور سبز مرچوں کی قیمتیں بھی انتہائی زیادہ ہیں۔ دکانداروں نے سرکاری نرخ نامے کی بجائے گراں فروشی کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔
یہ سب اس اتحادی حکومت کے دور میں ہو رہا ہے جس میں شامل جماعتیں مہنگائی کو جواز بنا کر پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کیخلاف عدم اعتماد کی تحریک لائیں جس کی کامیابی کے بعد خود اقتدار میں آئیں۔ عوام نے بھی سکھ کا سانس لیا اور امید باندھی کہ جن حالات میں اتحادی پارٹیاں اقتدار میں آئی ہیں‘ عوام کو روٹی‘ روزگارکے غم سے نجات دلائیں گی‘ پی ٹی آئی دور میں ہونیوالی بدترین مہنگائی کاخاتمہ کرکے عاوم کو ریلیف دیا جائیگا مگر آج اتحادی پارٹیوں کو اقتدار سنبھالے تقریباً سوا سال کا عرصہ ہو چکا ہے‘ عوام کو معمولی ریلیف دینا تو کجا‘ اس حکومت نے مہنگائی کے تمام سابقہ ریکارڈ توڑ ڈالے ہیں۔ اس وقت عوام عملاً مہنگائی سے عاجز آچکے ہیں‘ ان کیلئے دو وقت کی روٹی کا حصول مشکل ہو چکا ہے‘ دال سبزی تک انکی دسترس سے باہر ہو چکی ہے‘ جبکہ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کرنے والوں میں عملاً فاقوں کی نوبت آچکی ہے۔ حکومتی دعوئوں کے باوجود مہنگائی پر قابو نہیں پایا جا سکا۔ بالخصوص ماہ رمضان اور عیدین کے مواقع پر گراں فروشی عروج پر نظر آتی ہے۔ منافع خور مافیا عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنا شروع ہو جاتا ہے۔ اب عیدالاضحی سے قبل منافع خور مافیا کی من مانیاں عروج پر نظر آرہی ہیں۔ حکومتی دعوئوں کے باوجود اسکی رٹ کہیں نظر نہیں آرہی جس سے حکومت کی گورننس پر بھی حرف آرہاہے۔ یہ صورتحال مہنگائی پر قابو پانے کی داعی اتحادی حکومت کیلئے لمحہ فکریہ ہونی چاہیے۔ اگر اتحادی حکومتی جماعتوں نے مہنگائی پر قابو پانے کے فوری اقدامات نہ اٹھائے تو انہیں انتخابات میں سخت عوامی رد عمل کا سامنا کرنے کیلئے تیار رہنا چاہیے۔

ای پیپر دی نیشن