مودی سے قبل بھی کئی بھارتی حکمران یہی خواب دیکھتے ہوئے چتا کی آگ جل کر خاک ہو گئے انشاء اللہ آئندہ بھی ہوتے رہیں گے۔ پاکستان قائم ہے اور سدا رہے گا۔ یہ اللہ کے حکم سے اسکی مہربانی سے لاکھوں مسلمانوں کی قربانیوں سے اور لاکھوں مسلمانوں کی مسلسل کوششوں سے قائم ہوا ہے۔ بڑے بڑے کانگریسی رہنما اور نیشلسٹ مسلم رہنماؤں نے اسکے خاتمے کی تاریخیں دیں۔ اسکے مٹ جانے کے دعوے کئے مگر وہ آج خود پیوند خاک ہو کر قصہ پارینہ بن چکے ہیں اور پاکستان دنیا کی ساتویں ایٹمی طاقت بن کر دنیا کی دس بہترین افواج میں سے ایک فوج رکھنے والا ملک بن کر موجود ہے۔ اور مزید آگے بڑھے گا۔یہ پاکستان کی دہشت ہی تو ہے کہ اس سے کئی گنا بڑا اس کا دشمن پڑوسی ملک بھارت اس کی طرف آنکھ اٹھا کر دیکھنے کی جرات نہیں کرتا پنجہ آزمائی تو دور کی بات ہے۔ بھارت کے حکمران اور وہاں کی افواج بخوبی جانتے ہیں کہ پاکستان سے پنجہ لڑانا آسان نہیں۔ پاکستان کے مسلح افواج ہر وقت اس کا منہ توڑ جواب دینے کیلئے تیار اور مستعد ہیں۔اس کا انہیں بخوبی تجربہ بھی ہو چکا ہے۔
امریکہ میں بھارتیوں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے جو خرافات کہیں اس سے انکے خبثِ باطن کا اظہار ہوتا ہے۔ یہ جاننے کے بعد کہ بھارت پاکستان کا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکتا۔ اب مودی جیسا خطرناک متعصب انتہا پسند ہندوتوا کا پرچارکر بھی دل کے ارمان دل میں رہ جانے کی وجہ سے بول رہا ہے کہ پاکستان خود اپنے بوجھ سے ہی (خاکم بدہن) مرجائے گا۔ یہ مودی کے اور اسکے ہندو توا کی شکست کی آواز ہے۔ وہ جان چکا ہے ہے کہ پاکستان کو ختم کرنا بھارت کیلئے نہ تب ممکن تھا جب وہ نا وابستہ تحریک کا ڈھونگ رچا کر سوویت یونین کے تلوے چاٹ رہا تھا۔ اسی طرح انشاء اللہ یہ اب بھی بھارت کے لئے ممکن نہیں خواہ وہ نام نہاد جمہوریت کا ڈھونگ رچا کر امریکہ کے تلوے چاٹتا رہے۔
امریکہ میں بھارتی وزیراعظم کا رونا ان کی موت تک جاری رہے گا۔خواہ وہ لاکھ بھارتیوں کے سامنے ڈینگے مارتے رہیں۔افسوس کی بات یہ ہے کہ امریکی صدر جوبائیڈن جو مودی کے دورے سے قبل بھارت میں انسانی حقوق کی پامالیوں، مذہبی اقلیتوں پر مظالم کے خلاف مگرمچھ کے آنسو بہا رہے تھے وہ بھی امریکہ میں مودی کا ریڈ کارپٹ استقبال کرتے ہوئے وہ سب کچھ بھول گئے۔ انہیں صرف بھارت کی شکل میں ایک بڑی تجارتی منڈی اور اسلحہ کا خریدار نظر آنے لگا۔
ویسے بھی اس وقت امریکہ کو روس اور چین کے مقابلے میں ایک بڑے پالتو اتحادی کی ضرورت ہے جو ایشیا میں اسکے مفادات کا تحفظ کرے۔ وہ اب بھارت کی شکل میں اسے دستیاب ہو گیا ہے۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ جب امریکہ کو افغانستان میں روسی سرخ ریچھ سے خطرہ تھا تو اس کا مقابلہ کرنے کے لئے پاکستان کو فرنٹ لائن اتحادی کا درجہ دے کر پورے پاکستان کو دہشت گردی کے حوالے کردیا۔ طالبان کے ساتھ معرکہ درپیش تھا تو پاکستان کو ہی میدان جنگ بنایا گیا۔ اس وقت جو قربانیاں پاکستان نے دیں وہ سب فراموش کر کے پاکستان کو اب صرف بیانات سے خوش کرنے کی امریکی پالیسی ہمارے سامنے ہے ہر وقت بس یہی راگ الاپا جاتا ہے کہ ’’پاکستان سے تعلقات امریکہ کیلئے بڑی اہمیت رکھتے ہیں‘‘ خاک ہے ایسی اہمیت پر جس کے بدلے میں پاکستان کے دشمن نمبر ون کو ہر طرح کی سیاسی، تجارتی، عسکری امداد وہ بھی بھرپور اہمیت کے ساتھ دی جائے۔
پاکستانی حکومت بھی لگتا ہے اس وقت اندرونی خلفشار کی وجہ سے بھارتی وزیراعظم کی اس مکروہ اورحد درجہ بیہودہ بیان پر وہ شدید ردِعمل ظاہر نہیں کر سکی جس کی ضرورت ہے۔ بھارتی وزیراعظم کا یہ بیان 22 کروڑ پاکستانیوں کی توہین ہے جو اپنی جان تو قربان کر سکتے ہیں مگر اپنے وطن پر کوئی آنچ آنے نہیں دیں گے۔ پاکستانی قوم بڑے سے بڑا صدمہ، درد تکلیف برداشت کر سکتی ہے۔ بھوکی ننگی رہ کر بھی اپنے ملک کی جغرافیائی اور نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کیلئے اپنی بہادر مسلح افواج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے جو لوگ بھارت میں جمہوریت کے نغمے الاپتے نہیں تھکتے ہیں وہ شاید مودی کے اس مکروہ بیان پر اب بھی خاموش رہیں گے۔ وہ تو تب بھی کچھ نہیں بولتے جب بھارت میں مسلمانوں کو نماز، اذان اور گائے کے ذبح کے جھوٹے الزامات پر زندہ گھروں میں جلایا اور سڑکوں پر ذبح کیا جاتا ہے۔تب انہیں انسانی حقوق بھی یاد نہیں آتے۔ مگریہ سب مخالفین یاد درکھیں پاکستان ایک اٹل حقیقت ہے۔ یہ قائم و دائم رہے گا اسے مٹانے کی باتیں کرنے والے سب اپنے اپنے انجام کو پہنچ کر مٹ جائیں گے۔ یہ اسی طرح قائم و دائم اور آباد رہے گا۔ جب تک ایک بھی پاکستان موجود اور زندہ ہے۔ ہاں البتہ بھارت پہلے بھی ٹوٹا ہے آئندہ بھی اس کی شکست و ریخت ہوگی جس سے اسے کوئی نہیں بچا سکتا۔ یہ تاریخ اٹل فیصلہ ہے.