ماسکو‘ واشنگٹن‘ لندن (نوائے وقت رپورٹ+ این این آئی) ایران اور قطر نے روس میں بغاوت کے خلاف صدر پیوٹن کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق روسی صدر پیوٹن نے ایرانی ہم منصب ابراہیم رئیسی اور امیر قطر سے ٹیلی فونک رابطہ کیا۔ دونوں رہنمائوں نے روس میں ناکام بغاوت کے بعد روسی قیادت کی حمایت کا اعلان کیا۔ اور تعلقات مضبوط بنانے میں باہمی دلچسپی کا اظہار کیا۔ چین نے بھی روس کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا تھا۔ ادھر روس میں بغاوت کی کوشش کرنے والی نجی فوجی ملیشیا ویگنر گروپ کے سربراہ یووگینی پری گوژن کا پہلا بیان سامنے آیا ہے جس میں اس نے کہا کہ ماسکو کی طرف پیش قدمی حکومت کا تختہ الٹنے کے لیے نہیں کی گئی تھی۔ ہم نے اپنا مارچ ناانصافی کے خلاف شروع کیا تھا، ہمارا مقصد یوکرین میں جنگ کے غیر مؤثر طرز عمل پر احتجاج کرنا تھا، ہمارا مقصد ماسکو حکومت کا تختہ الٹنا نہیں تھا۔ ہمارے مارچ سے روس میں سنگین سکیورٹی مسائل سامنے آئے۔ واپسی کا فیصلہ روسی فوجیوں کا خون بہانے سے بچانے کے لیے کیا۔ دوسری جانب روس میں بغاوت کے معاملے پر امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ بغاوت کی کوشش روسی نظام کے اندر کی جدوجہد کا حصہ ہے۔ امریکا یا اس کے اتحادی اس میں ملوث نہیں تھے۔ روس کی صورت حال کہاں جا رہی ہے یہ کہنا قبل از وقت ہے۔ روس کی صورت حال سے قطع نظر ہم یوکرین کی حمایت جاری رکھیں گے۔ ادھر برطانوی محکمہ دفاع نے دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ ایک سال کے دوران یوکرائن کے17 ہزار سے زائد ریکروٹس کو برطانیہ اور دیگر اتحادیوں نے روسی حملے کے خلاف لڑنے کی تربیت دی ہے جبکہ آئندہ برس مزید ریکورٹس کو تربیت دینے کا اعلان کردیا۔ غیرملکی خبر رساں ادارے نے بتایاکہ برطانوی وزارت دفاع کے مطابق برطانیہ کی زیر قیادت آپریشن انٹرفلیکس نامی تربیتی پروگرام کے تحت ہتھیار چلانے، میدان جنگ میں ابتدائی طبی امداد اور گشت کی حکمت عملی سمیت کئی امور کی تربیت دی گئی۔ پہلے تربیتی پروگرام کے تحت 10 ہزار یوکرینی ریکروٹس کو تربیت دی جانی تھی لیکن اب 2024 ء تک تقریباً 30 ہزار یوکرینی ریکروٹس کو تربیت فراہم کی جائے گی۔ تربیتی پروگرام میں برطانیہ کے ساتھ کینیڈا، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، ناروے، فن لینڈ، سویڈن، ڈنمارک، لتھوانیا اور نیدرلینڈز بھی شامل ہیں۔