وفاقی دارلحکومت اسلام آباد کے سیاسی افق پر بے چینی محسوس کی جارہی ہے ایک طرف عدالتی فیصلوں کی حدت حکومتی ایوانوں میں طلاطم پیدا کررہی ہے تو دوسری طرف وفاقی حکومت خیبر بختونخوا کے زیر انتظام قبائلی اور دیگر علاقوں میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی کے خلاف مجوزہ آپریشن استحکام پاکستان پر سیاسی اتفاق رائے نہیں بناپارہی ہے حکومت اور عسکری حلقوں کو کے پی کے میں سی پیک روٹس کی تعمیر اورتوانائی کے منصوبوں پر کام کرنے والے غیر ملکیوں بالخصوص چینی انجنیئرز پر حملوں میں اضافے پر سخت تشویش اورچین کے سخت دباؤ کا سامنا ہے کہ ان واقعات کی روک تھام کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں تاہم حکومت اس مجوزہ آپریشن کو شروع کرنے میں سیاسی راہ ہموار کرنے میں تاحال ناکام ہی نظر آرہی ہے ایک طرف تو خیبر پختون خوا میں آپریشن کی مخالفت کی جارہی تو دوسری طرف آزاد جموں و کشمیر میں بجلی کی رائیلٹی کے حوالے سے بذریعہ احتجاج حکومت سے تسلیم کروائے گئے مطالبات کو کے پی میں بھی نظیر بنا کر پیش کیا جارہاہے جو وفاق کے لیے خطرے کی علامت ہے خیبر پختون خوا میں صوبائی انتظامیہ کی سرپرستی میں بجلی چوری کی حوصلہ افزائی اور فیڈرز کو اراکین اسمبلی کی جانب سے خود کھولنے کے واقعات ملک میں عدم استحکام کو پروان چڑھا رہے ہیں وفاقی سطح پر ان واقعات کی انتہائی سنجیدگی سے دیکھا جارہاہے ادھر اسلام آباد میں سپریم کورٹ آف پاکستان سیاسی جماعتوں کی مخصوص نشستوں کی متناسب نمائندگی کے حوالے سے انتہائی اہمیت کے حامل کیس کو سن رہی ہے جو الیکشن کمیشن آف پاکستان کے قومی و صوبائی اسمبلیوں میں مخصوص واقلیتوں کی نشتوں کی الاٹمنٹ کے فیصلے کے خلاف ہے عدالت عظمیٰ میں جاری یہ مقدمہ پاکستان میں سیاسی استحکام اور موجودہ حکومت کے سٹیٹس کو بھی زیادہ واضح انداز میں کلیر کردے گا آئندہ ہفتے اس کیس میں فیصلہ متوقع ہے علاوہ ازیں اسلام آباد کی ٹرائل کورٹ میں زیر سماعت پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف عدت میں نکاح کے کیس میں سنائی جانے والی سزا کی معطلی پر بھی فیصلہ محفوظ کر لیا گیا ہے ۔
ادھر حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں جہاں اشیاء ضروریہ پر خوفناک ٹیکس لگائے جانے پر اسے اپوزیشن کے ساتھ ساتھ حکومت کے اتحادی بھی سخت تنقید کررہے ہیں موجودہ حکومت کی جانب سے پیش کیا جانے والا بجٹ مہنگائی کا ایک طوفان برپا کرنے کو تیار ہے ٹیکسوں سے بھرپور بجٹ کے اثرات تو ایک ہفتے بعد محسوس ہوں گے تاہم حکومت کی جانب سے بجلی اور گیس کی قیمتوں کو آئے روز اضافے سے عوام میں بھی سخت ردعمل پایا جارہاہے شہری حلقوں میں حکومت کے خلاف بجلی کی قیمتوں کے ٹیرف پر باقاعدہ احتجاج شروع کرنے کی مہم شروع ہوچکی ہے اور آنے والے دنوں میں حکومت کو بجلی اورگیس کی قیمتوں کے حوالے سے عوامی غضب کا سامنا کرنا پڑے گا اور سیاسی جماعتیں اس احتجاج کو لیڈ کرنے کی بھی باقاعدہ طورپر منصوبہ بندی کررہی ہیں وفاق کے اندرگھٹن کے اس ماحول میں سیاست کے افق پر ایک نئی سیاسی جماعت کی رجسٹریشن ہوئی ہے الیکشن کمیشن آف پاکستان میں سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی قیادت میں نئی سیاسی جماعت(عوام پاکستان) معرض وجود میں آئی ہے جس کی رجسٹریشن کی ٹائمنگ کوبڑا غیر معمولی قرار دیا جارہاہے قیاس آرائی کی جارہی ہے اسٹیبلشمنٹ پی ٹی آئی کے بعد ایک نئی سیاسی جماعت کو لانچ کررہی ہے جو پاکستان کے مستقبل کے سیاسی منظر نامے میں خالی جگہ کو پر کرنے کی صلاحیت رکھتی ہو آنے والے دنوں میں اس جماعت میں بڑی بڑی سیاسی جماعتوں سے لوگوں کو شامل کروائے جانے اور اس کی انٹیلیکچوئل ایکسپرٹیز سے استفادہ حاصل کرنے کی حکمت عملی بنائی جاچکی ہے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان کے ساتھ معاشی ، توانائی اور سیاسی امور کے ماہرین کا ایک تھینک ٹینک بنایاجارہاہے جس کی بنائی جانے والی سفارشات حکومت وقت کو دی جائیں گی اوران پر عمل درآمد کروایاجائے گا الغرض سیاست کی اس ہنگامہ خیزی میں وفاقی حکومت بھی آج اپنا مالیاتی بجٹ پاس کروانے جارہی ہے اتحادی پیپلزپارٹی شرکت اقتدار میں باضابطہ طورپر قدم رکھنے جارہی ہے حکومت اور پی پی کے درمیان پاوور شیرنگ کے فارمولہ طے پاچکا ہے جس کے بدلے میں پاکستان پیپلزپارٹی حکومت کی حمایت جاری رکھنے کا عندیہ دے چکی ہے وفاق میں حکومت کو ایک طرف تو اپوزیشن کی مخالفت اور ایوان میں سنی اتحاد کونسل کی پیدا کی جانے والی افراتفری کا سامنا ہے تو دوسری طرف اتحادیوں کے نہ ختم ہونے والے مطالبات کا سامنا ہے۔