سی پیک پر تیسرے پاک چین مشترکہ مکینزم اجلاس میں تمام سیاسی جماعتوں اور اپوزیشن کی نمایاں شخصیات کی شرکت اور منصوبے پر متفقہ قومی اتفاق رائے کا واضح اعلان انتہائی خوش آئند ہے۔ اب سی پیک فیز 2شروع ہونے جارہا ہے۔ اس اہم موقع پر چینی وزیر لیوجیان چاؤ نے پاکستان کا دورہ کیا اور اعلٰی شخصیات سے ملاقاتوں کے ساتھ ساتھ پارلیمنٹیرینز سے بھی خطاب کیا۔ چینی وزیر نے کہا کہ وزیراعظم شہبازشریف کے کامیاب دورہ چین کے دوران دستخط کئے گئے معاہدوں نے دونوں ممالک کو مطلوبہ تبدیلیاں لانے کیلئے اپنے تعلقات کو اپ گریڈ کرنے کا موقع فراہم کیا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کی قیادت کے عزم نے دنیا کو واضح پیغام دیا ہے کہ چین پاکستان دوستی اٹوٹ ہے۔ چینی وزیر نے کہا کہ پاکستان کی حکومت نے پانچ اہم شعبوں پر توجہ مرکوز کرنے کیلئے ’’فائیو ایز‘‘ متعارف کرایا جو مشترکہ منزل کی کمیونٹی کو فروغ دینے کیلئے دونوں ممالک کے عوام کے لئے ملکر کام کرنے کا ایک اہم موقع فراہم کرتا ہے۔ سی پیک پر تیسرے پاک چین مشترکہ مکینزم اجلاس میں سب سے اہم بات یہ تھی کہ اس میں پاکستان کی حکومتی و اپوزیشن جماعتوں کی بھرپور نمائندگی موجود تھی اور سب نے بیک زبان ہوکر چین پاکستان تعلقات کو ہمالیہ سے بلند قرار دیتے ہوئے سی پیک کی تکمیل اور فیز ٹو کے آغاز پر قومی اتفاق رائے کا اعلان کیا۔
اس اجلاس میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار‘ چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی‘ اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق‘ وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال‘ تحریک انصاف کے سینیٹر سید علی ظفر‘ جے یو آئی (ف) کے مولانا فضل الرحمان‘ ایم کیو ایم کے خالد مقبول صدیقی‘ پیپلزپارٹی کی حنا ربانی کھر‘ استحکام پاکستان پارٹی کی منزہ حسن‘ نیشنل پارٹی کے سینیٹر جا ن محمد‘ سینئر سیاستدان افراسیاب خٹک اور دیگر رہنما شامل تھے۔ تمام شرکاء نے سی پیک کی تیز تعمیر کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا اور زراعت‘ صنعت‘ معدنیات سمیت تمام اہم شعبوں میں پاک چین تعاون کو مزید مستحکم کرنے کے لئے معاہدوں پر تیز عملدرآمد کو یقینی بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ چین نے پاکستان میں سیاسی عدم استحکام‘ ناقص سیکورٹی صورتحال کے باوجود بھاری سرمایہ کاری کرکے پاکستانی قوم پر اعتماد کا اظہار کیا۔ چینی وزیر نے اس پروپیگنڈے کو یکسر مسترد کردیا کہ چینی حکام پاکستانی بیورو کریٹس کی نااہلیوں اور ناقص سیکورٹی معاملات کی وجہ سے تنگ گئے ہیں۔ چینی وزیر نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ چینیوں کی ایک سوچ ہے کہ پاکستان ایک آزمودہ اور ہر موسم کا دوست ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں معلوم ہے کہ کہاں مشکلات کھڑی کی جارہی ہیں۔ ان مشکلات کے ہوتے ہوئے ہم نے سی پیک کا آغاز کیا تھا اور اب بھی اسی اسپرٹ کے ساتھ اسے پایہ تکمیل کو پہنچائیں گے۔سی پیک یا پاکستان سے پیچھے ہٹنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ پاکستان چین کا دوست نہیں بلکہ اسٹریٹجک پارٹنر ہے۔
سی پیک پاک چین دوستی میں اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے اور اب سی پیک فیز ٹو کے آغاز پر پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں کا متفقہ قومی اتفاق رائے انتہائی خوش آئند ہے۔ اس ماحول کو جاری رہنا چاہئے اور اہم ترین قومی امور و مسائل پر بھی حکومت و اپوزیشن متفقہ قومی اتفاق رائے سے فیصلے کریں۔ مہنگی بجلی‘ لوڈشیڈنگ‘ معاشی استحکام‘ آبی وسائل سے استفادہ‘ مہنگائی‘ عالمی قرضوں کی ادائیگی ‘ نظام کی تبدیلی سمیت اہم قومی امور و مسائل پر سیاسی قوتوں میں ڈائیلاگ کی اشد ضرورت ہے۔ اس سلسلے میں سی پیک اجلاس کی طرح مل بیٹھ کر فیصلے کرنے کی ضرورت ہے اور یہی ملکی مفاد میں ہے جس سے غیر ملکی سرمایہ کاری میں زبردست اضافہ ہوگا اور روزگار کے مواقع میسر آئیں گے۔
چین کی جانب سے پاکستان میں بھاری سرمایہ کاری‘ ٹیکنیکل تربیت سمیت ہر شعبے میں بھرپور تعاون اور اعتماد پر پوری پاکستانی قوم چین کی مشکور ہے جس نے اس بات کو سمجھتے ہوئے بھی کہ پاکستان سیاسی عدم استحکام‘ ناقص سیکورٹی مسائل کا شکار ہے لیکن پاکستان میں سی پیک کا آغاز کیا اور اب فیز ٹو کے آغاز کی تیاری ہے۔ چین کی قیادت کو سلام ہے کہ کسی بھی طرح کے عالمی حالات میں چین نے جس طرح پاکستان کا ساتھ دیا ہے اور پاکستان پر اعتماد کیا ہے اس پر پوری پاکستانی قوم چینی قیادت کی مشکور ہے اور ہمیں بطور قوم سی پیک کی تیز رفتار تعمیر اور چینی ماہرین کی سیکورٹی کے لئے اپنا بھرپور تعاون پیش کرنا ہوگا ۔سی پیک پر کام کرنے والے چینی ماہرین کی سیکورٹی کے لئے پاک افواج کے سیکورٹی انتظامات بھی لائق تحسین ہیں۔
چینی وزیر کی بات چیت سے ہمیں بھی سبق سیکھنا چاہئے کہ چین خاموشی سے کامیابی کی جانب اپنا سفر جاری رکھ کر آج یہاں تک پہنچا ہے کہ امریکہ سمیت دنیا کی دیگر قوتیں اس کی ترقی پر حیران ہیں۔ ہمیں غیر ضروری تنازعات میں الجھنے کے بجائے اپنی ترقی پر توجہ دینی ہو گی اور اس سلسلے میں سب سے زیادہ ذمہ داری سیاستدانوں پر عائد ہوتی ہے جنہوں نے ہمیشہ پاکستان کو سیاسی عدم استحکام کا شکار رکھا اور ملک میں سرمایہ کاری کے لئے ماحول ہی نہیں بن سکا۔ اب سیاستدانوں کو چاہئے کہ مل بیٹھ کر ہم اہم قومی معاملے پر قومی اتفاق رائے پیدا کریں اور ایسا سیاسی استحکام لایا جائے جسے دنیا بھر میں مثالی تصور کیا جائے۔ پاکستان غیر ملکی سرمایہ کاری کے لئے جنت ہے۔ صرف سیاسی جماعتوں کو اس بات کا احساس کر کے قومی اتفاق رائے کا ماحول پیدا کرنا ہو گا۔
بدقسمتی سے سیاسی عدم استحکام پیدا کرکے ملک سے سرمایہ کاروں کا اعتماد ختم کیا گیا اور اب تک عدم استحکام جاری ہے اور ضد و انا کی سیاست کی جارہی ہے۔ کاش کہ اب سیاستدان تمام اہم امور پر قومی اتفاق رائے پیدا کریں اور ملک میں سرمایہ کاری کی فضاء بحال ہونی چاہئے جس سے یقینی طور پر ملک امداد کے بجائے سرمایہ کاری کے لئے موزوں بن جائے گا اور عرب ممالک سمیت اہم دوست ممالک کی جانب سے بھاری سرمایہ کاری ممکن ہوسکے گی جس سے لوگوں کو روزگار کے مواقع ملیں گے۔ اب وقت آگیا ہے کہ سیاستدان اپنا روایتی رویہ ختم کرکے سی پیک پر اتفاق رائے کرتے ہوئے آگے بڑھ کر ہم معاملے میں ڈائیلاگ کریں اور اہم بنیادی مسائل کے حل کے لئے متفقہ لائحہ عمل اختیار کیا جائے۔ اس معاملے میں حکومت اور اپوزیشن پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ ملک کی خاطر اپنی ضد اور انا کو بالائے طاق رکھ کر معاملات کو خوش اسلوبی سے آگے بڑھائیں۔ بہتر سیاسی ماحول سے ہی معیشت بھی بہتر ہوگی اور غیر ملکی سرمایہ کار ی میں بھی بے پناہ اضافہ ہوگا جس سے بے روزگاری میں کمی ممکن ہوسکے گی۔