جینوا؍ واشنگٹن؍ انقرہ (آئی این پی+ این این آئی+ نوائے وقت رپورٹ) اقوام متحدہ کے خصوصی کوآرڈینیٹر ٹور وینیسلینڈ نے مقبوضہ بیت المقدس اور مغربی کنارے میں اسرائیلی بستیوں کی توسیع پر سخت پریشانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان بستیوں کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، ان کی تعمیر بین الاقوامی قانون کی صریحا خلاف ورزی ہے۔ اسرائیل ایسے تمام اقدامات بند کرے۔ فوری طور پر تمام یرغمالیوں کی غیرمشروط رہائی اور جنگ بندی کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے سلامتی کونسل کے رکن ممالک کو بتایا کہ غزہ میں جنگ بندی کے معاہدہ پر بات چیت جاری ہے اور وہ اس حوالے سے مصر، قطر اور امریکا کی کوششوں کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ انہوں نے خبر دار کیا اسرائیل، حزب اللہ کے درمیان کشیدگی لبنان اور اسرائیل کے ساتھ ساتھ پورے خطے کیلئے تباہ کن ہو گی۔ آئی ایس پی کی رپورٹ کے مطابق غزہ کی آبادی کو قحط کے ناقابل بیان خطرے کا سامنا ہے۔ امداد اونٹ کے منہ میں زیرہ کے برابر ہے۔ امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے خبردار کیا ہے کہ لبنانی حزب اللہ کی اشتعال انگیزی اسرائیل اور لبنان کو کھلی جنگ میں گھسیٹنے کا باعث بن رہی ہے۔ اسرائیلی ہم منصب یوآو گیلنٹ کے ساتھ پینٹاگان میں ملاقات میں انہوں نے کہا کہ اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان ایک نئی جنگ آسانی سے ایک علاقائی جنگ میں بدل سکتی ہے جس کے مشرق وسطی کے لیے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔ مزید کشیدگی کو روکنے کے لیے سفارت کاری بہترین طریقہ ہے۔ ترک صدر طیب اردگان نے کہا ہے کہ یہ بات واضح ہے کہ غزہ کو جلانے والے اسرائیل کی نظریں اب لبنان پر ہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم کے حزب اللہ سے تنازعہ بڑھانے کے عزائم بڑی تباہی کا سبب بنیں گے۔ مغرب کی حمایت سے اسرائیلی وزیراعظم کے عزائم تباہی کی طرف لے جائیں گے۔ مشرق وسطیٰ کے برادر ممالک اور اسلامی دنیا اسرائیل کے خونی منصوبے کے خلاف اسرائیل سے احتجاج کریں، ہم لبنان اور برادر عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔ دیگر ممالک بھی لبنان سے اظہار یکجہتی کریں، ادھر غزہ میں صحافیوں کو اسرائیل کی جانب سے منظم طریقہ سے نشانہ بنانے کا انکشاف ہوا ہے تاکہ وہ غزہ میں ہونے والے جانی و مالی نقصان سے دنیا کو آگاہ نہ کر سکیں۔