نیروبی (نوائے وقت رپورٹ+ انٹرنیشنل ڈیسک) کینیا میں مہنگائی اور ٹیکسوں میں اضافے پر ملک بھر میں حکومت مخالف مظاہرے شدت اختیار کرگئے۔ ہلاکتیں 20 ہو گئیں۔ کئی شہروں میں کشیدگی برقرار رہی۔ زخمیوں کی تعداد 100 سے بڑھ گئی۔ پارلیمنٹ سمیت اہم عمارتوں کی سکیورٹی فوج کے حوالے کر دی گئی ۔ کینیا میں ٹیکسوں میں اضافے کیخلاف عوامی احتجاج رنگ لے آیا۔ کینیا کے صدر نے مالیاتی بل پر دستخط نہیں کئے۔ کینیا کے صدر نے مالیاتی بل میں ترامیم کیلئے واپس پارلیمنٹ کو بھجوا دیا ہے۔ عوامی دباؤ کے پیش نظر روٹی کی خریداری، کار اور موبائل سروسز پر ٹیکس واپس لے لیا۔ ایمنسٹی کینیا سمیت متعدد این جی اوز نے مشترکہ بیان میں کہا کہ حکومت کی جانب سے اسمبلی کے حق کے تحفظ اور سہولت فراہم کرنے کی یقین دہانیوں کے باوجود احتجاج تشدد کی شکل اختیار کر گیا ہے۔ دوسری جانب حالات بے قابو ہونے پر حکومت نے مختلف شہروں میں فوج تعینات کی تھی۔ کینیا کے صدر ولیم روٹو کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ کینیائی باشندوں کی سکیورٹی ان کی اولین ترجیح ہے۔ میں ان پرتشدد واقعات کے منصوبہ سازوں، فنانسرز اور انارکی کو فروغ دینے والے عناصر کو نوٹس دیتا ہوں اور میں کینیا کے لوگوں کو یقین دلاتا ہوں کہ ہم ان واقعات کا مؤثر انداز میں جواب دیں گے۔