اسلام آباد (وقائع نگار ) قومی اسمبلی کے اجلاس میں سپیکر ایاز صادق اور مولانا فضل الرحمن کے درمیان پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرنے کی اجازت نہ ملنے پر گرما گرمی کا ماحول پیدا ہو گیا۔ بدھ کے روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں اس وقت دلچسپ صورتحال پیدا ہوگئی جب جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان ایوان میں آئے اور پوائنٹ آف آرڈر پر سپیکر سے مطالبہ کیا کہ وہ انہیں بات کرنے کی اجازت دیں، جس پر سپیکر نے کہا کہ وہ رولز کی خلاف ورزی نہیں کر سکتے ہیں۔ مولانا فضل الرحمن نے نقطہ اعتراض پر بات پر اصرار کیا تو سپیکر نے اجازت دینے سے انکار کر دیا۔ سپیکر نے کہا کہ رولز کے مطابق کٹوتی کی تحریکوں پر نقطہ اعتراض کی اجازت نہیں ہے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اگر اجازت نہیں دیتے تو ٹوکن واک آئوٹ کرتا ہوں جس پر سپیکر نے کہا کہ آپ کو رولز سے ہٹ کر اجازت دی ہے بات کریں، مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ یہ میرا استحقاق بنتا ہے کہ ملکی سلامتی پر بات کروں، انہوں نے کہا کہ ملک کی صورتحال انتہائی ابتر ہے، جس کے بعد سپیکر نے باضابطہ ان کا مائک کھول دیا۔ سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے مولانا فضل الرحمن سے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ وہ بحث کے دوران ہاتھ ہولا رکھیں، مولانا فضل الرحمان نے جب پوائنٹ آف آرڈر پر حکومت اور قومی سلامتی کے اداروں کے خلاف شدید تنقید کی اور سخت الفاظ میں انہیں ہدف تنقید کا نشانہ بنایا تو سپیکر نے انہیں متعدد بار کہا کہ مولانا فضل الرحمن صاحب آپ ہاتھ ہولا رکھیں۔ رو ل کے تحت آپ کا پوائنٹ آف آرڈر نہیں بنتا تھا، تاہم مولانا فضل الرحمان کا اسمبلی میں پرجوش خطاب جاری رہا۔