اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے آزادی مارچ توڑ پھوڑ کیس میں تھانہ آبپارہ میں درج 2 مقدمات میں سابق وزیر اعظم عمران خان، سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور رہنما پاکستان تحریک انصاف فیصل جاوید کی درخواست بریت پر فیصلہ محفوظ کرلیا،درخواست بریت پر سماعت جوڈیشل مجسٹریٹ یاسر محمود نے کی۔ پی ٹی آئی وکلا سردار مصروف، آمنہ علی اور مرزا عاصم بیگ عدالت میں پیش ہوئے۔سردار مصروف ایڈووکیٹ نے اپنے دلائل میں کہا کہ ایف آئی آر مجاز اتھارٹی کی جانب سے درج نہیں کرائی گئی۔ان کا کہنا تھا کہ اگر ٹرائل ہو بھی جائے تو سزا ہونے کے امکانات نہیں ہیں۔ پراسیکیوشن کے پاس کوئی ثبوت موجود نہیں سوائے جھنڈوں کے۔عمران خان، شاہ محمود قریشی اور فیصل جاوید کی درخواست بریت پر وکلا نے دلائل مکمل کرلئے گئے۔ بعد ازاں عدالت نے تھانہ آبپارہ کے دونوں مقدمات میں درخواست بریت پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔یاد رہے کہ 13جون کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے آزادی مارچ سے متعلق تھانہ آئی نائن میں درج مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے بانی پی ٹی آئی، شیخ رشید اور شاہ محمود قریشی کو مقدمے سے بری کر دیاتھا۔سول جج ملک عمران نے آزادی مارچ پر درج مقدمات میں محفوظ فیصلہ سنا یاتھا۔ جوڈیشل مجسٹریٹ ملک محمد عمران نے آزادی مارچ کے حوالے سے تھانہ آئی نائن میں درج مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے تمام ملزمان کو مقدمے سے بری کردیا تھا۔عدالت نے صداقت عباسی اور علی نواز اعوان کو بھی بری کر دیا تھا۔سماعت سے قبل عوامی مسلم لیگ کے سربراہ، سابق وفاقی وزیر شیخ رشید احمد اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ (ضلع کچہری) پہنچے تھے۔ دوسری جانب اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے 9 مئی کے واقعات پر درج مقدمے میں پی ٹی آئی رہنما شہریار خان آفریدی اور دیگر کو بری کر دیا تھا۔عدالت نے شہر یار خان آفریدی پر 9 مئی کے واقعات پر تھانہ آئی نائن میں درج مقدمے کا فیصلہ سنا یا تھا۔آزادی مارچ پر درج مقدمے میں بانی پی ٹی آئی، شیخ رشید، شاہ محمود قریشی، صداقت عباسی اور دیگر نامزد تھے۔