کوئٹہ (امجد بھٹی سے + ایجنسیاں + مانیٹرنگ ڈیسک) صدر آصف علی زرداری دو روزہ دورے پر کوئٹہ پہنچ گئے ہیں‘ ایئرپورٹ پر گورنر و وزیر اعلیٰ بلوچستان‘ صوبائی و زرائ‘ وفاقی وزراء اور پارٹی کارکنوں نے ان کا استقبال کیا۔ صدارت کا منصب سنبھالنے کے بعد صدر زرداری کا یہ پہلا دورہ بلوچستان ہے‘ صدر سے گورنر‘ وزیر اعلیٰ‘ صوبائی کابینہ کے ارکان نے ملاقات کی‘ اس دوران صدر کو بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال کے حوالے سے بریفنگ دی گئی اور ترقیاتی کاموں کی رفتار سے آگاہ کیا گیا‘ اس دوران پارٹی امور بھی زیر غور آئے اور 5 ارکان کو برطرف کرنے کے معاملہ پر بات ہوئی۔ مستقبل میں ایسی صورتحال سے بچنے پر زور دیا گیا‘ صدر آصف زرداری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قومی مفاہمت کی پالیسی کو مزید توسیع دی جائے گی‘ صدر نے بلوچستان کے ناراض لوگوں کے لئے رہنمائی کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ تمام قبائل اور ناراض لوگوں سے بات چیت کی جائے گی‘ سب کو مل کر ملک کی ترقی کے لئے کردار ادا کرنا ہو گا‘ بلوچستان میں مزید ترقیاتی منصوبے اور ڈیمز بنائے جائیں گے‘ وفاقی محکموں اور اداروں میں صوبے کے 6 فیصد کوٹے پر عملدرآمد کرایا جائے گا۔ تیل گیس تلاش کرنے والی کمپنیوں کو تحفظ دیا جائے گا‘ ناراض لوگوں کو قومی دھارے میں لایا جائے گا‘ وفاقی محکموں میں بلوچستان کے کوٹہ پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا۔ صدر نے بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں مفاہمت کا عمل تیز کیا جائے‘ اس ضمن میں پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے جو تمام قبائل کے سربراہوں و عمائدین سے مذاکرات کر کے تمام قبائل کو قومی سیاسی دھارے میں لانے کیلئے تجاویز تیار کرے جس پر عملدرآمد کر کے تمام قبائل کو صوبے کی تعمیر و ترقی میں شامل کیا جا سکے۔ بریفنگ میں گورنر بلوچستان نواب ذوالفقار علی مگسی اور وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب محمد اسلم خان رئیسانی بھی شریک تھے‘ صدر نے کہا کہ صوبے میں قانون نافذ کرنے والے صوبائی اداروں کی صلاحیت اور تعداد بڑھانے کے لئے خصوصی فنڈز فراہم کئے جائیں گے‘ صدر نے صوبائی حکومت کو ہدایت کی کہ صوبے سے نقل مکانی کر کے دوسرے صوبوں میں جانے والے لوگوں کو واپس لانے کیلئے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے جو نقل مکانی کر جانے والے افراد کو واپس اپنے گھروں کو لانے کیلئے انتظامات کرے صدر مملکت نے کہا کہ صوبے میں تیل و گیس اور دیگر معدنی وسائل سے متعلق صوبے کے حصے کو بڑھانے کیلئے بھی وفاقی سطح پر ایک پارلیمانی کمیٹی قائم کی جائے گی جو ان تمام امور کا جائزہ لیکر اپنی سفارشات مرتب کرے گی۔ صدر آصف علی زرداری نے بیرون ملک سفارتخانوں اور دیگر وفاقی اداروں، کارپوریشنوں میں بھی صوبے کے لئے مختص کوٹے پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کی ہدایت کی۔ بریفنگ میں صدر کو بتایا گیا کہ صوبے میں 8 نئے ڈیمز بنانے کی تجویز ہے‘ انہوں نے کہا کہ بلوچستان پاکستان کا اٹوٹ حصہ ہے اس کے ماضی کی زیادتیوں کا ہرممکن ازالہ کیا جائے گا۔ صدر زرداری نے کہا کہ وفاقی حکومت بلوچستان کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کر رہی ہے‘ بلوچستان کی صوبائی کابینہ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کابینہ کو بتایا کہ صوبائی حکومت نے بلوچستان میں لاء اینڈ آرڈر کی بہتری اور ترقیاتی منصوبوں کے بارے میں جو تجاویز دی ہیں ان پر فوری عملدرآمد کیا جائے گا۔ بلوچستان میں تیل و گیس کی تلاش کے کام کو تیز تر کیا جا رہا ہے‘ صوبائی کابینہ کے ارکان نے صدر کی مفاہمتی پالیسی کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس سے نہ صرف صوبے بلکہ پورے ملک میں سیاسی فضا بہتر ہو رہی ہے۔ صدر نے کوئٹہ میں بلوچستان کابینہ کے ارکان سے ملاقات کے دوران وفاق کی جانب سے صوبے کی ترقی اور خوشحالی کیلئے فراخدلانہ فنڈز فراہم کرنے کا اعلان کیا‘ انہوں نے ہدایت کی کہ صوبے میں جاری ترقیاتی منصوبوں کو جلد از جلد مکمل کیا جائے تاکہ یہاں کے عوام اس ترقیاتی عمل کے ثمرات سے مستفید ہو سکیں۔ پیپلز پارٹی بلوچستان کے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے صدر نے کہا کہ بلوچستان کے حقوق کے لئے ایسے فیصلے کریں گے جس سے کسی کو حقوق کے حصول کے لئے ہتھیار نہ اٹھانا پڑیں‘ بلوچستان کے مسائل ہم سے زیادہ کوئی نہیں جانتا‘ مسائل کو سیاسی انداز میں کافی حد تک حل کیا‘ مفاہمتی عمل شروع کرتے ہوئے دیگر مسائل بھی حل کر لیں گے‘ چیمبر آف کامرس کے وفد سے ملاقات میں صدر نے کہا کہ حکومت فوری طور پر بجلی کی فراہمی کے لئے اقدامات کر رہی ہے۔ صوبائی کابینہ کے ارکان سے ملاقات میں صدر نے کہا کہ وزراء عوام کے مسائل خود معلوم کر کے انصاف ان کی دہلیز پر مہیا کیا جائے۔ صدر سے وزیر اعلیٰ بلوچستان رئیسانی نے ملاقات کی‘ اقوام متحدہ کے نمائندہ جان سولیکی کی بازیابی کے بارے میں اقدامات سے آگاہ کیا گیا۔ اعلیٰ سطح کے اجلاس اور کابینہ کے ارکان سے ملاقات میں صدر نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کو ان کے حقوق دئیے جائیں گے‘ ایسے انتظامات کریں گے کہ آئندہ کسی کو پہاڑوں پر جانے کی ضرورت نہ پڑے۔ گوادر پورٹ کی آمدنی کا بڑا حصہ بلوچستان کی ترقی کے لئے مختص کیا جائے گا۔ صدر زرداری نے وزیر اعلیٰ ہائوس میں ہونے والے اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے گوادر پورٹ کو مزید فعال کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ گوادر پورٹ کے فعال ہونے سے بلوچستان خوشحال اور ترقی کی راہ پر گامزن ہو گا بلوچستان خوشحال ہو گا تو پاکستان خوشحال ہو گا۔ بعض صوبائی وزراء نے صدر کو تجویز دی کہ سابقہ حکومت نے سنگاپور کی ایک کمپنی کے ساتھ پورٹ کے بارے میں جو معاہدہ کیا ہے اسے منسوخ کیا جائے اور گوادر پورٹ کا نظام صوبائی حکومت کے حوالے کیا جائے‘ صدر نے وزیر مملکت پورٹ اینڈ شپنگ نبیل گبول کو ہدایت کی کہ فوری طور پر اس معاملے کا جائزہ لیں اور حکومت کو رپورٹ پیش کریں۔
اسلام آباد + کابل + واشنگٹن (خصوصی نامہ نگار + اے ایف پی + مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی صدر بارک اوباما نے صدر آصف علی زرداری سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی نئی حکمت عملی پر تفصیلی تبادلہ خیالات کیا ہے۔ معتبر ذرائع کے مطابق صدر اوباما نے صدر زرداری سے کوئٹہ میں فون پر بات کی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار کی تعریف کی۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ پاکستان اس جنگ میں پورے عزم کے ساتھ شریک رہے گا۔ صدر زرداری نے امریکی جاسوس طیاروں کے جاری حملوں پر اپنی تشویش سے آگاہ کیا اور کہا کہ یہ حملے بند کئے جائیں کیونکہ اس سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں عوامی حمایت کم ہو رہی ہے۔ صدر زرداری نے پاک فوج کی انتہا پسندوں کے خلاف جنگ میں پاکستانی فوج کی ضروریات سے انہیں آگاہ کیا۔ ذرائع کے مطابق صدر اوباما نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ کی نئی حکمت عملی کے اہم پہلوئوں سے صدر زرداری کو آگاہ کیا اور انہیں یقین دلایا کہ امریکی حکومت پاکستان میں جمہوری اداروں کے استحکام کے لئے حکومت کی مدد جاری رکھے گی۔ صدر زرداری نے امریکی ہم منصب کو پاکستان کی معاشی ضروریات سے بھی آگاہ کیا۔ امریکی صدر نے نئی پاک افغان امریکی پالیسی پر آصف زرداری کو اعتماد میں لیتے ہوئے یقین دہانی کرائی کہ نئی پالیسی کے تحت امریکہ نہ صرف دہشتگردی کے خاتمے کے لئے پاکستان سے تعاون بڑھائے گا بلکہ پاکستان کی معاشی و دفاعی امداد میں بھی اضافہ کیا جائے گا۔ صدر آصف علی زرداری نے امریکی صدر کو دہشتگردی کے خلاف جنگ کے باعث پیدا ہونے والی مشکلات، جاسو س طیاروں کے حملوں پر پیدا ہونے والی صورتحال سمیت پاک افغان سرحدی صورتحال کے حوالے سے امریکی صدر کو آگاہ کیا۔ رابطے کے دوران صدر آصف علی زرداری نے امریکی صدر پر زور ڈالا کہ نئی امریکی انتظامیہ پاکستان کے زمینی حقائق کو مد نظر رکھے اور ڈرونز حملوں کو فوری طور پر بند کیا جائے کیونکہ اس سے نہ صرف دہشتگردی کے خلاف جنگ متاثر ہونے کا اندیشہ ہے بلکہ پاکستانی حکومت کے لئے بھی مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ امریکہ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں ترقیاتی پروگرام شروع کرنے کے لئے موثر اقدامات کرے پاکستان تمام شعبوں میںا مریکہ کے ساتھ تعاون مستحکم کرنے کا خواہش مند ہے۔ رابطے کے دوران امریکی صدر بارک اوباما نے کہا کہ امریکہ پاکستان میں جمہوری اداروں کے استحکام کے لئے اپنا بھرپور تعاون جاری رکھے گا۔انہوں نے نئی پاک افغان امریکی پالیسی پر صدر آصف علی زرداری کو اعتما دمیں لیتے ہوئے کہا کہ پاکستان امریکہ کا اہم اتحادی ہے اور پاکستان کو امریکہ کسی صورت تنہا نہیں چھوڑے گا اسکی معاشی و دفاعی امداد میں بھی اضافہ کیا جائیگا۔ جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کے لئے پاکستان کا تعاون کلیدی اہمیت کا حامل ہے جبکہ مستحکم و پائیدار پاکستان کے لئے امریکہ پاکستان کی ہر ممکن مدد دے گا۔ رابطے کے دوران امریکی صدر نے آصف علی زرداری کو یقین دہانی کرائی کہ نئی پاک افغان پالیسی کے تحت پاکستان سے دہشتگردی کے خاتمے کے لئے تعاون کو بڑھایا جائے گا۔ اس کی امداد میں اضافہ ہو گا۔ ایوان صدر کے ترجمان فرحت اللہ بابر نے بتایا کہ اوباما اور صدر آصف علی زرداری نے فرینڈز آف پاکستان فورم‘ پاکستان میں جمہوریت کے استحکام کیلئے اقدامات پر بات چیت کی ہے۔ فرحت اللہ بابر نے مزید کہا کہ دونوں رہنمائوں نے سلامتی کی مجموعی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ صدر بارک اوباما نے پاکستان میں جمہوریت کی حمایت کا اظہار بھی کیا۔ اوباما نے بعد میں افغان صدر حامد کرزئی سے بھی بات چیت کی انہوں نے پاک افغان صدور سے نئی افغان پالیسی پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔
زرداری