برطانیہ میں مسلم طلبہ کو دہشتگرد قراردئیے جانے کا خدشہ

Mar 27, 2010

سفیر یاؤ جنگ
لندن (نیوز ڈیسک) برطانوی یونیورسٹیوں نے مسلمان طلباءکا ذاتی ڈیٹا بشمول فون نمبرز‘ ای میل ایڈریس انسداد دہشتگردی کیلئے کام کرنیوالی برطانوی خفیہ پولیس کے حوالے کردیا جس کی وجہ سے مسلم طلبہ کو دہشت گرد قرار دینے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے اس اقدام سے ایک طرف تو ان مسلمان طلباءکو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے تو دوسری جانب انکی شناخت چرا کر اس کے ذریعے کوئی بھی غیر قانونی کام کیا جا سکتا ہے۔ چونکہ پولیس نے اور خفیہ اداروں نے تمام معلومات غیر قانونی طریقے سے حاصل کی ہیں اس لئے بعد میں ہونیوالی تفتیش میں بھی معلوم نہیں ہو سکے گا کہ شناخت چرا کر غیر قانونی ناکام کرنیوالے شخص نے ان معلومات تک کس طرح رسائی حاصل کی۔ مسلمان طلباءکی ای میلز اور ٹیلیفون کالز ریکارڈ کی جا رہی ہیں۔ طلبہ نے انتظامیہ کے خلاف سخت احتجاج کیا اور عدالت سے رجوع کرنیکا فیصلہ کیا ہے۔ برطانوی مسلم طلبہ تنظیم فیڈریشن آف اسلامک سٹوڈنٹس سوسائٹیز جو کہ 90 ہزار سے زائد مسلمان طلبہ کی ترجمانی کرتی ہے نے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے مسلم طلباءکو خبردار کیا ہے کہ ان کیطرف سے یونیورسٹی کو دی جانیوالی معلومات کو غیر قانونی طور پر خفیہ اداروں کو بھجوا دیا گیا ہے جس کی وجہ سے وہ کسی وقت بھی مشکل صورتحال کا شکار ہو سکتے ہیں۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ کے اس اقدام سے مسلم طلباءکا ان پر سے اعتماد اٹھ گیا ہے۔ تنظیم کے اعلامیہ کے مطابق حیرت کی بات ہے یونیورسٹیوں کی طرف سے صرف مسلم طلبہ کا ہی ڈیٹا کیوں خفیہ اداروں کو دیا گیا ہے جس سے یہ تاثر ابھرتا ہے کہ جیسے دہشتگردی کے واقعات میں صرف مسلم طلبا ہی ملوث ہوں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ طلبا میں ممکنہ مشکلات کے حوالے سے آگاہی مہم چلانے کیلئے اس سلسلے میں قانونی اقدام اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ مسلم تنظیم کی طرف سے اٹھائے جانے والے اس اقدام کے بعد برطانیہ کی دیگر تنظیمیں ان کی حمایت کر رہی ہیں۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ یہ اقدام برطانوی قانون کی بھی خلاف ورزی ہے۔ یہ یونیورسٹیوں کی بڑی غلطی ہے۔ تنظیم کے مطابق طلبہ کی مسلسل غیر قانونی نگرانی کی جا رہی ہے جبکہ بعض طلبا کی اہم ای میلز غائب اور ذاتی کالز ریکارڈ کی جا رہی ہیں۔
مزیدخبریں