پاکستان کے 1973ءکے آئےن مےں ےہ بات واضح طور پر درج ہے کہ نظریہ¿ پاکستان سے کےا مراد ہے۔ پاکستان کا صدر، وزےراعظم، سپےکر اور تمام ممبران اسمبلی جب اپنے عہدہ پر فائز ہوتے ہےں تو حلف اٹھاتے ہےں جس مےں مندرجہ ذےل الفاظ شامل ہےں جو آرٹےکل 42 91، 53-(4)، (2) اور 65-61 کے مطابق شےڈول نمبر 3مےں درج ہے۔
”مےں اسلامی نظرےے کا تحفظ کروں گا جو کہ پاکستان کی تخلےق کی بنےاد ہے“
مندرجہ بالا حلف کا نتےجہ ےہ ہے کہ تمام عہدےدار اور اراکےن مجالس قانون ساز اسلامی نظرےئے کے پابند ہےں اور کوئی اےسا عمل نہےں کرسکتے ہےں جو اسلامی نظرےہ کے منافی ہو۔
”اسلام اس مملکت کا سرکاری مذہب ہے“
اور اس کا نتےجہ بھی ےہی ہے کہ اس مملکت کا کوئی صاحبِ اختےار کوئی اےسا حکم نافذ نہےں کر سکتا اور نہ کوئی اےسا عمل کرسکتا ہے جو اسلام کے منافی ہے۔
سپرےم کورٹ کا فےصلہ: سپرےم کورٹ ہمارے ملک کی سب سے اعلیٰ عدالت ہے جس کے فےصلہ کی پابندی پاکستان کے ہر شہری اور صاحبِ اختےار پر لازم ہے۔ سپرےم کورٹ نے اپنے فےصلہ سٹےٹ بنام ضےا الرحمن مےں نظرےہ¿ پاکستان کو بالکل واضح کردےا ہے۔ اس مقدمہ کی سماعت مندرجہ ذےل جج صاحبان نے کی تھی اور ےہ متفقہ فےصلہ تھا۔
-1 چےف جسٹس حمود الرحمن -2 جسٹس اےس انوار الحق -3 جسٹس محمد ےعقوب احمد -4جسٹس وحےد الدےن احمد -5جسٹس صلاح الدےن احمد ۔
سٹےٹ بنام ضاءالرحمن پی۔ اےل۔ ڈی 1973ءسپرےم کورٹ صفحہ 49۔ صفحہ 73-72 پر درج ہے:
”پاکستان اےک اسلامی جمہورےہ ہے اور اسکا نظرےہ 7 مارچ 1949ءکی قرار داد مقاصد مےں درج ہے۔ جسے پاکستان کی دستور ساز اسمبلی نے منظور کےا تھا جس مےں منجملہ دےگر امور کے اعلان کےا گےا ہے کہ مسلمان اس مملکت مےں اجتماعی اور انفرادی معاملات مےں اسلام کی تعلیمات اور تقاضوں کیمطابق عمل کرےنگے جو قرآن وسنت مےں درج ہے“۔
جسٹس سجاد احمد جان کا فےصلہ:
اس مقدمہ مےں صفحہ 73 پر جسٹس سجاد احمد جان کے سابقہ فےصلہ کا حوالہ دےا گےا ہے جس کے الفاظ ےہ ہےں:
”مملکت پاکستان ابد اسلامی نظرےئے کی بنےاد پر وجود مےں لائی گئی تھی اور ےہ لازماً اسی نظرےئے کی بنےاد پر چلائی جائے گی۔ ماسوائے اسکے کہ خدانخواستہ اسکی تشکیل ہی از سرِ نو کی جائے جس کے معنی ےہ ہوں گے کہ پاکستان ختم ہوگےا۔ قراردادِ مقاصد کوئی محض ضابطے کا دےباچہ نہےں ہے۔ بلکہ اس مےں پاکستان کی روح اور بنےادی قوانین اور آئےنی تصورات محفوظ ہےں“
قرار دادِ مقاصد کا متعلقہ اختصار:
چونکہ اس فےصلہ مےں درج ہے کہ نظرےہ¿ پاکستان کا اندراج قرار داد مقاصد مےں درج ہے۔ اس لئے ہم قرار داد مقاصد کا متعلقہ اختصار نےچے درج کردےتے ہےں تاکہ نظرےہ¿ پاکستان واضح ہوجائے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
چونکہ اللہ تبارک وتعالیٰ ہی کل کائنات کا بلا شرکت غےر حاکم مطلق ہے۔ اور اللہ تعالیٰ نے مملکت پاکستان کو اختےارِ حکمرانی اپنی مقرر کردہ حدود کے اندر جمہور کے ذرےعے استعمال کرنے کے لئے نےابتاً عطا فرماےا ہے اور چونکہ ےہ اختےار حکمرانی اےک مقدس امانت ہے۔جس مےں اصول جمہورےت وحرےت ومساوات ورواداری اور عدل عمرانی کو جس طرح اسلام نے ان کی تشرےح کی ہے پورے طور پر ملحوظ رکھا جائے۔
جس کی رو سے مسلمانوں کو اس قابل بناےا جائے کہ وہ انفرادی اور اجتما دی طور پر اپنی زندگی کو اسلامی تعلیمات ومتقضےات کے مطابق جو قرآن مجےد وسنتِ رسول صلی اللہ علےہ وآلہ وسلم مےں متعےن ہےن۔ ترتےب دے سکےں۔
نظرےہ¿ پاکستان کے متعلق بہت سے حوالے دےئے جاسکتے ہےں۔ مگر سُپرےم کورٹ کے فےصلہ کے پےشِ نظر کسی اور حوالے ےا ثبوت کی ضرورت نہےں ہے۔ سادہ اور صاف الفاظ مےں نظرےہ¿ پاکستان دراصل نظرےہ¿ اسلام ہے۔ اور پاکستان کی حکومت اور عوام تمام ہی قرآن اور سنت رسول صلی اللہ علےہ وآلہ وسلم ےعنی اسلامی نظام کے پابند ہےں۔
نظریہ پاکستان،نظریہ اسلام ہے....سپریم کورٹ کا متفقہ فیصلہ
Mar 27, 2013