پنجاب یونیورسٹی ‘ کارکنوں پر مقدمے کے خلاف جمعیت کا احتجاج‘ طلبا پولیس تصادم‘ لاٹھی چارج‘7 زخمی

لاہور (نامہ نگار) اسلامی جمعیت طلبہ نے پنجاب یونیورسٹی کے گارڈ پر حملے کا کارکنوں کے خلاف درج مقدمہ واپس نہ لینے پر احتجاج کرتے ہوئے کینال روڈ بلاک کردی ۔پولیس نے ان کو ہٹانے کی کوشش کی تو طلبہ اور پولیس میں تصادم ہو گیا ۔پولیس نے طلبہ پر شدید لاٹھی چارج جبکہ طلباء نے پتھراؤکیا جس سے علاقہ میدان جنگ بن گیا۔ چار اہلکار اور تین طالبعلم زخمی ہو گئے جبکہ نے متعدد کارکنوں کو حراست میں لے لیا۔ تفصیلات کے مطابق اسلامی جمعیت طلبہ نے پنجاب یونیورسٹی کے گارڈ پر حملے کا کارکنوں کے خلاف درج مقدمہ خارج نہ کر نے پرگزشتہ روزاحتجاج کرتے ہوئے کینال روڈ پر آ گئے اور انہوں نے سڑک بلاک کردی ۔جس سے کینال روڈ پر ٹریفک  بلاک اور گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں جس پر پولیس کی بھاری نفری پہنچ گئی اور پویس نے طلبا کو منتشر کرنے کی کوشش کی تو طلبا نے مزاحمت کہ اور اہلکاروں پر پتھراؤ کرنا شروع کر دیا جس پر پولیس نے طلبا  پر شدید لاٹھی چارج کیا جس سے علاقہ میدان جنگ بن گیا جبکہ چار اہلکار اور تین طالبعلم زخمی ہو گئے۔ پولیس نے اس دوران متعدد طلبا کو حراست میں بھی لے لیا۔ طلبا تنظیم کا کہنا تھا پولیس نے یونیورسٹی گارڈ سے جھگڑے کا مقدمہ کئی طالب علموں کے خلاف درج کیا۔ پولیس نے15 روز گزرنے کے باوجود مقدمہ خارج نہیںکیا جس کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔دریں اثنا شام گئے طلبا نے پھر احتجاج کرتے ہوئے کینال روڈ بلاک کر دیا اور پولیس کے خلاف نعرے بازی کی۔ پولیس نے طلبا پر لاٹھی چارج کیا ہنگامہ آرائی کے دوران سڑک کے دونوں اطراف گاڑیوں کی لمبی لائنیں لگ گئیں۔ سینکڑوں لوگ گھنٹوں ٹریفک جام میں پھنسے رہے۔ کارکنوں نے احتجاج کے دوران سات گاڑیوں کے شیشے بھی توڑ دیئے۔ مسلم ٹائون پولیس نے 45 افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے جن میں 13 گرفتار طلبہ کو نامزد جبکہ 32 نامعلوم افراد شامل ہیں۔گرفتار طلباء میں مختاراللہ، نذیر، اسلم، شرافت علی، عمر، حسیب اللہ، رضوان، اسامہ، تنزیل، محرام، اطہر رشید، ابوبکر اور سکندر شامل ہیں۔ پولیس ترجمان کے مطابق جمعیت طلباء نے پنجاب یونیورسٹی کے گارڈ پر بہیمانہ تشدد کیا۔ طلباء نے روڈ بلاک اور ٹائر جلا کر شہریوں کو ہراساں کیا۔ طلباء نے پتھرائو سے اہلکاروں کو زخمی اور شہریوں کی گاڑیوں کے شیشے بھی توڑ دیئے جس پر ڈی آئی جی آپریشنز رانا عبدالجبار نے ایس پی اقبال ٹائون سید توصیف حیدر کو ہدایت دی موقع پر پہنچ کر معاملہ کو سلجھائیں جس پر ایس پی اقبال ٹائون سید توصیف حیدر، ڈی ایس پی مسلم ٹائون سرکل کے ہمراہ بھاری نفری لے کر موقع پر پہنچ گئے جہاں طلباء مین کینال روڈ بلاک کر کے شہریوں کو ہراساں کر رہے تھے طلباء نے پنجاب یونیورسٹی کے گارڈ کو تشدد کا نشانہ بنایا اور وائرلیس سیٹ و نقدی بھی چھین لی جس پر پولیس نے اسلامی جمعیت طلباء کے 13 مشتعل طلباء کو حراست میں لے کر مقدمہ درج کر لیا جس میں 13 طلباء جبکہ 32 نامعلوم طلباء کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔لاہور سے این این آئی کے مطابق طلبہ تنظیم کے ترجمان کے مطابق ہمارے چھ کارکن شدید زخمی ہیں جنہیں پولیس طبی امدا د نہیں دے رہی۔  نجی ٹی وی کے مطابق اس موقع پر مشتعل طلبہ نے دس کے قریب گاڑیوں کے شیشے بھی توڑ ڈالے جبکہ پولیس طلبہ کی گرفتاری کے لئے ان کے ہاسٹل میں داخل ہو گئی۔ پنجاب یونیورسٹی کے ترجمان نے کہا اسلامی جمعیت طلباء کے کارکن بھتہ خوری، کار چوری اور دیگر سنگین جرائم میں بھی ملوث ہیں۔ لیاقت بلوچ نے جمعیت طلبہ جامعہ پنجاب کے کارکنان پر پولیس کے لاٹھی چارج ، ان کی گرفتاریوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے حکومت پنجاب اس کا نوٹس لے۔ پنجاب یونیورسٹی انتظامیہ مسلسل اسلامی جمعیت طلبہ کے کارکنوں کو ذاتی انتقام کا نشانہ بنا رہی ہے۔

ای پیپر دی نیشن