اسلام آباد (آئی این پی+ ثناء نیوز) تحریک انصاف کے صدر مخدوم جاوید ہاشمی نے بنگلہ دیش حکومت کی جانب سے ورلڈ کپ کے دوران کسی بھی دوسرے ملک کے قومی پرچم کو گرائونڈ میں لہرانے پر پابندی کے فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فیصلہ پاکستان دشمنی پر مبنی ہے، حسینہ واجد کی حکومت کھیل کو کھیل ہی رہنے دے وہ اپنے ایسے اقدامات کے باوجود بنگالی عوام کے دلوں سے پاکستان کی محبت کو ختم نہیں کر سکتی۔ بنگالی عوام نے پاکستان سے اپنی محبت کا والہانہ اظہار کرکے اندرا گاندھی کے دعوئوں کا جواب دیدیا ہے۔ بنگالی عوام کا دل اب بھی پاکستانیوں کے ساتھ دھڑکتا ہے۔ پاکستانی حکومت ماضی سے سبق سیکھتے ہوئے بندوق کے ذریعے بلوچستان سمیت دیگر علاقوں کے معاملات کو ہینڈل نہ کرے۔ پارلیمنٹ ہائوس کے باہر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا کہ پاکستانی اور بنگالی عوام کی محبت سمندروں سے زیادہ گہری اور ہمالیہ کی چوٹی سے زیادہ بلند ہے اس قسم کے ظالمانہ اقدام سے ختم نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکومت اب بھی ماضی کی غلط پالیسیوں اور فیصلوں سے سبق سیکھتے ہوئے طاقت کے استعمال کی پالیسیوں کو ترک کرے اور بلوچستان سمیت کسی بھی مسئلہ پر افہام و تفہیم کا راستہ اختیار کرے۔ علاوہ ازیں پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور قومی اسمبلی میں قائد حزبِ اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ بنگلہ دیشی حکومت دوسرے ملکوں کے جھنڈوں پر پابندی لگا کر چھوٹے پن کا مظاہرہ کیا۔ 17 ہزار کنٹریکٹ ملازمین کو فارغ کیا گیا تو ایوان کے اندر اور باہر زبردست احتجاج کریں گے۔ غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو دور میں امریکہ کو مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی دعوت دی گئی تھی امریکہ نے آج تک مسئلہ کشمیر سے متعلق کچھ نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ڈیڑھ ارب ڈالر وفاقی حکومت کو ملے اتنی ہی رقم اور ملے گی جبکہ حکومت کہتی ہے کہ ڈیڑھ ارب ڈالرکی رقم تحفے میں ملی ہے اگر رقم تحفے میں ملی تو وزیراعظم نوازشریف نے ذاتی ضمانت دینے کی بات کیوں کہی، یہ سمجھ سے بالاتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ دوست ملک کی جانب سے پاکستان کی امداد کا خیرمقدم کرتے ہیں تاہم وفاق کی جانب سے پی ڈی فنڈز کے بارے میں خود ابہام پیدا کیا۔