دنیا میں وہی قومیں زندہ رہتی ہیں جن کا نظام عدل ٹھیک ہو : چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ

لاہور (وقائع نگار خصوصی) چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ مسٹر جسٹس خواجہ امتیاز احمدنے کہا ہے کہ ان کا عدلیہ میں ایک لمبا اور طویل سفر گزرا ہے۔ انکا کہنا تھا کہ انہوں نے عدالت عالیہ میں اصلاحات کےلئے ساتھی ججز کی مشاورت سے بہت اہم اقدامات کئے جن کا ثمر سائلین کو فوری انصاف کی صورت میں میسر آئے گا۔ فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ دنیا میں وہی قومیں زندہ رہتی ہیں جن کا عدالتی نظام درست ہو اوروہ اپنے اداروں کی عزت کرتی ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب کو مل کر اس سسٹم میں بہتری لانی ہے کیونکہ اس سسٹم کی وجہ سے یہ ملک قائم ہے جوکہ ہماری آئندہ نسلوں کی خوشحالی کی ضمانت ہے۔ فاضل چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن کی جانب سے اپنے اعزاز میں منعقدہ الوداعی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر نامزد چیف جسٹس منظور احمد ملک اور عدالت عالیہ کے دیگر فاضل جج صاحبان بھی موجود تھے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے عدالت عالیہ کے نامزد چیف جسٹس مسٹر جسٹس منظور احمد ملک نے کہا کہ عدلیہ کو بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے اور سب سے بڑا چیلنج سائلین کوسستے اور معیاری انصاف کی فراہمی ہے جو عدالت عالیہ کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ سال ہا سال سے زیر التواءمقدمات کی لسٹیں تیار کر لی گئی ہیں اور ان مقدمات کو بار کی موثر معاونت اور دن رات محنت کی بدولت بہت جلد نمٹا دیا جائے گا۔ فاضل چیف جسٹس خواجہ امتیاز احمد کی خدمات کو سراہتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عدالت عالیہ میں کیس مینجمنٹ پلان کا سہرا فاضل چیف جسٹس کو جاتا ہے جنہوں نے جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منصور علی شاہ کی تجاویز کے مطابق اس پلان کے عملدرآمد کو یقینی بنایا اور آج کیس مینجمنٹ پلان کی بدولت بنکنگ مقدمات، فیملی اور رینٹ سمیت دیگر تمام مقدمات کی ڈسپوزل پچھلے پانچ سال سے زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بطور چیف جسٹس خواجہ امتیاز احمد نے ہمیشہ بار ایسوسی ایشنوں کے ساتھ مکمل تعاون کرتے ہوئے تمام مسائل کے حل کو یقینی بنایا اور کبھی بھی کسی بار کے ساتھ اختلاف پیدا نہیں ہوا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر پیر مسعود احمدچشتی نے بار کی جانب سے جسٹس امتیاز احمد کو یادگاری شیلڈ پیش کی۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...