صولت مرزا کی ویڈیو ریلیز کرنے پر وزیراعظم سمیت ذمہ داروں کیخلاف پرچہ کٹوانا چاہتے ہیں: الطاف

لندن (نوائے وقت رپورٹ) ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ وزیر داخلہ چودھری نثار نے وعدے کے باوجود مانیٹرنگ کمیٹی نہیں بنائی۔ شہباز شریف نے سینٹ انتخابات میں حمایت کے لئے فون کیا تھا۔ شہباز شریف نے کہا آپ ہمارا ساتھ دیں میں نے شہباز سے کہا بہت دیر کی مہرباں آتے آتے۔ ایم کیو ایم کے سوا کسی سیاسی رہنما کے گھر پر چھاپہ نہیں مارا گیا۔ نائن زیرو پر میرے گھر سے ایک بھی ٹارگٹ کلر نہیں ملا۔ چودھری نثار اسٹیبلشمنٹ کے خلاف ایک جملہ بھی نہیں بولتے۔ صولت مرزا کے بیان کے حوالے سے ہمارے وکلا کسی نتیجہ پر نہیں پہنچ سکے۔ صولت مرزا کا بیان کیسے باہر آیا؟ نواز شریف سمیت تمام ذمہ داروں کیخلاف پرچہ کٹوانا چاہتے ہیں۔ نواز شریف لندن میں ہمارے گھر آئے معافیاں مانگیں پھر حکیم سعید کے قتل کا الزام لگا کر آپریشن دوبارہ شروع کر دیا۔ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ سے مذاکرات تو خانہ پری کے لئے ہوں گے۔ اصل مذاکرات تو آصف علی زرداری کے ساتھ ہوں گے۔ جب تک آصف زرداری صاحب تحریری یقین دہانی نہیں کراتے کوئی معاہدہ نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ میرے اوپر عمران فاروق کے قتل کا کوئی مقدمہ نہیں میرے اوپر منی لانڈرنگ کیس چل رہا ہے جس کی اگلے ماہ سماعت ہے۔ الطاف حسین نے کہا کہ مجھ سے الجھنے والا کبھی اس دنیا میں خوش نہیں رہا میرے گھر سے ایک ٹارگٹ کلر بھی نہیں پکڑا گیا۔آصف نواز میرا چیپٹر کلوز کرنا چاہتا تھا اس کا ہو گیا، کوئی اور میرا چیپٹر کلوز کرنا چاہتا ہے چھاپہ مارنے والے اہلکار آئے تھے چھاپہ مار کر چلے گئے تھے۔ میں نے رینجرز کو دھمکی نہیں دی۔ روز قیامت نواز شریف سے حساب لوں گا اگر فوج کے کسی جرنیل کو میری بات بری لگی ہو تو بڑا بن کر مجھے معاف کر دیں۔ مجرموں کے لئے میری پارٹی میں کوئی جگہ نہیں۔ چند لوگوں کے لئے پوری پارٹی کو برا کہنا مناسب نہیں۔ نیٹو اسلحہ بندرگاہ سے آتا ہی نہیں امریکی اسلحہ پاس آ گیا تو کسی مائی کے لعل میں ہمت نہیں ہو گی۔ پورے ملک کو اسلحہ سے پاک کیا جائے۔ وزیراعظم ملک کو اسلحہ فری کر دیں۔ سب سے پہلے لبیک کہوں گا۔ جماعت اسلامی کے گھر سے القاعدہ کے لوگ پکڑے گئے۔ میں نے کسی کو دھمکی نہیں دی۔ آئیں پاکستان کی مضبوطی کے لئے ہاتھ ملائیں۔ دریں اثناء ایم کیو ایم نے میڈیا ٹرائل کے الزام لگاتے ہوئے کراچی میں مظاہرہ کیا۔ حیدر عباس رضوی اور فاروق ستار نے کہا کہ الطاف حسین کے خلاف ذاتی عدالت لگانے والوں کو مسترد کرتے ہیں۔ صحافت مقدس پیشہ ہے۔ اس میں جانبدار لوگوں کی کوئی گنجائش نہیں۔

ای پیپر دی نیشن