اسلامی دنیا کی بڑی فوجی مشقیں

وزیراعظم میاں نواز شریف نے سعودی عرب کے فرمانروا خادم الحرمین شاہ سلمان بن عبدالعزیز سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 21 اسلامی ممالک کی مشترکہ فوجی مشقوں سے اسلامی ممالک کو ایک دوسرے کے قریب آنے کا موقع ملا ہے۔ یہ مشقیں مسلمان ممالک کے درمیان اتحاد، اخوت، محبت اور دفاعی تعاون کو فروغ دینگی، دہشت گردی اور انتہا پسندی کیخلاف مؤثر کارروائیوں کے عزم کو آگے بڑھائیں گی۔ انہوں نے فوجی مشقوں کے کامیاب انعقاد پر انکو مبارک باد بھی دی۔ فضا میں لڑاکا طیاروں کی گھن گرج، زمین پر ٹینکوں کی گڑگڑاہٹ، صحرا میں اڑتی دھول اور دھوئیں کا یہ منظر کسی جنگ کا نہیں بلکہ سعودی عرب میں رعدالشمال کے نام سے موسوم 21 مسلم ممالک کے ساڑھے تین لاکھ فوجیوں، ہزاروں ٹینکوں اور لڑاکا طیاروں نے حصہ لیا۔ یہ مشقیں اپنی مثال آپ تھیں۔
ہم کو لوہا بن کے دنیا میں ابھرنا چاہئے
یہ نہیں ہمت اگر تو ڈوب مرنا چاہئے
مشقیں دیکھنے والوں میں سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے علاوہ پاکستان کے وزیراعظم میاں نواز شریف، آرمی چیف جنرل راحیل شریف، مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی، سوڈان کے محمد البشر اور یمن کے عبدالرب منصور الھادی کے علاوہ اہم ترین شخصیات شامل تھیں۔ پاکستان ایک حقیقت ہے، قوت ہے، ایٹمی پاور ہے، پاکستان کی مسلح افواج کا شمار دنیا کی بہترین تربیت یافتہ اور منظم افواج میں ہوتا ہے۔ اسلامی دنیا کی واحد اور ذمہ دار ایٹمی قوت ہونے کی وجہ سے پاکستان کو ایک منفرد مقام حاصل ہے۔ اسی لئے سعودی عرب نے نیٹو طرز پر مسلم ممالک کو فوجی اتحاد بنانے کی تجویز دیتے ہوئے اس سلسلے میں پاکستان سے قائدانہ کردار ادا کرنے کی درخواست کی ہے۔ جو یقینا پاکستان اور قوم کے ہر فرد کیلئے بڑے اعزاز کی بات ہے۔ حق بہ حق دار رسید۔
سبق پھر پڑھ صداقت کا، عدالت کا، شجاعت کا
لیا جائے گا تجھ سے کام دنیا کی امامت کا
سعودی فرمانروا شاہ سلمان اور وزیردفاع محمد بن سلمان نے یہ تجویز پاکستانی قیادت سے ملاقاتوں کے دوران دی اور اس تجویز کو جلد از جلد عملی جامہ پہنانے پر بھی زور دیا، نیز ہر طرح کی دہشتگردی کیخلاف دفاعی اتحاد کے اس منصوبے کا فریم ورک بنانے کی ذمہ داری بھی پاکستان کو ہی سونپی گئی ہے۔
اس عظیم کامیابی کا کریڈٹ وزیراعظم نواز شریف اور آرمی چیف کو نہ دینا بڑی نا انصافی اورزیادتی ہوگی۔ وزیراعظم نوازشریف کو عالمی سطح پر اب ایک تجربہ کار اور مدبر سیاستدان کے طور پر پہچانا جا رہا ہے۔ سعودی حکمرانوں سے پاکستان اور بالخصوص نواز شریف کے شروع سے مخلصانہ، برادرانہ اور بے مثال تعلقات رہے ہیں۔ جو کسی سے ڈھکے چھپے نہیں۔ یہ تعلقات ہر گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ پائیدار ہوتے رہے ہیں اور آئندہ بھی بلندیوں کو چھونے جا رہے ہیں۔
اس لئے یہ نعرہ زباں زد عام و خاص ہے کہ
دو قالب اور ایک ہی جان
سعودی عرب اور پاکستان
یہی وجہ ہے کہ سعودی عرب میں اتنی عزت و تکریم اور احترام کسی پاکستانی حکمران کو نہیں دیا گیا۔ شائد ذوالفقار علی بھٹو اور ضیاء الحق کو بھی نہیں۔ وہ جب بھی سعودی عرب جاتے ہیں۔ بیت اللہ اور روضہ رسولؐ کے دروازے ان کیلئے کھول دئیے جاتے ہیں۔ یہ صرف انکی نہیں بلکہ پوری قوم کی عزت و تکریم ہے۔
اقبال نے فرمایا تھا کہ…؎
فطرت کے مقاصد کی کرتا ہے نگہبانی
یا بندہ صحرائی یا مرد کہستانی
اے شیخ بہت اچھی مکتب کی فضا لیکن
بنتی ہے بیاباں میں فاروقی و سلمانی
موجودہ سعودی فرمانروا شاہ سلمان نے برسراقتدار آتے ہی اپنی خارجہ پالیسی کو نہ صرف موثر بنایا بلکہ ہر طرح کی دہشت گردی کوکچلنے اور سعودی سرحدوں کو درپیش ہر امکان اور خطرے سے نمٹنے کیلئے اپنی حربی حکمت عملی کو بڑے شاندار طریقے سے آگے بڑھانے کا راستہ اختیار کیا۔ انکے حکمران بننے کے بعد سعودی عرب کی پالیسیوں میں واضح تبدیلی آئی ہے۔
مسلم ممالک کے فوجی اتحاد کا قیام بھی شاہ سلمان کی کوششوں اور خلوص کی وجہ سے ممکن ہوا۔ الحمدﷲ ثم الحمدﷲ قوت و شوکت اور اتحاد کے اس تاریخ ساز مظاہرے کے بعد دہشت گردوں کی نیندیں اڑ چکی اور حوصلے پست ہو چکے ہیں اور یقینی طور پر بدترین شکست ہی ان کا مقدر ہے۔ کیا مٹھی بھر دہشتگردوں اور انکے سرپرستوں کے بس میں ہے کہ وہ ساڑھے تین لاکھ جدید اسلحہ سے لیس منظم فوج کا مقابلہ کر سکیں۔ ہزاروں لڑاکا جنگی طیاروں اور ٹینکوں کے سامنے ٹھہر سکیں۔ یقینا نہیں اور اس کامیابی کا سہرا شاہ عبدالعزیز کے بلند بخت بیٹے شاہ سلمان کو ہی جاتا ہے۔ جن کی سنجیدہ کوششوں سے مسلم امہ ایک پلیٹ فارم پر متحدہ ہوئی۔
یہ دو دن میں کیا ماجرا ہو گیا
کہ جنگل کا جنگل ہرا ہو گیا
یہ فوج صرف عرب ملکوں کی نہیں بلکہ اسلامی فوج ہوگی، اس میں پاکستان کا بنیادی اور کلیدی کردار ہوگا۔ فوجی مشقوں میں بھی پاکستانی افواج کا کردار نمایاں رہا۔ دہشتگردی کیخلاف پاک فوج کی کامیابیوں کی پوری دنیا معترف ہے۔ ہر طرح کی جنگی مہارت‘ بہادری اور شاندار تربیت پر اسکے بدترین دشمن بھی لوہا ماننے پر مجبور ہیں۔فوجی اتحاد میں پاکستان کا کردار مسلم ممالک کے استحکام‘ دفاع اور دہشت گردی کے خاتمے میں بہت مدد گار ثابت ہوگا۔ یہ اتحاد پاکستان کی معاشی اور عسکری قوت میں بھی اضافے کا سبب بنے گا۔ پاکستان اور عرب ممالک ایک دوسرے کی ضرورت اور مجبوری ہیں‘ تنہا اور اکیلے رہ کر دہشت گردی اور دشمنوں کی طرف سے خطرات کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔
ایک ہو جائیں تو بن سکتے ہی خورشید مبیں
ورنہ ان بکھرے ہوئے تاروں میں کیا رکھا ہے
یہ فوجی اتحاد پوری امہ کے ہر فرد اور بالخصوص پاکستان کے بہترین مفاد میں ہے اس فوجی اتحاد کے قیام سے اسلام دشمن دہشتگردوں اور انکے سر پرستوں میں زبردست ہلچل مچ گئی ہے اتنا جدید اسلحہ‘ ہر قسم کے وسائل سے مالا مال اسلامی فوج ایک ڈراؤنا خواب ہے۔
ا ﷲ اس اتحاد کو کفار کی سازشوں اور نظر بد سے بچائے۔ اسلامی ممالک کے سربراہوں کو اس اتحاد کو مزید موثر‘ طاقتور اور وسیع بنانے کی توفیق اور حوصلہ عطا فرمائے۔ یہ اتحاد کسی ملک کیخلاف نہیں بلکہ مسلم امہ کو در پیش دہشتگردی اور دیگر چیلنجز کا مقابلہ کرنے کیلئے بنایا گیا ہے۔ اس اتحاد میں تمام اسلامی ممالک کو سمونا اور آپس کی غلط فہمیاں دور کرنا اور دشمنان امت کے پراپیگنڈا اور منفی عزائم سے بچانا پہلی ترجیح ہونا چاہیے تاکہ پوری امہ عالمی سازشوں کا نہ صرف مقابلہ کر سکے بلکہ منہ توڑ جواب بھی دے سکے۔

ای پیپر دی نیشن