رحیم یار خان‘ صادق آباد (بیورو رپورٹ+ نامہ نگار+ نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ + ایجنسیاں) پیپلز پارٹی کے شریک چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اس ملک میں غریبوں، مزدوروں اور کسانوں کے حقوق کی بات کرنا بغاوت کے مترادف ہے اور میں اس بغاوت کی سزا جانتے ہوئے بھی آج بغاوت کا اعلان کرتا ہوں اور میں غریبوں ،مزدوروں اور کسانوں کو ان کے حقوق دلائے بغیر چین سے نہیں بیٹھوں گا چاہے اس کیلئے مجھے اپنی جان کیوں نہ دینی پڑے۔ جمالدین والی میں جلسہ عام سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ غریبوں کیلئے باتیں کرنے والے بہت ہیں لیکن غریبوں کیلئے جان دیکر ہی بھٹو بنا جا سکتا ہے ۔ اس ملک کی تقدیر بدلنے کیلئے غریب کی تقدیر بدلنی ہو گئی کیونکہ اس وقت پنجاب کے ایک شہر لاہور کے سوا باقی سارا ملک محرومیوں کا شکار ہے جس میں خاص طور پر جنوبی پنجاب،سندھ ،خیبر پی کے، آزاد کشمیر، بلوچستان شامل ہیں۔ ایک مخصوص طبقہ وسائل پر قابض ہے جو امیر کو امیر تر اور غریب کو غریب تر بنانے میں مصروف ہے ۔ میاں نوازشریف کو پاکستانی کسانوں کی بجائے بھارتی کسان زیادہ عزیز ہیں کیونکہ جب بھی کسانوں کے کمانے کے دن ہوتے ہیں اس وقت نوازشریف بھارت سے سبزیاں اور پھل بغیر ڈیوٹی کے درآمد کرنے کی اجازت دیدیتے ہیں جو پاکستانی کسانوں کے ساتھ دشمنی کے مترادف ہے۔ جنوبی پنجاب کی عوام کی محرومیاں صرف اس وقت دور کی جاسکتی ہیں جب نیشنل فنانس کمشن کی طرح پر صوبائی فنانس کمیشن بھی تشکیل دیا جائے تاکہ صوبے کے تمام حصوں کو ان کا حق دیا جاسکے۔ کسان بے حال اور مہنگائی عروج پر ہے۔ حکومت مکمل طورپرناکام ہو چکی ہے۔ شہید ذوالفقار علی بھٹو اور محترمہ بینظیر بھٹو نے غریبوں کے حقوق کا جو علم اٹھایا تھا وہ علم اب بلاول بھٹو زرداری نے اٹھا لیا ہے ۔ موجودہ حکومت کی ناقص پالیسیوں کے باعث ہماری ملکی برآمدات کم ہو رہی ہیں لیکن وزیر اعظم اور ان کے خاندان کے اثاثے دن بدن بڑھ رہے ہیں انہوں نے کہاکہ کسانوں کیلئے زرعی قرضوں پر سود کی شرح 9فیصد سے بڑھا کر 15 سے 16فیصدکر دی ہے جو کسانوں کے ساتھ سراسر ظلم ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ نوازشریف خاندان کو اپنے قرض معاف کروانے کی عادت ختم کر دینی چاہیے ۔ نواز شریف نے اپنے خاندان کو نوازنے کیلئے صرف پنجاب کی شوگر ملز کو کروڑوں روپے کی سبسڈی دینے کا اعلان کیا ہے جبکہ کپاس ،گنے اور آلو کے کاشتکاروں کیلئے کوئی سبسڈی جاری نہیں کی گئی ۔ جنوبی پنجاب کے عوام تخت لاہور سے اپنا حق مانگتے ہیں اور تخت لاہور کے خلاف ہونے والی بغاوت میں عوام کے ساتھ ہیں۔ ہم تخت لاہور سے بغاوت کا اعلان کرتے ہیں۔ ذوالفقار علی بھٹو غریب کا الگ اور امیر کا الگ پاکستان نہیں چاہتے تھے۔ بھٹو نے مساوات اور غریب کو حقوق دینے کی بات کی، عوام متحد ہو جائیں اور اپنے حقوق کیلئے آواز بلند کریں، غریب کی قسمت کو بدلنا ہوگا۔ غریب سیکنڈ کلاس سٹیزن کے طور پر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، غریب غریب تر ہوتا جا رہا ہے۔ شدت پسندی بڑھتی جا رہی ہے۔ ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو نے عوام کیلئے جان دی، بھٹو کے نواسے نے پھر سے جھنڈا اٹھالیا ہے، جانتا ہوں یہ راستہ آزاد نہیں، بغاوت کا راستہ ہے اور بغاوت کی سزا بھی جانتا ہوں۔ پی پی پی کے جیالوں سے نسلوں کا ساتھ ہے، ہماری لڑائی مفاد پرستوں اور حکمرانوں سے ہے۔ بے نظیر شہید نے خواتین کے حقوق کیلئے آواز اٹھائی اور اپنے والد کے جھنڈے کو بلند کیا۔غریب کا ساتھ دینے پر میری ماں کو شہید کردیا گیا، بے نظیر نے اپنے ہی طبقے سے بغاوت کی تھی۔ میاں صاحب! آپ نے کسانوں سے اچھے مستقبل کا خواب چھین لیا، آج کسان بے حال کیوں ہے، مہنگائی کیوں عروج پر ہے؟ میاں صاحب! آپکے آلو ٹماٹر کا کیا حال ہے، بھارت سے سبزی منگوا کر کسانوں کا استحصال کیا، آج گنے کی فصل کا کیا حال ہے، آپکی گندم اور کپاس کی کیا حالت ہے؟ کسان، دکاندار، تاجر، عام آدمی سب پریشان ہیں، آئو میرے ساتھ آئو، آواز بلند کرو اور اپنے حق کی جنگ لڑو، کسانوں کو پیکیج سے کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ سندھ، بلوچستان، خیبر پی کے کے عوام موبائل سے محروم ہیں، جنوبی پنجاب کے عوام بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔ حکومت ادارے بیچ رہی ہے جبکہ کسان ماں کا زیور بیچنے پر مجبور ہیں۔ آپ کا کسان پیکیج آپ کے پٹواریوں کے نذر ہوگیا۔ کیا آپ کو خیال ہے زرعی بنک کا منافع کسان کے بچوں کے پیٹ کاٹ کر لیا جا رہا ہے۔ کسان کی حالت یہ ہے کہ ٹریکٹر خریدنے کی طاقت بھی نہیں رکھتا۔ ایک خط کا بہانا بنایا۔ سازش کرکے منتخب وزیراعظم گیلانی کو ہٹایاگیا۔ ہر قدم پر روکا گیا مگر ہار نہ مانی۔ غریب عوام کو اورنج لائن ٹرین اور میٹرو جتنی اہمیت دیدیں‘ میں جانتا ہوں محنت آپ کی اورمزے کوئی اور لے رہا ہے۔ پی پی یہ حق دلوا کر رہے گی۔ تم جتنا پیسہ اورنج لائن اور میٹرو پر لگا رہے ہو اتنا پیسہ جنوبی پنجاب پر نہیں لگایا۔162 ارب روپے پورے پنجاب کے بجٹ سے زیادہ ہیں۔ کیا پورے پنجاب کی آبادی کا بجٹ ایک اورنج لائن سے کم ہے۔ ایک اورنج ٹرین کی خاطر اربوں روپے قرض لیا جا رہا ہے۔