مکرمی! پاکستان زرعی ملک ہے جو قدرتی وسائل مثلاً زمین ، پانی اور زراعت کے لیے ساز گار آب وہوا کی نعمتوں سے مالا مال ہے ۔ جدید زراعت اب قدیم زراعت سے مختلف شکل اختیار کرچکی ہے۔ زراعت اب گھریلو سطح پر خوراک کی ضروریات پورا کرنے کا نام نہیں بلکہ منافع کمانے کا اہم ذریعہ ہے ۔ز رعی برآمدات سے ملک کو اربوں روپے کا زرمبادلہ حاصل ہوتا ہے اس لیے حکومت کی کوشش ہے کہ زرعی برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ سے پاکستان کو معاشی لحاظ سے مزید مستحکم کرکے مضبوط ممالک کی صف میں شامل کیا جاسکے ۔ پاکستان میں پیدا ہونے والے پھلوںمثلا ً آم ،امروداور ترشاوہ پھلوں کی بیرون ملک مانگ میں اضافہ ہورہا ہے لیکن برآمدات میں اضافہ کے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ کاشت سے برداشت اور مارکیٹنگ کے عوامل کو سائنسی انداز میں سر انجام دیا جائے ۔ ماہرین کے مطابق ان پھلوں پر پھل کی مکھی کا حملہ انتہائی توجہ طلب ہے کیونکہ پھل کی مکھی کے حملہ کی وجہ سے ان پھلوں کی کوالٹی اور مارکیٹنگ متاثر ہوتی ہے اگر کاشتکار پھل کی مکھی کے تدارک پر توجہ دیں تو پاکستانی پھلوں کے معیار کو بیرون ملک منڈیوں کی ضرورت کے مطابق بہتر بنایا جاسکتا ہے۔ پھل کی مکھی کے حملہ سے بہت سے پھلوں اور سبزیوں مثلاً ترشاوہ پھل، امرود ، آم ، بیر پپیتا، بینگن اور بیل والی سبزیاں متاثر ہوتی ہیں لیکن سب سے زیادہ نقصان آم، ترشاوہ پھلوں اور امرود کے پھل کا ہوتا ہے ۔خادم پنجاب کی ہدایت پر محکمہ زراعت پنجاب نے غیر روایتی طریقوں سے پھل کی مکھی کے انسداد کے منصوبہ پر عمل درآمد کا آغاز کردیا ہے ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ باغبان پھل کی مکھی سے ہونے والے نقصانات سے پھلوں کو بچائیں اور حکومتی سہولت سے فائدہ اٹھائیں تاکہ پھلوںکی برآمد میں اضافہ سے ملکی معیشت مستحکم ہو۔ (مدثر عباس فیصل آباد)