مکرمی! اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ اللہ تعالیٰ کی راہ میں شہید ہونے والے شخص کے خون کا پہلا قطرہ زمین پر گرنے سے پہلے اس کے تمام گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں۔ مگر قرضہ جو اسکے ذمہ ہے وہ معاف نہیں ہوتا۔ بنک قرضہ جاری تو کر سکتا ہے۔ مگر قرضہ معاف نہیں کر سکتا۔ بنک کے اندر جو سرمایہ جمع ہوتا ہے ‘وہ عوام کا پیسہ ہوتا ہے‘ بنک کا ذاتی نہیں ہوتا۔ اس لئے بنک کے پاس قرضہ معاف کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہوتا۔ قرضہ معاف کرنے کا مجاز صرف رقم کا اصل مالک ہوتا ہے۔ اس لئے تمام بنکوں کو چاہئے کہ جن لوگوں کے اس نے قرضے معاف کئے ہیں ان کو قرضہ واپسی کے نوٹس جاری کئے جائیں۔ عدلیہ کو چاہئے کہ وہ قرضہ واپسی کا قانون بنانے کیلئے ارکان قومی اسمبلی کی رہنمائی کرے گا کہ وہاں اس بارے متفقہ طورپر بل کو قانون کی شکل دی جائے اور مقروض حضرات قرضہ واپس کریں۔ اس عمل سے ان کی آخرت بھی سنور جائیگی اور ان کی مغفرت بھی ہو جائیگی۔ ورنہ اس کے علاوہ اور کوئی چارہ نہیں۔ قرضہ کی واپسی سے ملک بھی خوشحال ہو جائے گا۔ انشاء اللہ تعالیٰ۔ (خورشید انور بغدادی)
قرضہ معاف کرنے کا مسئلہ
Mar 27, 2017