مکرمی! اس وقت دنیا کو جہاں بہت سے مسائل کا سامنا ہے ان میں سے ایک بڑا مسئلہ بھوک و افلاس کا ہے یعنی دنیا کی بہت بڑی آبادی ایسی بھی ہے جسے دو وقت کی روٹی بھی میسر نہیں۔ ایک اندازے کے مطابق دنیا میں 1.02 ملین افراد بھوکے رہتے ہیں۔ جبکہ دنیا کا ہر چوتھا شخص فاقہ زدہ ہے جو اس وقت انسانی تاریخ کا سب سے بڑا المیہ ہے 2009ء کی ایک رپورٹ کے مطابق ان میں زیادہ تعداد 3 کروڑ بچوں کی ۔ جو غذائیت کی کمی کا شکار تھے۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ ہر چار سیکنڈ بعد ایک شخص بھوک کے ہاتھوں موت کے گھاٹ اتر جاتا ہے۔ جبکہ ایک سال میں یہ تعداد 90 لاکھ تک جا پہنچتی ہے جو ملیریا، کینسر اور دیگر موذی امراض سے مرنے والوں کی تعداد سے کہیں زیادہ ہے۔ گویا آج کے اس ترقی یافتہ دور میں بھی بھوک اور افلاس دنیا کی سب سے بڑی موذی بیماری بنی ہوئی ہے۔ جس کی حالت کا اندازہ اس طرح لگایا جا سکتا ہے کہ دنیا کے 1 ارب 20 کروڑ انسان صرف ایک ڈالر پر گزارا کر رہے ہیں۔ اس کی وجہ حکمرانوں کی ناقص معاشی و اقتصادی پالیسیاں ہیں۔ جس سے دولت صرف چند ہاتھوں میں سمٹ کر رہ گئی ہے اور عوام کی ایک بڑی تعداد کو غربت و افلاس کی دلدل میں دھکیل دیا گیا ہے۔ (ماہم جاوید ، گورنمنٹ فاطمہ جناح کالج، چونا منڈی لاہور)
’’بھوک و افلاس‘‘ دنیا کی سب سے بڑی بیماری!
Mar 27, 2017