یوم پاکستان اور قومی زبان

تاریخ شاہد ہے کہ وہی قومیں زندہ و تابندہ رہتی ہیں جو اپنے قومی وقار کا دفاع کرتی ہیں۔ اپنی تہذیب و تمدن کی پاسداری کرتے ہوئے‘ اپنی انفرادی صفات اور روایات پر کاربند رہیں اسلاف کے کارناموں اور قومی ایام کو منانے میں فخر محسوس کرتے ہوئے نسل نو کو اپنے عالی شان ماضی سے سرشار کریں۔ یقینا ہمارا ماضی بھی ایثار و اخلاص کی ہزار داستانوں سے مزین و مرتب ہے۔ بلاشبہ پاکستانی قوم اپنے بزرگوں کے بلند کردار اعلیٰ اوصاف وافکار پر اگر گامزن ہوجائے تو دنیا کی امامت کی منزل پا سکتی ہے۔ یوں تو حضرت قائداعظم نے فرمایا جس دن پہلا ہندو مسلمان ہوا پاکستان کی بنیاد پڑ گئی۔
23مارچ 1940 کا دن برصغیر کے مسلمانوں کی جدوجہد آزادی کے اولین سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس روز لاہور کے منٹو پارک (اقبال پارک) میں فرزندان اسلام نے اپنے لئے ایک خطہ زمین پر علیحدہ مسلم مملکت کے قیام کا فیصلہ کیا یعنی اپنی منزل کا تعین کیا جسے ہم یوم پاکستان کے نام سے ہر سال بڑے تزک اہتشام سے مناتے ہیں تاکہ اپنے عظیم المرتبت بزرگوں کے کارہائے نمایاں کو ازبر کرتے ہوئے مستقبل کی روشن راہیں متعین کر سکیں۔ ہر سال کی طرح اس سال بھی یوم پاکستان شایان شان طریقے سے منایا گیا۔ صبح کا آغاز اسلام آباد اور چاروں صوبائی دارالخلافہ میں توپوں کی سلامی سے ہوا۔ اخبارات میں رنگین صفحات یوم پاکستان کے حوالے سے شائع ہوئے۔ اسی دوران تمام چینلز نے حب الوطنی پر مشتمل پروگرام نشر کئے۔ مرکزی تقریب اسلام آباد میں منعقد ہوئی جس میں صدر مملکت، وزیر اعظم اور تینوں مسلح افواج کے سربراہان نے شرکت کی۔ خصوصاً پاک فضائیہ کے شاہینوں نے جدید طیاروں کے کرتب دکھا کر قوم کا خوب لہو گرمایا۔ شہر لاہور میں بھی درجنو ں تقریبات کا انعقاد تھا۔ جن میں ایک سادہ اورباوقار مگر ملی جذبوں اور قومی امنگوں سے سرشار و لبریز پروگرام کا اہتمام قومی زبان تحریک نے بھی مرتب کیا۔ جس میں پرچم کشائی کے علاوہ تحریک کے دفتر کا افتتاح اور قومی زبان تحریک کی ویب گاہ کا اجراء ہوا۔ کفایت شعاری کو اپناتے ہوئے دفتر راقم الحروف کے گھر کے ایک کمرے کو مختص کیا گیا۔ یہ خیال ہماے جواں سال ساتھی عدنان عالم کا تھا اور تقریب کی تمام تر تیاری بھی انہوں نے حامد انوار‘ پروفیسر سلیم ہاشمی ، فاطمہ قمر‘ شیخ حنیف‘ رانا سہیل‘ معظم احمد اور اکرم فضل کے ساتھ مل کر کی ۔ 23 مارچ کی صبح سے ہی قومی ترانوں کی گونج اور رنگ برنگے بینروں پر قومی نعروں نے گردو نواح کے مکینوں کو پرجوش اور بیدار کر رکھا تھا۔ ہر پیرو جواں جذبہ حب الوطنی سے سرفراز و سرشار دکھائی دے ررہا تھا۔تقریب کی خاص بات یہ تھی کہ پرچم کشائی کرنے والوں کے سربراہ تحریک پاکستان کے بزرگ ترین کارکن معروف شاعر ادیب مصنف اور امام الاساتذہ جناب مشکور حسین یادتھے جو ماشاء اللہ 95سال عمر ہونے کے باوجود قومی زبان اور تشخص کے لئے میدان عمل میں اکثر دکھائی دیتے ہیں۔محفل میں ایک ایمان افروز اور روح پرور سماں قائم تھا ۔ پرچم کشائی کے دوران پی ٹی آئی کے اعجاز چودھری ،ن لیگ کے چودھری اختر رسول ، رکن قومی اسمبلی سردار درشن سنگھ ، پی پی کے حاجی اقبال ، ورلڈ کالمسٹ کے صدر ناصر اقبال خان ، سیکرٹری جنرل زبیح اللہ بلگن، معرو ف کالم نگار رابعہ رحمن اور اسحاق جیلانی‘ ڈاکٹر عاطف‘ مجید غنی‘ خالد اعجاز مفتی اور شعیب منیر نے ترنم میں قومی ترانہ پڑھا۔ قومی دن کے حوالے سے کوئی سٹیج نہ بنائی گئی۔ سیاسی قائدین عام نشستوں پر تشریف فرما تھے۔ تقریب قومی فکر اور عزم کا مرقع تھی ۔ فرمان قائد اور تصور اقبال موضوع تکلم رہا۔ پاکستانیت کے حوالے سے جناب مشکور حسین یاد کی گفتگو میں جذبہ و ولولہ دیدنی تھا۔ اردگرد بیٹھے افراد ان کے سخن اور کلمات سے خوب محضوظ ہورہے تھے ۔دوسری جانب محمد سعید رانا ایڈوکیٹ اپنی تصانیف ’’عقل‘‘ ’’میرے مطابق‘‘ کے مندرجات اکبر لہوری، مظفر بھٹی و دیگرشرکاء کو سنا کر داد وصول کرنے میں مصروف تھے۔ جناب اعجاز چودھری کا کہنا تھا کہ قومی زبان ہی ہماری پہچان ہے اور اس سے وابستہ رہنے سے قومی تشخص قائم رہ سکتا ہے۔ قومی ہیرو چودھری اختر رسول حسب معمول خوشگوار موڈ میں فرما رہے تھے کہ بین الاقوامی سطح پر اپنی منفرد پہچان قائم رکھنے کیلئے قومی زبان کو اختیار کرنا ہوگا ۔ رکن قومی اسمبلی سردار درشن سنگھ نے اقلیتوں کی نمائندگی کرتے ہوئے کہہ رہے تھے کہ قومی زبان ملکی یکجہتی کی علامت ہے ۔ ریاست کی شناخت مذہب کے علاوہ ثقافت سے ہوتی ہے اور زبان ثقافت کی ماں کہلاتی ہے ۔شہزادی اورنگ زیب (ایم پی اے) کہہ رہیں تھیں اسلام میں عورت کا مقام اور تحریک پاکستان میں خواتین کے کردار کا زکر کرتی سنائی دے رہی تھیں۔ تلاوت کلام اللہ حامد انوار اور نعت رسول مقبولؐ معروف صحافی اسحٰق جیلانی نے پیش کی جبکہ نظامت کے فرائض پروفیسر سلیم ہاشمی نے انجام دیے ۔
قارئین کرام۔ 23مارچ کا دن تقاضا کرتا ہے کہ جو عہد و پیماں بانیان پاکستان نے خدا اور بندگان خدا سے کئے ہم اس کی روح کے مطابق عمل کریں۔ نفاذ اردو تحریک پاکستان کا نامکمل باب ہے ۔ فرمان قائد اور فکر اقبال کی بجا آواری کیلئے ہمیں اپنی صفوں کو ناقابل تسخیر بنانا ہوگا ۔ آج ہم نے قومی زبان کی ویب گاہ کا افتتاح کرکے ایک سنگ میل طے کیا ۔ وہ دن دور نہیں جب مملکت خداداد بانیان پاکستان کی امنگو ں اور لاکھوں شہیدوں کی آرزوئوں کا عکاس اور ترجمان ہوگی۔ راقم پروگرام کی انتظامی ارکان جناب محمد احمد، شاہد احمد، عثمان سلیم، محسن عاقل اور علی عمران کی شب و روز کوششوں پر شکر گزار اور اپنے درینہ ساتھی پروفیسر زاہد وینس کے صاحبزادے کی صحت کے لئے دعا کی اپیل کرتا ہے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...