سرینگر (اے این این )جموں کشمیر اور لائن آف کنٹرول کے دونوں جانب معصوم شہریوں کی ہلاکتوں اور پانی کی مانند خون بہانے پر سخت افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کشمیر کی سول سوسائٹی نے کہا ہے کہ حد متارکہ کے دونوں اطراف مال و جان کا نقصان اور ذہنی تناﺅ اب روزمرہ کا معمول بن چکا ہے۔سنٹر فار سوشل اینڈ ڈویلپمنٹ سٹڈیز نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ غیر ضروری طور پر اس مال و جان کے نقصان کو روکا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ریاست میں شہری ہلاکتوں کے علاوہ سرحد کے دونوں جانب اہلکار بھی ہلاک ہو رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکام کی توجہ اس جانب بھی مبذول کرانا ضروری ہے کہ گزشتہ6 برسوں کے دوران 700ا ہلکاروں نے اپنی زندگی کا خاتمہ کیا،کیونکہ انہیں زبردست ذہنی تناﺅ کے دور سے ریاست میں گزرنا پڑ رہا ہے۔سنٹرفار سوشل اینڈ ڈویلپمنٹ سٹڈیز نے کہا کہ اس بات کو سمجھا جا سکتا ہے کہ گزشتہ20 برسوں کے دوران ریاست میں رہائش پذیر شہریوں اور سرحدوں پر رہنے والے لوگوں کو کس قدر ذہنی پریشانیوں کے دور سے گزرناپڑا ہوگا۔ انہوں نے ہند پاک کی توجہ اس جانب مبذول کرائی ہے کہ انسانی خون کو بہانا مسئلہ کشمیر کو قطعی طور پر حل نہیں ہوگا۔سینٹرفار سوشل اینڈ ڈویلپمنٹ سٹڈیز نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو حل نہ کرنے کی وجہ سے نہ صرف ریاست بلکہ جنوبی ایشائی خطے کا امن،سلامتی اور استحکام درہم برہم ہوچکا ہے۔انہوں نے دونوں ملکوں کو مشورہ دیا کہ یہ تعلقات سدھارنے کا بہترین وقت ہے۔دونوں ملکوں کو انسانی جانوں اور سلامتی کو تحفظ دینے پر زور دیتے ہوئے سنٹرفار سوشل اینڈ ڈویلپمنٹ سٹڈیز نے کہا کہ ہند پاک کی حکومتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ شہریوں کی عزت اور سلامتی کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات کرے۔
کشمیری تھنک ٹینک