لاہور ( نیوز ڈیسک) بھارتی سپریم کورٹ نے مسلمانوں میں دی جانیوالی طلاق ثلاثہ کو مودی سرکار کے دباﺅ پر غیر قانونی قرار دینے کے بعد ایک سے زائد شادیوں اور حلالہ کے معاملات کا آئینی طور پر جائزہ لینے کیلئے 5رکنی بنچ قائم کر دیا جو چیف جسٹس دیپک مشرا کی سر براہی میں کام کرے گا بھارتی میڈیا کے مطابق 15رکنی بنچ متعہ اور نکاح میسار کے معاملات کی بھی آئینی و قانونی طور پر جوازیت کو پرکھے گا سپریم کورٹ نے اس حوالے سے پیر کے روز مرکزی حکومت، مسلم پرسنل لاءبورڈ شیعہ پرسنل بورڈ کے عہدیداروں مرکزی حکومت اور متعلقہ فریقین کو نوٹس جاری کر دیئے ۔ واضح رہے کہ مودی سرکار انتہا پسند ہندو تنظیموں کو خوش کرنے اور مذہبی بنیادوں پر سیاست چمکانے کیلئے مسلمانوں کے مذہبی معاملات میں مسلسل ٹانگ اڑانے میں لگی ہے22اگست 2017ءکو بھارتی سپریم کورٹ نے مودی سرکار کے دباﺅ پرشیارہ بانو کیس کی سماعت کے دوران مسلمان خواتین کو بیک وقت 3طلاقیں دینے کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔
بھارتی سپریم کورٹ