اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ میں آوٹ آف ٹرن پرموشن کیس کے12جون 2013 کے فیصلے کے خلاف نظرثانی و توہین عدالت کی متفرق درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے عدالت نے 11درخواستیں خارج کردیں جبکہ 3درخواستوں پر ہدایت جاری کردی گئی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالت عوامی رائے کو نظر انداز نہیں کرسکتی عدالت نے کسی کے ساتھ بے انصافی نہیں کرنی عدالت فیصلہ پر ریویومسترد کردے گی اور کیس ٹو کیس سن کر فیصلہ دے گی، سفارش کا کلچر ختم ہونا چاہئے جو سرکاری آفسر جہاں لگا وہاں ہی کام کرے ڈپوٹیشن کا کےا سوال؟ فاضل عدالت نے اس نوعیت کے اس ہفتے 83مقدمات سننے ہیں ،فاضل بینچ ریگولر اور سپلیمنٹری کاز لسٹ سننے کے بعد دن ایک بجے سے شام تک ان مقدمات کی سماعت کرتا ہے ہم تو سوچتے ہیں کہ کوئی ایک ایڈک جج سپریم کورٹ میں لگادےا جائے جو یہ مقدمات سنے اور ایک ہفتے میں ختم کردے۔
نظرثانی درخواست