قصور میں عوام کا پولیس پر بھروسہ بحال،لاء اینڈ آرڈر کی صورت حال بہتر 

محمد شریف مہر
  ضلع قصور میں زینب قتل کیس کے بعد بچوں اور بچیوں کیساتھ زیادتی کے 12مزید واقعات رپورٹ ہوئے،ان واقعات میں ملوث تمام ملزمان کوگرفتار کرلیا گیا ہے، لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ ایسے واقعات کی روک تھا م اور معاشرے کی اصلاح کیلئے کردار اداکیا جائے، اگر آج کچھ نہ کیا توآنے والی نسلیں ہمیں معاف نہیں کریں گی، ان خیالات کا اظہارڈی پی اوقصور زاہد نواز مروت نے نوائے وقت کیساتھ گفتگو کے دوران کیا ۔انہوں نے مزید بتایا کہ کچھ عرصہ قبل تھانہ بی ڈویژن کے علاقہ بھٹہ حاجی سوہن دین میں ایک غیر اخلاقی ویڈیو منظر عام پر آئی جس میں نامعلوم نوعمر لڑکا کمسن بچی کیساتھ نازیبا حرکات کررہا تھا جو سوشل میڈیاپر وائرل ہوئی ،واقعہ کا فوری نوٹس لیا گیا اور اس بات کا ادراک کرتے ہوئے کہ عمران جیسے ملزم کو معاشرے میں دوبارہ پنپنے کا موقعہ نہ مل سکے، نامعلوم ملزم کی گرفتاری کیلئے ایس پی انویسٹی گیشن قدوس بیگ کی زیر نگرانی ڈی ایس پی سٹی سعید احمدکی سربراہی اور ایس ایچ او بی ڈویژن وحید عارف ودیگر ملازمان پر مشتمل ایک سپیشل ٹیم تشکیل دی گئی،تفتیشی ٹیم نے سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کی ،فوٹیج میں ملزم کی موٹرسائیکل کانمبر مبہم تھا جس کو جدید ترین ٹیکنالوجی کے استعمال کے بعد واضح کیا گیا ،اور موٹرسائیکل نمبر LEK/8711 کے مالک کی تلاش شروع کردی،  ملزم غلام عباس ولد عارف قوم انصاری سکنہ بھٹہ حاجی سوہن دین کو حراست میں لے لیا ،دوران تفتیش ملزم نے اعتراف کیا کمسن بچی اسکی کزن ہے،اس نے   موٹرسائیکل پر سواری کرنے کے بہانے گھر سے اٹھایا اور بھٹہ حاجی سوہن دین کے قریب ایک ویران جگہ پر لیجا کر زیادتی کرنے کی کوشش کی ،اس طرح قصور پولیس نے باہمی آہنگی سے نامعلوم ملزم کو ٹریس کرکے گرفتارکرلیا۔ملزم کی گرفتاری پر شہریوں نے پولیس کو بھرپور خراج تحسین پیش کیا جبکہ ڈی ایس پی سٹی اور ایس ایچ او بی ڈویژن کیلئے نقدی انعام اور تعریفی سرٹیفکیٹ کا اعلان بھی کیا گیا ۔ ڈی پی اوقصور زاہد نواز مروت نے مزید کہا کہ معاشرے میں بڑھتے ہوئے ایسے واقعات کیلئے شہریوں کو بھی اپنی ذمہ داری نبھانی ہوگی اور پولیس کیساتھ شانہ بشانہ مل کر معاشرے کو ایسے درندہ صفت ملزمان سے پاک کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا  پولیس کمیونٹی پالیسنگ کو آگے بڑھاتے ہوئے چیئرمین یونین کونسل،صحافی حضرات،انجمن تاجراں شہر قصور،سول سوسائیٹیز کے افراد،سٹیک ہولڈرز، علماء اکرام،ڈسٹرکٹ امن کمیٹی کے ممبران کی مدد سے ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھا رہی ہے ۔زینب قتل کیس کے بعد ریپ اور بدفعلی کے 12واقعات میں 15سال سے کم عمر چار بچیوں 13سالہ سونیا، 14سالہ مہوش، 13سالہ انیلااور 13سالہ عابدہ کوزیادتی کا نشانہ بنایا گیا جبکہ 8بچوںحمزہ بعمر7سال،شکیل بعمر10سال، احمد بعمر6سال، فہد بعمر9سال، عبدالرحمان بعمر9سال، محمد ناصر بعمر8سال،خلیل بعمر 8سال اور سفیان بعمر 9سال کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا، ان تمام کیسز کے فوری مقدمات درج کیے گئے اور ملزمان کی گرفتاری کیلئے الگ الگ ٹیمیں تشکیل دی گئیں اور ملزمان کو گرفتار کر کے حوالات میں بند کیا گیا،ڈی پی اوقصور زاہد نواز مروت کی قصور میںتعیناتی عوام کیلئے نیک شگون ثابت ہوئی جن کے آنے سے نہ صرف قتل اور زیادتی کے متعدد مقدمات میں ملوث سیریل کلر گرفتار ہوا بلکہ دیگر کیسز میں بھی ملزمان کو گرفتار کیا گیا،عوام کا پولیس پر بھروسہ بحال ہوا اور لاء اینڈ آرڈر کی صورت حال بہتر ہوئی۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...