نوازشریف نے آصف زرداری کے خلاف میموگیٹ اسکینڈل میں حصہ بننے کو غلطی قرار دے دیا

سابق وزیراعظم نوازشریف سیاست کی ایک نئی لائن پر چل پڑے، پیپلز پارٹی کیخلاف ان کے لہجے میں نرمی آنے لگی، لفظی توپوں کا منہ بھی بند کردیا، زرداری دور میں پیپلزپارٹی حکومت کو ٹف ٹائم دینے والے نوازشریف کا نیا بیانیہ سامنے آیا۔ احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نوازشریف نے آصف زرداری کے خلاف میموگیٹ اسکینڈل میں حصہ بننے کو اپنی غلطی قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ جب میموگیٹ زرداری پر بنا تو انہیں ساتھ نہیں دینا چاہیئے تھا۔سابق وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ اس کا احساس تجربے کے بعد ہو رہا ہے، کیس کسی پر بھی بنائے جا سکتے ہیں اور بن رہے ہیں۔ کسی سگنل کا انتظارنہیں اور نہ ہی میں سگنل لیتا ہوں، جمہوریت کیلئے بہت قربانیاں دیں اور دے رہے ہیں، ہم وہ نہیں جو امپائر کی انگلی کی طرف دیکھیں، الیکشن میں ایک دن کی بھی تاخیر نہیں چاہتے، آئین اور قانون کے ساتھ کھڑے ہیں اور کھڑے رہیں گے۔نگران وزیراعظم کے حوالے سے شاہد خاقان عباسی سے بات ہوئی ہے، چاہتے ہیں سیاستدان مل بیٹھ کر نگران وزیراعظم کا فیصلہ کریں،چیئرمین سینیٹ پر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی تنقید کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ شاہد خاقان عباسی نے اچھا بیان دیا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ چیف جسٹس کے انٹرویو اور ڈاکٹرائن سےمتعلق تبصرے دیکھ رہاہوں، مارشل لاء کے زمانے کے قوانین کو ختم ہونا چاہیے، وزیراعظم سفیر نامزد کرتا ہے اور نیب کی جانب سے اس کا نام ای سی ایل پر ڈال دیا جاتا ہے، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ سب کون کر رہا ہے۔ اس موقع پر انہوں نے نیب کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ، بولے نیب ایک ڈکٹیٹر کا بنایا ہوا کالا قانون ہے جس کا واحد مقصد سیاست دانوں کو ہدف بنانا تھا۔ سابق وزیراعظم نے خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ایک بار پھر دو ہزار اٹھارہ کے الیکشن سے پہلے اس قانون کا غلط استعمال کیا جائے گا۔

ای پیپر دی نیشن