اسلام آباد (نامہ نگار، خبرنگار خصوصی، نوائے وقت رپورٹ) ایل این جی سکینڈل میں شاہد خاقان عباسی دوسری مرتبہ نیب میں پیش ہوئے اور اپنا بیان ریکارڈ کروا دیا۔ سابق وزیراعظم نے اپنے تمام اثاثوں کی تفصیلات اور سوالنامے کا جزوی جواب بھی جمع کروایا۔ منگل کو سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نیب کے سامنے پیش ہوئے۔ نیب ذرائع کے مطابق محمد زبیر کی سربراہی میں نیب کی تحقیقاتی ٹیم نے شاہد خاقان عباسی سے کہا کہ آپ مطلوبہ ریکارڈ کیوں فراہم نہیں کر رہے؟ سابق وزیراعظم نے ریکارڈ فراہمی کیلئے مزید مہلت کی استدعا کی جسے قبول کرلیا گیا۔ شاہد خاقان عباسی نے اپنے تمام اثاثوں کی تفصیلات اور فراہم کیے گئے سوالنامے کا جزوی جواب بھی جمع کروا دیا۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ سوالنامے کے مکمل جواب کے لیے سرکاری ریکارڈ کا جائزہ لینا ضروری ہے۔ قومی احتساب بیورو نے ایل این جی کیس میں سابق وزیراعظم شاہد خاقا عباسی کی پندرہ روز حاضری سے استثناء کی درخواست مسترد کر دی۔ پیشی سے قبل میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ ضمانت کا قائل نہیں ہوں بٹھا لیا تو بیٹھ جاؤں گا۔ لیگی رہنما نے بتایا کہ نیب کا پرچہ لمبا ہے، تمام سوالات کے جوابات دینا ممکن نہیں تھا جوابات کیلئے سرکاری ریکارڈ درکار ہے جس کیلئے سیکرٹری پٹرولیم کو خط لکھا ہے۔ بعد ازاں نیب میں پیشی کے بعد گفتگو میں شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ نیب حکام نے روزانہ بلایا تو روزانہ آجاؤں گا نیب نے جو چیزیں مانگی تھیں وہ دے دی ہیں۔ دوسری جانب نیب حکام کے مطابق حنا ربانی کھر ان کے والد غلام ربانی سمیت شوہر اور بچوں کے اثاثوں کی تفصیلات طلب کی گئی ہیں۔ نیب حکام نے بتایا کہ نیب نے کمشنر ڈپٹی کمشنر اور مالیاتی ادارووں سے مطلوبہ ریکارڈ طلب کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق حنا ربانی پر اختیارات کے ناجائز استعمال دھوکہ دہی اور آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے الزامات ہیں۔ وزارت داخلہ نے نیب کو خط لکھا ہے جس میں شاہد خاقان عباسی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کردی۔ منگل کو نیب کی جانب سے خط ڈی جی نیب راولپنڈی عرفان نعیم منگی کی منظوری سے لکھا گیا، جس میں کہا گیا ہے کہ شاہد خاقان عباسی نیب کی زیر تفتیش ایل این جی کیس میں نامزد ہیں، شاہد خاقان عباسی کا نام ای سی ایل پر ڈالا جائے۔