بقائے انسانی کا راز مالک ارض و سماء کے فضل و کرم کے ساتھ وابستہ ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر بڑے مہربان ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے عرش پر ’’ان رحمتی سبقت علی غصبی‘‘
ترجمہ:۔ میری رحمت میرے غصب پر سبقت لے گئی، آویزاں فرمایا ہے۔
کرونا وائرس کی حالیہ وباء سے تقریباً پوری دنیا کے ممالک متاثر ہو چکے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت یونیسف نے کرونا وائرس کو عالمی وبا ڈکلیئر کر دیا ہے۔مادیت اور مال و دولت کی چکا چوند میں ڈوبا انسان، عیش و عشرت کی فراوانیوں کا رسیا مٹی کا یہ پُتلا غفلت اور بے راہ روی کی انتہائوں کو چھو رہا ہے۔ انسان یہ بھول گیا کہ اُسے کسی نے پیدا فرمایا ہے۔ یہ تو احسن تقویم میں پیدا کیا گیا قدرت کا عظیم شاہکار ہے۔ اسے اللہ تعالیٰ نے بہترین تخلیق کے ساتھ ساتھ بہترین قوتیں اور صلاحیتیں بھی عطا فرمائی ہیں۔ اس انسان کی اصلاح و تربیت کا بہت بڑا نظام بھی عطا فرمایا ہے۔ اس انسان پر کچھ حدود و قیود بھی نافذ فرمائی ہیں مگر یہ کمزور انسان اپنے نفس کی بدمستیوں میں اپنے خالق و مالک حقیقی کو بھول گیا۔ ظلم و جبر و زیادتی کو اپنا وطیرہ بنا لیا۔ اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق پر اپنے بندوں پر ظلم کو برداشت نہیں فرماتے۔ حدیثِ پاک میں آیا ہے اِتق من دعوۃ المظلوم ۔
ترجمہ: مظلوم کی آہ و فریاد اور پکار سے ڈرو۔
دیگر احادیث مبارکہ کے مضامین سے مؤید ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ مظلوم کی ضرور مدد فرماتے ہیں۔
کشمیر کے مظلوم مسلمانوں پر گزشتہ 7 ماہ سے جاری نریندر مودی اور انڈیا کے بدترین اور ظالم ترین فوجوں کا ظلم و ستم اور تاریخ انسانی کا بدترین کرفیو دُنیا کے سامنے ہے۔ اتنا ظالمانہ کرفیو دنیا نے پہلے نہیں دیکھا تھا۔ فسطین ، عراق ، شام، روہنگیا ، دِہلی میں مسلمانوں پر ہونے والے ظلم اور جبر و ستم سے بھی دنیا کے بڑے ممالک اور بڑی طاقتیں مکمل طور پر آگاہ ہیں بلکہ بڑے ممالک اور بڑی طاقتیں خود ظلم و ستم ڈھانے میں شریک ہیں۔ ایسے حالات میں جب زمین ظلم و زیادتی اور جبر و ستم سے بھر گئی ہے، اچانک کرونا وائرس ایک تازیانہ عبرت بن کر پوری دنیا میں پھیل چکا ہے۔ امریکہ کی تمام ریاستیں کرونا وائرس کا شکار ہیں۔ دنیا کے دیگر ممالک میں بھی کرونا وائرس اپنی موجودگی کا احساس دلا چکا ہے۔ پوری دنیا میں بڑے پیمانے پر اس خطرناک کرونا وائرس نے قوموں اور ملکوں میں ہائی الرٹ کی صورتحال پیدا کر دی ہے۔ اسباب و علل کے ضمن میں بحیثیت مسلمان ایسی آفات اور وبائوں کا دینی نقطہ نگاہ سے جائزہ لیا جائے تو یہ واضح ہوتا ہے کہ جب افراد اور قومیں ظلم و ستم کے خلاف آواز بلند نہیں کرتیں اور جبر و ستم کو ختم کرنے کی کوشش نہیں کرتیں۔ عِصیان و مُعاصی کو اپنا وطیرہ بنا لیتی ہیں تو پھر اجتماعی عتاب کی شکل میں ایسی آفات اور وبائوں کا نزول ہوتا ہے۔ ’’تاریخ اُمم‘‘ میں ایسے واقعات بکثرت موجود ہیں۔ وطن عزیز پاکستان میں بھی کرونا وائرس کے مریض سامنے آئے ہیں۔ اس خطرناک صورتحال کے پیش نظر ہماری وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے خاطر خواہ اقدامات کئے ہیں اور عوام کیلئے ہدایات جاری فرمائی ہیں۔ حکومت اور ڈاکٹرز حضرات کی طرف سے جاری کردہ ہدایات پر عمل کرنا ہر پاکستانی شہری کیلئے انتہائی ضروری ہے۔ ’’ہمارا دین اِسلام دین فطرت ہے۔‘‘ اسلام ایسی احتیاطی تدابیر کی مخالفت نہیں کرتا جن کے ذریعے خطرناک بیماریوں یا کسی بھی مہلک وبا سے بچا جا سکے۔ اسلام نے تو اُمت مسلمہ کو یہ آفاقی اور عالمگیر پیغام دیا ہے۔ دانائی مومن کا گمشدہ خزانہ ہے۔ حکومت اور ڈاکٹرز کی طرف سے جاری کردہ احتیاطی تدابیر، پرہیز اور ہدایات بھی اسلام کے اس آفاقی اور عالمگیر پیغام کے ذیل میں آتی ہیں۔ عوام کو لازمی طور پر حکومت پاکستان یا صوبائی حکومتوں اور ڈاکٹرز کی طرف سے جاری کردہ ہدایات ، تدابیر اور پرہیز پر مکمل عمل کرنا چاہئے۔‘‘ ایسی شدید صورتحال سے حفاظت اور نجات کیلئے اجتماعی اور انفرادی طور پر توجہ کرنا اور استغفار کرنا ذریعہ سعادت اور باعث حفاظت ہے۔
قارئین محترم! استغفار کے بڑے فوائد اور برکات ہیں۔ حدیث پاک میں آیا ہے ’’دعا مومن کا ہتھیار ہے۔‘‘ اس مشکل گھڑی میں پاکستانی قوم اور پوری اُمت مسلمہ کو استغفار اور دعا کے ساتھ رجوع الی اللہ کرنا چاہئے۔ اللہ تعالیٰ نے دعا قبول فرمانے کی خوشخبری کے ساتھ ساتھ قبولیت کیلئے رحمت کے دروازوں کو کھلا رکھا ہے۔
پوری اُمت مسلمہ کیلئے 2انتہائی اثر انگیز وظائف 100فیصد شفا یابی اور تحفظ کیلئے مؤثر ترین عمل دیا جا رہا ہے لیکن یہ عمل لکھنے سے قبل حدیث پاک میں موجود ایک واقعہ کا خلاصہ قارئین کرام کی دلچسپی کیلئے پیش کر رہا ہوں۔ خلاصہ یہ ہے کہ’’ صحابہ کرامؓ کا ایک قافلہ سفر کر رہا تھا، راستے میں انہیں ایک جگہ پڑائو کرنا پڑا۔ قریب آبادی کے سردار کو ایک زہریلے سانپ نے ڈس لیا، سردار کی حالت انتہائی تشویشناک ہوتی جا رہی تھی۔ کسی علاج معالجے سے اسے افاقہ یا آرام نہیں آرہاتھا، اسی پریشانی میں آبادی کے لوگ صحابہ کرامؓ کے پاس آئے اور آکر بتایا کہ ہمارے سردار کو سانپ نے ڈس لیا ہے، آپکے پاس اسی غرض سے آئے ہیں تو ایک صحابیؓ ان کے ساتھ تشریف لے گئے اور سورۃ فاتحہ کی پڑھائی کے ساتھ اس کا علاج فرمایا۔ اللہ تعالیٰ نے اس آبادی کے سردار کو شفا عطاء فرمائی اور زہریلے سانپ کا زہر ختم ہوگیا۔‘‘ یہ خلاصہ میں نے اپنے الفاظ میں پیش کیا۔
قارئین محترم! کرونا وباء کا وائرس بھی انتہائی زہریلا اور متعدی ہے جو بڑی تیزی کے ساتھ تقریباً پوری دنیا میں پھیل چکا ہے۔ اس مرض کا فوری علاج ضروری ہے۔ ڈاکٹرز کی طرف سے جاری کردہ ہدایات، پرہیز اور تدابیر اورتجویزکردہ علاج پر عمل کرنا لازم ہے۔ اس میں پوری قوم کی بہتری اور اس موذی وائرس سے بچائو اور انسانی زندگی کا تحفظ ہے۔ یہ وظائف اور عمل، علاج معالجہ، تدابیر اور پرہیز کو جاری رکھتے ہوئے اختیار کریں۔ یاد رکھنا چاہئے کہ اسلام نے مرض کے علاج کا حکم فرمایا ہے۔ تاثیر اور شفاء اللہ تعالیٰ کی طرف سے ملتی ہے، ہمیں اسباب کا مکلف بنایا گیا ہے۔ اسباب کو اختیار کرنا سنت عمل ہے۔ ان دونوں وظائف میں تاثیر بھی ہے اور شفاء بھی ہے۔ سب سے پہلے اس خطرناک کرونا وائرس سے تحفظ کا عمل اور وظیفہ درج کیا جا رہا ہے۔
(1) اول و آخر درود شریف تین تین بار پھر سورۃ الدھر (پارہ نمبر29) کی تلاوت فرمائیں۔
(2) سورۃ فاتحہ 41مرتبہ روزانہ پڑھیں۔
(3) بسم اللہ الذی لایضرمع اسمہ شی ء فی الارض و لا فی السماء وھواسمیع العلیم 10مرتبہ روزانہ صبح و شام پڑھیں۔