افغانستان کے دارالحکومت کابل میں سکھوں کے گوردوارے پرخودکش حملے کے نتیجے میں25 شہری ہلاک اور 10 زخمی ہوگئے، داعش نے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی۔ دوسری طرف جنوبی صوبہ ہلمند میں سڑک کنارے بم پھٹنے سے بھی 8شہری مارے گئے۔
طالبان کی جانب سے دوحہ قطر میں جاری مذاکرات کے حتمی مرحلے میں داخل ہونے سے قبل امریکی مفادات اور افغان افواج و تنصیبات پر حملے رک چکے تھے۔ 29فروری کو امن معاہدہ ہوا تو اس میں باقاعدہ جنگ بندی پر اتفاق ہوا۔ طالبان اور امریکہ امن معاہدے کو منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے سنجیدہ ہیں جبکہ جن کے مفادات اقتدار اور مذموم مقاصد پر زد پڑتی ہے، وہ معاہدے کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں اور وہ یہی قوتیں ہیں جنہوں نے جنگ بندی معاہدہ ختم کرنے کی سازش کی۔ معاہدے کے دوسرے تیسرے روز ہی ایک تعزیتی پر حملہ کیا گیا اور طالبان پر الزام عائد کر دیا گیا، جس کی طالبان نے تردید کی اور گزشتہ روز کی طرح اُس دن بھی داعش کی طرف سے ذمہ داری قبول کرنے کی خبر جاری ہوگئی۔ اشرف غنی انتظامیہ امریکہ طالبان مذاکرات کی مخالفت کرتی رہی، اب معاہدے کو بھی سبوتاژ کرنے کے در پے ہے اور پس پردہ بھارت کی ہلہ شیری بھی موجود ہے۔ امریکہ کو ایسی سازشوں سے خبردار رہنا ہوگا۔