لاہور (وقائع نگار خصوصی) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ محمد قاسم خان کی ہدایت پر ڈی جی ضلعی عدلیہ نے مراسلہ جاری کردیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جیل حکام سات سال تک سزا یافتہ یا انڈر ٹرائل قیدیوں کی ضمانت کی درخواستیں فوری دائر کریں۔ سزا یافتہ نابالغ بچوں اور خواتین، انڈر ٹرائل نابالغ بچوں اور خواتین کی بھی ضمانت کی درخواستیں فوری دائرکی جائیں۔ چیف جسٹس نے سات سال سے زائد سزا یافتہ یا آدھی عمرقید کی سزا مکمل کرنے والے قیدیوں کی ضمانت کی درخواستیں بھی دائرکرنے کا حکم دیاہے۔ سپرنٹنڈنٹس جیل کو عمرقید کے قیدیوں کی درخواستیں براہ راست رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ کے پاس بھجوانے کی ہدایت کی ہے۔ چیف جسٹس نے متعلقہ ضلعی عدلیہ کے ججز کو قیدیوں کی ضمانت کی درخواستوں پر قانون کے مطابق فوری فیصلہ کرنے کا حکم دیدیا ہے۔ ٹرائل عدالتیں ضمانتی مچلکوں یا شخصی ضمانت پر بھی ضمانت لے سکتی ہیں۔ متعلقہ اضلاع کے ڈی پی اوز کو ضمانت پر رہا ہونے والے قیدیوں کا مکمل ڈیٹا اپنے پاس رکھنے کی ہدایت کی ہے۔ متعلقہ ڈی پی اوز رہائی پانے والے قیدیوں کو دو ہفتوں کیلئے سیلف آئسولیشن کا پابند بنائیں۔ فوری ضمانت کی درخواستوں کا اطلاق دہشت گردی کے مقدمات کے قیدیوں پر نہیں ہوگا۔