کرونا وائرس سے جہاں دنیا بھر میں ایک خوف کی صورتحال بن چکی ہے، وہاں اس وائرس پر قابو پانے کے آثار بھی سامنے آئے ہیں، چین اور جنوبی کوریا میں نئے مریضوں کی تعداد میں کمی آ چکی ہے، ماہرین نے ہاتھ دھونا اورسماجی دوری کو کرونا کے خلاف بڑا ہتھیار قرار دے دیا۔کرونا وائرس کے بارے میں خوفناک خبروں کے درمیان مثبت پیشرفت بھی ہو رہی ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق اس کی شناخت پہلا مریض آنے کے ایک ہفتے بعد ہی ہو گئی تھی۔ جس کے بعد سائنس دانوں نے فوری طور پر اس پر تجزیئے کرنا شروع کر دیئے۔ممکنہ ویکسین کے انسان پر تجربات بھی شروع ہو چکے ہیں۔ ماہرین کے مطابق ایک مؤثر ویکسین شاید 2021 تک دستیاب نہ ہو مگر دنیا بھر میں کم از کم آٹھ ٹیمیں اس کی تیاری میں مصروف ہیں۔کرونا میں صحت یابی کی شرح بھی بہتر ہے، اب تک ستر فیصد مریض صحت یاب ہو چکے ہیں۔ چین میں جہاں سے وائرس کا پھیلاؤ شروع ہوا۔ اٹھارہ مارچ کو پہلی بار مقامی منتقلی کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا۔ جنوبی کوریا میں بھی نئے مریضوں کی تعداد میں کمی آئی ہے۔عالمی ادارہ صحت کے مطابق وہ ممالک جنہوں نے حفاظتی اقدامات میں تیزی دکھائی وہاں وائرس کا وسیع پیمانے پر پھیلاؤ نہیں دیکھا گیا۔ ماہرین کا کہنا ہے اس وقت ہاتھ صاف رکھنا سب سے کرونا کے خلاف سب سے بڑا ہتھیار ہے، سماجی دوری اپنا کر بھی وائرس کا پھیلاؤ روکا جا سکتا ہے۔