آئی ایم ایف قسط پر استشنی کا ایشو دوبارن لیگ دور میں اٹھا،مگر دبا دیا گیا

Mar 27, 2021

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) آئی ایم ایف نے حکومتی گارنٹیز کے جس ایشو پر پاکستان کو قرض کی قسط جاری کرتے ہوئے استثنی دیا ہے یہ کوئی چھپا ہوا معاملہ نہیں ہے، اس بارے میں2015-16 میں میڈیا کے اندر خبریں چھپی تھیں اور اس وقت کے وزیر خزانہ سے کئی بار سوالات بھی ہوئے تھے۔ میڈیا میں آنے کی وجہ سے اس سے اسلام آباد میں اس وقت آئی ایم ایف کے نمائندے اور وزارت خزانہ کے اہم عہدون پر تعینات افسر بھی جانتے تھے، تاہم  اس کو دبا دیا گیا ،قرضوں کی حد مقرر کرنے کے قانون کے تحت حکومتی گارنٹیز مجموعی قومی پیداوار کے2فی صد سے زائد کسی مالی سال میں نہیں ہو سکتی۔ حکومت ایک بیان پارلمینٹ کے سام منے رکھتی ہے جس میں تمام قرضوں بشمول گارنٹیز  کے اعداد وشمار موجود ہوتے ہیں تاہم پارلمینٹ کے ارکان عام طور پر ایسی دقیق بیانیات کو نہیں پڑھتے اور نہ اس پر کوئی بحث کی جاتی ہے ،ایک اہم ذریعے نے بتایا کہ یہ معاملہ اس وقت کی حکومت اور آئی ایم ایف دونوں کے نوٹس میں تھا مگر پروگرام کے سیاسی پہلو کی وجہ سے  اس پر عالمی مالیاتی  ادارے نے خاموشی رکھے اور پروگرام مکمل ہو گیا، اعداد وشمار کی اس ہیر پھیر کا ایشو دونوں بارمسلم لیگ ن کے ادوار سے ہے، پہلی بار بھی آئی ایم ایف نے اس  پر جرمانہ کیا تھا جو قرض کی قسط دیتے ہوئے  اس میں سے کاٹ لیا گیا، تاہم اس بار جرمانہ نہیں کیا ،پہلی بار بھی اس کی کوئی ذمہ داری فکس نہیں کی گئی اور نہ اس بار کوئی ذمہ دار قرار دیا گیا تاہم اس کی ذمہ داری اس وقت کے وزیر خزانہ، سیکرٹری خزانہ اور دیگر سینئر افسروں پر عائد ہوتی ہے، آئی ایم ایف نے 357 ارب کے فرق کی نشاندہی کی تھی۔

مزیدخبریں