مفت آٹے کے حصول میں بدنظمی


وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ مہنگائی کے اس دور میں غریب آدمی کو آٹے کے تین تھیلوں کی تقسیم خدمت نہیں، عبادت ہے۔ دوسری جانب، نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کی زیرصدارت صوبائی کابینہ کے اجلاس میں حکومت پنجاب کی جانب سے رمضان پیکیج کے تحت ایک مفت آٹے کا تھیلا لینے والے تمام خاندانوں کے لیے بیک وقت 20 کلو آٹا دینے کی منظوری دی گئی۔ حکومت پنجاب کا یہ مستحسن اقدام ہے کہ ماہ رمضان میں غریبوں کو مفت آٹا تقسیم کیا جا رہا ہے لیکن آٹے کے حصول میں عوام کو جو مشکلات درپیش آرہی ہیں ان کا فوری ازالہ ضروری ہے۔ بدنظمی کے باعث کئی ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔ گزشتہ روز بھکر میں ایک بزرگ اور مظفرگڑھ میں بھی ایک خاتون جاں بحق ہو چکی ہے جو انتہائی افسوسناک ہے۔کئی مقامات پر پولیس کی جانب سے تشدد کے واقعات بھی سامنے آئے ہیں۔ حکومت کو اس بدنظمی کا فوری نوٹس لینا چاہیے۔ بہتر تھا کہ مفت آٹے کی سپلائی مخصوص دکانوں کے بجائے بازار و مارکیٹ کی ہر دکان پر سپلائی کردیا جاتا تو ہلاکتوں کی نوبت نہ آتی۔ اس کے علاوہ مفت آٹے کے ناقص ہونے کی شکایات بھی تسلسل سے سامنے آرہی ہیں جس کا فوری نوٹس لینا چاہیے۔ حکومت کو سارا فوکس مفت آٹے کی تقسیم پر ہی مرکوز نہیں رکھنا چاہیے، اپنے اعلان کردہ دوسرے پیکیجز پر بھی توجہ دینی چاہیے۔ مارکیٹ اور بازاروں میں فروخت ہونے والے پھل اور سبزیاں بھی عوام کی دسترس سے باہر ہیں۔ منافع خور مافیا من مانے نرخوں پر پھل اور سبزیاں فروخت کر رہے ہیں۔ آلو 60، پیاز 150، ٹماٹر 115، ادرک 700 روپے فی کلو فروخت کیا جا رہا ہے جبکہ سیب 420، امرود 200، کیلا 300 روپے سے اوپر فروخت ہو رہا ہے۔ اکثر دکانوں پر سرکاری نرخ نامہ غائب ہے۔ ایسے دکانداروں اور منافع خوروں سے سختی سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔ حکومتی دعوﺅں اور شدومد کے ساتھ کیے گئے اعلانات کے باوجود عوام رمضان پیکیج سے محروم ہیں جو حکومت کے لیے لمحہ¿ فکریہ ہونا چاہیے۔ 

ای پیپر دی نیشن