آئی ایم ایف کی جانب سے  ڈومور کا تقاضا 


بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی ڈائریکٹر کمیونی کیشن جولیا کوزک نے کہا ہے کہ پاکستان کو مہنگائی، پست شرح نمو اور زرمبادلہ کی ضرورت جیسے بڑے چیلنجوںکا سامنا ہے۔ سیلاب نے پاکستان کے معاشی مسائل مزید گھمبیر بنائے ہیں۔ پاکستان کے ساتھ قرض پروگرام کے نویں جائزہ اجلاس پر مذاکرات کیے ہیں اور سٹاف لیول معاہدے پر بات چیت ہوئی ہے۔ پاکستان سے معاشی اصلاحات پر عمل درآمد چاہتے ہیں۔ پاکستان معاشی اصلاحات پر عمل درآمد کرکے اعتماد بحال کرے۔ یہ طرفہ تماشا ہے کہ پاکستان کی جانب سے پیشگی اقدامات کے باوجود آئی ایم ایف کی تشفی نہیں ہو رہی اور وہ مزید معاشی اصلاحات کی آڑ میں پاکستان کے لیے مشکلات پیدا کیے جا رہا ہے۔ پیشگی اقدامات کے تحت پاکستان سیلز ٹیکس کی شرح 17 سے بڑھا کر 18 فیصد، لگژری اشیاءکی شرح میں 25 فیصد جبکہ پٹرولیم مصنوعات کی لیوی اور بجلی کے بلوں پر بھی سرچارج کی شرح میں اضافہ کر چکا ہے جس سے مہنگائی میں مزید اضافہ ہوا اور اس سے لامحالہ عام آدمی ہی بری طرح متاثر ہوا ہے۔ یہ سب کرنے کے باوجود آئی ایم ایف کا پاکستان پر اعتماد بحال نہیں ہو رہا۔ دوسری جانب آئی ایم ایف کی جانب سے یوکرائن کو 16 ارب ڈالر کے لگ بھگ کی قرضہ دیا گیا ہے جو اس وقت حالت جنگ میں ہے اور اس جنگ کے خاتمہ پر اس کا مستقبل کیا ہوگا اس کی پروا کیے بغیر اسے قرضہ جاری کیا جارہا ہے۔ اصولی بنیادوں پر تو یوکرائن کسی طرح بھی پورا نہیں اترتا کہ کسی مالیاتی ادارے کی طرف سے اسے قرضہ جاری کیا جائے۔ اس کے مقابلے میں پاکستان کی جانب سے تمام شرائط پوری کرنے کے باوجود اسے ایک ارب ڈالر نہیں دیے جا رہے۔اس طرح آئی ایم ایف کے تاخیری حربے اس تاثر کو ہی تقویت دے رہے ہیں کہ ایک مخصوص ایجنڈے کے تحت پاکستان کا گھیرا تنگ رکھا جائے تاکہ سری لنکا کی طرح پاکستان بھی خود کو ڈیفالٹ ڈکلیئر کردے۔ پاکستان آئی ایم ایف کو مطمئن کرنے کے لیے بہت کچھ کر چکا، اب آئی ایم ایف کو ڈومور کا تقاضا کرنے کے بجائے پاکستان پر اعتماد کرتے ہوئے قسط جاری کرنے کی طرف آنا چاہیے۔ حکمرانوں کو بھی ہوش کے ناخن لینے چاہئیں۔ آئی ایم ایف کی ناروا شرائط مان کر عوام کے لیے پہلے ہی مشکلات پیدا کی جا چکی ہیں، ان میں اب مزید بوجھ اٹھانے کی سکت باقی نہیں رہی اس لیے اس کے آگے سرتسلیم خم کیے رکھنے سے بہرصورت گریز کیا جائے۔ پاکستان کی خودمختاری اور آزادی کا تقاضا ہے کہ اقتصادی ماہرین سرجوڑ کر بیٹھیں اور آئی ایم ایف کے شکنجے سے نکلنے کی کوئی مو¿ثر سبیل نکالیں۔ 

ای پیپر دی نیشن