بروقت فیصلے نہ کئے تو ملکی حالات کنٹرول میں نہیں رہیں گے ماہرین 


لاہور(کامرس رپورٹر)آئی ایم ایف سے سری لنکا کو دنوں میں قرض مل جاتا ہے ،پاکستان کو کیوں نہیں ملتا ؟،ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ کہیں عالمی طاقتیں کوئی کھیل تو نہیں کھیل رہیں۔ سیاستدانوں کی ضد اور اناءنے ملک کو اس نازک موڑ پر لا کھڑا کیا ہے ، اگر بروقت اور بہتر فیصلے نہ کیے گئے تو حالات کسی کے کنٹرول میں نہیں رہیں گے۔ان خیالات کا اظہار معاشی اور ٹیکس ماہرین نے ملک کی معیشت اور اصلاحات کے حوالے سے منعقدہ مذاکرے میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔مذاکرے سے پیٹرن لاہور ٹیکس بار ضیا حیدر رضوی،سابق چیئرمین اپیلٹ ٹربیونل ان لینڈ ریونیو جاوید مسعود طاہر بھٹی،چیئرمین ریونیو ایڈوائزر زایسوسی ایشن عامر قدیر،چیئرمین پاکستان ٹیکس فورم ذوالفقار خان،کونسل ممبر آئی کیپ محمد اویس،پیٹرن گوجرانوالہ ٹیکس بار میاں عبدالغفار،سینئر ممبر پاکستان ٹیکس ایڈوائزر زایسوسی ایشن چودھری امانت بشیر،صدیق بھٹی،انور عباس انور اورنعیم ایوب سمیت دیگر نے خطاب کیا۔مقررین نے کہاکہ حکومت آئی ایم ایف پر انحصار کرنے کی بجائے ملکی پارٹنرز اور سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے ایسی سکیم کا اعلان کرے جس سے ڈالر زاور سونا حکومت کے پاس آجائے، اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے پوائنٹ آف سیلز سسٹم سے 20ہزار ارب روپے اکٹھے کیے جا سکتے ہیں۔ اگر ہم نے معیشت کو ترقی دینی ہے تو ہمیں برآمدات کو بڑھا نا ہوں گی ،ملک کے قرضے اتارنے کیلئے ریٹرن آف لون سکیم کے تحت اکاﺅنٹس کھولے جائیں۔ اب عوام کی بجائے اشرافیہ سے قربانی لی جائے۔ مقررین نے کہا کہ بجٹ کا تخمینہ 12000ہزار ارب سے زائد کر دیا گیا ، یہ جمع کہاں سے ہوگا اس کیلئے کوئی پالیسی نہیں بلکہ پہلے سے ٹیکس دینے والوں پر مزید بوجھ ڈالا جارہا ہے۔ بجٹ 2023کی آمد آمد ہے مگر حکومت کی کوئی تیاری نظر نہیں آرہی، سیاسی معاشی عدم استحکام پر قابو پانے کیلئے کوئی تیاری نہیں۔ایسا لگ رہا ہے کہ آنے والا بجٹ بھی ٹیکسوں اور مہنگائی کا پیش خیمہ ثابت ہو گا۔ 

ای پیپر دی نیشن