نزلہ، زکام، بخار، کھانسی، سمیت جان بچانے والی مختلف ادویات کی قیمتوں میں 35سے 60فیصد کا اضافہ کر دیا گیا ہے جبکہ ہارمونل میڈیسنز کی قیمتوں میں بھی 50سے 60فی صد تک اضافہ کیاگیا۔ ذرائع کے مطابق ادویات کی قیمتوں کو ڈی ریگولیٹ کرنے کے فیصلے کے بعد ادویات کی قیمتوں کے تعین کا اختیار ادویہ ساز کمپنیوں کو مل گیا ہے جس کے باعث فارماسوٹیکل کمپنیوں نے روزمرہ استعمال کی ادویات کی قیمتیں بڑھا دی ہیں۔ اس فیصلے کے بعد سینیشنل ایسنشل میڈیسنز لسٹ میں شامل صرف 464 ادویات کی قیمتوں کے تعین کا اختیار حکومت کے پاس ہے جبکہ سینکڑوں روزمرہ استعمال کی ادویات کی قیمتوں کا اختیار ادویات ساز کمپنیوں کے پاس چلا گیا ہے۔
یہ طرفہ تماشا ہے کہ ایک طرف عوام کو سستے اور میعاری علاج معالجے کی سہولت فراہم کرنے کیلئے خصوصی اقدامات کئے جا رہے ہیں جبکہ دوسری جانب بے لگام ہوتی فارماسوٹیکل کمپنیاں نزلہ زکام اور کھانسی جیسی معمولی بیماریوں کی ادویات کے من مانے نرخ بڑھا کر عام آدمی کیلئے مزید مشکلات پیدا کر رہی ہیں۔ گزشتہ ماہ فروری میں لاہور ہائیکورٹ نے فارماسوٹیکل کمپنیوں کو ادویات کی قیمتوں کا تعین کرنے کے اختیار کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا تھا اسکے باوجود وہ اپنی ساختہ ادویات کے نرخ بڑھائے چلے جا رہی ہیں۔ معطلی کے باوجود یہ اختیار انہیں کیسے ملا اور کس نے دیا‘ اسکی شفاف انکوائری ہونی چاہیے۔ ملٹی نیشنل کمپنیوں کی اجارہ داری صرف پاکستان میں ہی نظر آتی ہے جبکہ پڑوسی ملک بھارت میں ان کمپنیوں کیلئے حدود وقیود متعین ہیں اس لئے وہاں پر یہی کمپنیاں اپنی ادویات انتہائی کم نرخوں پر فروخت کر تی ہیں۔ بدقسمتی سے ہمارے ہاں ان کمپنیوں کے ساتھ سازباز کرکے انہیں من مانی کرنے کا سرٹیفکیٹ دے کر اپنا کمیشن کھرا کرلیا جاتا ہے۔ کئی ادویہ ساز کمپنیاں ڈاکٹروں کو نسخہ میں اپنی دوائیاں تجویز کرنے پر آمادہ کرتی ہیں جس کے عوض ڈاکٹروں کو بھاری کمیشن دیا جاتا ہے۔ جب تک ان کمپنیوں کی اجارہ داری ختم نہیں کی جاتی اور انہیں من مانی کرنے کی اجازت دینے والوں کیخلاف سخت کارروائی عمل میں نہیں لائی جاتی‘ عوام کو صحت کی سستی سہولیات پہنچانے کے تمام تر حکومتی اقدامات بے سود رہیں گے اور ان کمپنیوں کی من مانیوں سے عام آدمی متاثر ہوتا رہے گا۔ ماہ فروری میں ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کی طرف سے بھیجی گئی سمری پر حکومت نے 146 ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کیا تھا اور اب نزلہ زکام اور کھانسی جیسی عام بیماریوں کی ادویات میں 60 فیصد تک اضافہ کرکے عام آدمی کو ان بیماریوں کے علاج معالجے کی سہولت سے بھی یکسر محروم کر دیا گیا ہے۔ یہ حکومت بالخصوص وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کیلئے لمحہ فکریہ ہونا چاہیے جو عوام کو سستے اور میعاری علاج معالجے کی سہولت فراہم کرنے کیلئے دن رات کوشاں ہیں۔